اک خوشگوار شادی کا راز صرف محبت میں نہیں، بلکہ اس محبت
کو چھوٹی چھوٹی خیال رکھنے والی باتوں سے زندہ رکھنے میں ہے۔"
شادی ایک مقدس رشتہ ہے جو محبت، اعتماد، اور باہمی احترام کی بنیاد پر قائم
ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں، جہاں خاندانی اقدار کو بہت اہمیت دی جاتی ہے،
بیوی کا خیال رکھنا نہ صرف ایک ذمہ داری ہے بلکہ ایک خوبصورت موقع ہے جو
گھر کو جنت بناتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے
بہترین وہ ہے جو اپنے اہل و عیال کے لیے بہترین ہو۔" (ترمذی) یہ حدیث ہمیں
سکھاتی ہے کہ بیوی کا خیال رکھنا صرف ایک سماجی یا معاشرتی فریضہ نہیں،
بلکہ دینی اور اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ اس مضمون میں ہم اس بات پر غور کریں
گے کہ بیوی کا خیال رکھنا کیوں ضروری ہے اور اس کے جذباتی، جسمانی، اور
روحانی پہلو کیا ہیں۔
جذباتی خیال
بیوی کا جذباتی خیال رکھنا ایک مضبوط رشتے کی بنیاد ہے۔ ہمارے معاشرے میں
اکثر مرد یہ سمجھتے ہیں کہ محبت کا اظہار صرف بڑے بڑے وعدوں یا تحائف سے
ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں چھوٹی چھوٹی باتیں زیادہ معنی رکھتی ہیں۔ مثال کے
طور پر، اپنی بیوی کی بات کو غور سے سننا، اس کی پریشانیوں کو سمجھنا، اور
اس کی تعریف کرنا اسے احساس دلاتا ہے کہ وہ اہم ہے۔
تصور کریں کہ ایک بیوی سارا دن گھر کے کاموں میں مصروف رہتی ہے، اور شام کو
جب شوہر گھر آتا ہے، وہ اس سے پوچھتا ہے، "آج تمہارا دن کیسا گزرا؟" یہ ایک
سادہ سوال اسے یہ احساس دلاتا ہے کہ اس کی زندگی اور جذبات اہمیت رکھتے
ہیں۔ اس کے برعکس، اگر شوہر ہر وقت اپنے فون یا کام میں مشغول رہے، تو بیوی
خود کو نظر انداز شدہ محسوس کرے گی۔ جذباتی خیال کے لیے وقت نکالنا، جیسے
کہ ایک ساتھ چائے پینا یا اس کی پسندیدہ چیز کے بارے میں بات کرنا، رشتے کو
مضبوط بناتا ہے۔
جسمانی اور عملی تعاون
بیوی کا خیال رکھنا صرف جذباتی طور پر ہی نہیں، بلکہ جسمانی اور عملی طور
پر بھی ضروری ہے۔ ہمارے معاشرے میں اکثر گھریلو کاموں کی ذمہ داری صرف عورت
پر ڈال دی جاتی ہے، لیکن شادی ایک شراکت داری ہے۔ گھر کے کاموں میں ہاتھ
بٹانا، جیسے کہ بچوں کی دیکھ بھال، برتن دھونا، یا گھر کی صفائی، نہ صرف
بیوی کا بوجھ ہلکا کرتا ہے بلکہ اسے یہ احساس بھی دلاتا ہے کہ اس کا ساتھی
اس کی قدر کرتا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر بیوی بیمار ہو یا تھک گئی ہو، تو شوہر کے لیے یہ
بہترین موقع ہے کہ وہ اس کی جگہ کچھ ذمہ داریاں سنبھال لے۔ اسی طرح، مالی
استحکام اور بیوی کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا بھی ایک اہم فریضہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، اس کی ذاتی جگہ اور آرام کا احترام کرنا بھی ضروری ہے۔
جدید دور میں، جہاں خواتین گھر اور کام دونوں سنبھالتی ہیں، ان کی صحت اور
آرام کو ترجیح دینا ایک ذمہ دار شوہر کی نشانی ہے۔
نفسیاتی اور روحانی تعلق
شادی صرف دو افراد کا جسمانی یا سماجی اتحاد نہیں، بلکہ ایک گہرا نفسیاتی
اور روحانی رشتہ ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: "اور اس کی نشانیوں میں سے ہے
کہ اس نے تمہارے لیے تمہارے ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس
سکون پاؤ۔" (سورہ روم: 21) یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ شادی کا مقصد سکون اور
باہمی تعاون ہے۔ اس سکون کو برقرار رکھنے کے لیے، شوہر کو اپنی بیوی کے
نفسیاتی خیالات اور احساسات کا خیال رکھنا چاہیے۔
مثال کے طور پر، اگر بیوی کسی مشکل وقت سے گزر رہی ہو، تو اس کے ساتھ کھل
کر بات کرنا اور اسے سمجھنا ضروری ہے۔ اس کے خوابوں، خوف، اور خواہشات کو
اہمیت دینا رشتے میں اعتماد پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح، مشترکہ روحانی
سرگرمیاں، جیسے کہ ایک ساتھ نماز پڑھنا یا دینی گفتگو کرنا، رشتے کو گہرا
کرتی ہیں۔ اگر بیوی کوئی ذاتی مقصد حاصل کرنا چاہتی ہے، جیسے کہ تعلیم یا
کیریئر، تو اس کی حوصلہ افزائی کرنا بھی ایک شوہر کی ذمہ داری ہے۔
بیوی کا خیال رکھنا صرف ایک فریضہ نہیں، بلکہ ایک ایسی سرمایہ کاری ہے جو
گھر کو خوشیوں سے بھر دیتی ہے۔ جذباتی حمایت، عملی تعاون، اور روحانی تعلق
کے ذریعے، ایک شوہر نہ صرف اپنی بیوی کی زندگی کو بہتر بناتا ہے بلکہ اپنی
زندگی کو بھی خوشحال کرتا ہے۔ آج ہی اپنے رشتے پر غور کریں: کیا آپ اپنی
بیوی کے لیے وہ سکون اور محبت فراہم کر رہے ہیں جس کی وہ مستحق ہے؟ چھوٹی
سی تبدیلی، جیسے کہ اس کی بات سننا، اس کی مدد کرنا، یا اس کے ساتھ وقت
گزارنا، آپ کے رشتے کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتی ہے۔
جیسا کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنی بیوی کے ساتھ
حسن سلوک کرو۔" یہ نصیحت ہر شوہر کے لیے ایک رہنما اصول ہے جو ایک خوشحال
اور پرامن ازدواجی زندگی کی ضمانت دیتا ہے۔ آئیے، اس اصول کو اپنائیں اور
اپنے گھر کو محبت اور خیال کا گہوارہ بنائیں۔
|