تاریخ کے صفحات پر کچھ دن ہمیشہ کے لیے نقش ہو جاتے ہیں،
اور دس مئی بھی انہی دنوں میں سے ایک ہے۔ یہ دن نہ صرف ایک عظیم جنگ کا
گواہ بنا، بلکہ اس نے پاکستان کے قومی وقار، عسکری برتری اور اجتماعی عزم
کو دنیا کے سامنے ایک نئے انداز میں متعارف کروایا۔ اس معرکے نے پاکستان
اور بھارت کے تعلقات کو ایک نئے موڑ پر لا کھڑا کیا ہے، جس کے اثرات نہ صرف
اس خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔
ماضی قریب تک پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ناکام ریاست یا غیر مستحکم
ملک کے طور پر پیش کیا جاتا رہا۔ ہمارے دشمن اور ناقدین ہمیں معاشی اور
سیاسی کمزوریوں کے تناظر میں دیکھ کر ہمارے وجود کو کمزور سمجھتے تھے۔
دوسری طرف بھارت، امریکہ اور اسرائیل کی پشت پناہی سے خود کو اس خطے کا
واحد طاقتور ملک سمجھ بیٹھا تھا۔ وہ خطے پر اپنی مرضی مسلط کرنے اور دوسروں
کو تابع رکھنے کے خواب دیکھ رہا تھا۔ لیکن دس مئی کی جنگ نے نہ صرف اس کے
یہ خواب چکنا چور کر دیے بلکہ اس کے غرور کو بھی خاک میں ملا دیا۔
اس تاریخی دن، پاکستان نے نہ صرف ایک فوجی معرکہ جیتا بلکہ ایک نظریاتی اور
سفارتی جنگ میں بھی فتح حاصل کی۔ پاکستان کی بروقت اور مؤثر جوابی کارروائی
نے ثابت کیا کہ ہم نہ صرف اپنے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ دشمن کو
اُس کی زبان میں جواب دینے کی جرأت اور قابلیت بھی رکھتے ہیں۔ ہماری افواج
نے جس پیشہ ورانہ مہارت، بہادری اور جذبے کا مظاہرہ کیا، وہ تاریخ میں
سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔
یہ کامیابی صرف پاکستان کی نہیں بلکہ پوری اُمت مسلمہ کے لیے باعثِ فخر ہے۔
کئی دہائیوں کے بعد دنیا نے دیکھا کہ ایک مسلمان ملک نے یہود و ہنود کے گٹھ
جوڑ کو شکست دی ہے۔ عرب دنیا اور مسلم ریاستوں نے پاکستان کی اس جرأت کو
سراہا اور پاکستان کو ایک حقیقی مدافع قوت کے طور پر تسلیم کیا۔ عالمی
میڈیا، جو اکثر پاکستان کے منفی پہلوؤں کو اجاگر کرتا رہا ہے، اب ہماری
دفاعی صلاحیتوں اور ذمہ دار رویے کو سراہنے پر مجبور ہوا ہے۔
یقیناً یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل، ہماری قومی یکجہتی، اور افواج
پاکستان کی بے مثال قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ آج کا دن ہم سب کے لیے فخر کا
لمحہ ہے، لیکن ساتھ ہی یہ لمحہ ہمیں ذمہ داری کا احساس بھی دلاتا ہے۔ دشمن
اپنی شکست تسلیم نہیں کرے گا؛ وہ چالاکی، پروپیگنڈا اور سازشوں کا سہارا لے
گا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر اتحاد پیدا کریں، داخلی استحکام کی طرف قدم
بڑھائیں، اور تعلیم، معیشت، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کفالت کی راہیں
تلاش کریں۔
پاکستانی قوم کو آج اپنی تاریخ کے اس روشن باب پر فخر کرنا چاہیے اور اپنے
ملک کو مضبوط اور باوقار بنانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ یہ ملک ہم سب
کی امید ہے، یہ ہماری پہچان ہے، اور یہی ہماری آنے والی نسلوں کا فخر ہے۔
پاکستان زندہ باد۔ |