10مئی 2025ایک تاریخی دن

دس مئی کو پاک فوج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر ایک تاریخ رقم کی

پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور اس کی کوشش رہی ہے کہ اسکے ہمسایہ سے برابری کی بنیاد پر اچھے تعلقات رہیں مگر بد قسمتی سے مکار اور چلاک ہمسایہ کی طرف سے پاکستان کی اس امن پسندی کی خواہش کو کمزوری سمجھا جاتا رہا۔دشمن کو جب بھی موقع ملا اس نے گیڈر بھبکی لگا کر پاکستان کو ڈرانے کی کوشش کی۔بزدل دشمن نے گیدڑ کی طرح سمجھا کہ اندھیرا چھا گیا ہے اب جنگل پر میری حکومت ہے۔مگر پاکستان کے شیردل جوانوں نے جب دیکھا کہ مکار اور بزدل دشمن اپنی حد کراس کر رہا ہے اور پاکستان پر دبائو بڑھانے کے لئے جھوٹے بیانیے پر اور رافیل و اسرائیلی ڈرون جن کو وہ دینا کی جدید ترین اور ناقابل شکست ٹیکنالوجی سمجھتا تھا اس ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے خواب دیکھ رہا تھا لیکن اللہ کے فضل کےساتھ جب میدان کارساز میں اور نعرہ تکبیر لگتے ہی سب کا سب فضائوں میں جس طرح تباہ ہوئے دنیا بھر نے دیکھا اتنی جدید ٹیکنالوجی کے حامل یہ جہاز اور ریڈار بنانے والی کمپنیاں بھی حیران تھیں پاکستان کی ٹیکنالوجی کے سامنے یہ ریت کی دیوار ثابت ہو رہے تھا ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ شاہد کسی ٹوائے کمپنی نے انہیں بچوں کے لئے بنایا ہو الحمدواللہ پاکستان کی فوج اپنی پیشہ ورانہ مہارت کی بدولت دشمن کے ناقابل تسخیر جہاز اور ڈرون کو گرا کر دنیا کاپہلا فاتح ملک قرار پایا اس سے قبل کسی ملک کی اتنی ہمت نہیں تھی اس جدید ٹیکنالوجی کے حامل جہازوں اور ڈرونز کو گرایہ جاتا۔ کمپنی کادعوہ تھا کہ اس ٹیکنالوجی کے حامل ڈرونز اور جنگی جہاز نہ تو ریڈار میں نظر آتے ہیں اور نہ ہی گرائے جاسکتے ہیں پھر پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ یہ کس طرح ریڈار میں آتے ہیں اور کس طرح گرائے جاتے ہیں کیمرہ کی آنکھ نے سب محفوظ کر لیا اور دشمن کی چیخیں اقوام عالم نے سنیں مگر مکار دشمن اس کے باوجود بھی اپنی اوقات سے باہر ہوتا جا رہا تھا آخرکار وہ دن آیا کہ پاک فوج نے ارادہ کیا کہ اب اس کو اس کی اوقات یاد دلانی پڑے گی اور اس کو اور دنیا کو بتانا پڑے گا کہ ریڈار میں نہ آنے والے جہاز کو نسے ہوتے ہیں یہ کونسی ٹکنالوجی ہوتی ہے اور اس کو آڑانے والے شیر دل مرد مجاہد اللہ کے شیر کون ہوتے ہیں اور کیسے ہوتے ہیں بلاآخر وہ تاریخی دن 10مئی 2025 آ گیا جس کا نہ صرف پاکستانی قوم کو بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں و امن پسند قوموں کو انتظار تھا

آج کی صبح ہمارے بہادر شیردل جوانوں نے صبح کی نماز ادا کی آج ان کو اپنے ملک کے لئے اپنے پیشہ ورانہ جوہر دیکھانے کا اللہ پاک نے موقع دیا بلاشبہ ایک مسلمان کے لئے شہادت اتنی عزیز ہوتی ہے جتنی غیر مسلم یا کمزور عقیدہ مسلمان کو زندگی عزیز ہو تی ہے۔رات بھر یاد الہی میں گزار کر صبح نماز فجر ادا کر کے دل میں جذبہ شوق شہادت لئے ہوئے دنیا کی سب عیش وآرام بھلا کر اپنے سب عزیزواقارب کی محبت سے ملک و قوم کی محبت کو مقدم سمجھتے ہو ئےدشمن کو نست نمود کرنے کے لئے نکل پڑے ملک و قوم کی دعائیں ان کے ساتھ تھیں دیکھتے ہی دیکھتے اللہ کے فضل سے اپنے مقرر اہداف کو تباہ و برباد کر کے اور پوری دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کےپرخچے اڑا کر رکھ دیے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت کی بدولت اپنے سے دس گناہ پڑی طاقت کے دعوے دار ریاست کو بے بس اور لاچار کر کےرکھ دیا کامیابی ان کا مقدر بنی اللہ کے فضل سے دشمن ان کا بال بھی بھیگا نہ کر سکا شہادت کا دل میں شوق لے کر جانے والے غازی بن کر لوٹ آئےاور پوری دنیا کو یہ بتا دیا پاکستان کی فوج کل بھی دنیا کی نمبر ون فوج تھی آج بھی نمبر ون ہے۔بلا آخر چند ہی گھنٹوں میں دشمن کی ساری اکڑ کو خاک نشین کر دیا اور دشمن گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا پوری دنیا کےترلے اور منت وسماجت کرتے ہوئے دیکھا گیا کہ مجھے پاکستان سے بچائو۔ جب دنیا نے پاکستانی عوام اور فوج کےتیور اور ارادے دیکھے تو ان کو محسوس ہوا کہ اب یہ دشمن کے ساتھ ساتھ دشمن کے ہمدرد اور حواریوں کی بھی اینٹ سے اینٹ بجا کر رکھ دیں چند منٹوں کی بات تھی کہ پوری دنیا پاکستان کے سامنے رحم کی بھیک مانگتی ہوئی نظر آئی۔ تاکہ جنگ بندی کی جائے لیکن پاکستان نے اپنے مطالبات پر دو دن کے لئے فائر بندی پر راضی ہوا ۔

یہاں پر یہ بات نہایت ہی ضروری ہے کہ دشمن بہت مکار چلاک اور دغہ باز ہے اور کسی طرح بھی قابل اعتماد نہیں کسی وقت بھی کوئی چال چل سکتا ہے آج پاکستان کو پاکستان کے اندر سے بھارت کے اندر اور دنیا بھر سے ہمدردیاں مل رہی ہیں ہمیں یہ موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے کشمیرکی آزادی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے انڈیا کے مسلمانوں اور سکھ برادری پر ہونے والے مظالم اور ان آزادی کے لئے کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے پانی ہمارا بنیادی حق جسے لینا ہمارا حق ہے حق اگر نہ ملے تو چھینا جاتا اللہ کی مدد ہمیشہ آپ کے ساتھ رہی ہے اور رہے گی۔ اللہ سب کا حامی و ناصر ہو
 

Bakhat Gilani
About the Author: Bakhat Gilani Read More Articles by Bakhat Gilani: 7 Articles with 5422 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.