حالیہ برسوں میں چین نے ہمیشہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو
نمایاں اہمیت دی ہے اور چینی خصوصیات کے حامل حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کا
راستہ اختیار کیا ہے۔ ملک نے اپنے تحفظ کے نظام کو بہتر بنانے، قوانین و
ضوابط کے نفاذ اور ترمیم، قومی سطح پر محفوظ جنگلی حیات اور پودوں کی فہرست
پر نظر ثانی اور ایڈجسٹ کرنے، قومی ماحولیاتی ریڈ لائن کے تعین اور متعدد
قومی پارکوں کے قیام کو فروغ دینے کے لئے مسلسل کوششیں کی ہیں۔
چین کی جانب سے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی کوششیں نمایاں ثمرات لا رہی ہیں
اور ملک میں نایاب اور خطرے سے دوچار جنگلی انواع کی آبادی میں مسلسل اضافہ
ہوا ہے۔ چینی حکام کے مطابق ملک بھر میں 200 سے زائد نایاب اور خطرے سے
دوچار جنگلی جانوروں کی انواع کی آبادی میں بحالی دیکھی گئی ہے، جبکہ 100
سے زیادہ خطرے سے دوچار پودوں کی انواع کا ہنگامی تحفظ کے تحت بندوبست کیا
گیا ہے۔
انہی کوششوں کے ثمر ہیں کہ گزشتہ سال چین میں موسم سرما گزارنے والے آبی
پرندوں کی کل تعداد تقریباً 5.06 ملین تک پہنچ گئی، جو ملک بھر میں نگرانی
کے آغاز کے بعد سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔یہ کامیابیاں جنگلی حیات
کے تحفظ اور ماحولیاتی نظام کی بحالی کے لیے چین کی مضبوط کوششوں کی عکاس
ہیں۔
حالیہ برسوں میں ملک نے قومی پارکس پر مرکوز قدرتی محفوظ علاقوں کے نظام کی
تعمیر کو تیز کیا ہے، زمینی جنگلی حیات کے اہم مساکن کی فہرست جاری کی ہے،
اور مساکن کی بحالی اور نگرانی کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
اس کے علاوہ، جائنٹ پانڈا، ایشیائی ہاتھی، اور کریسٹڈ آئیبیس (ایک قسم کا
پرندہ) کے لیے قومی تحفظ اور تحقیق کے مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ تقریباً 40
نایاب اور خطرے سے دوچار پودوں کی انواع کو کامیابی سے جنگل میں دوبارہ
متعارف کرایا گیا ہے، جبکہ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے راستوں کے تحفظ
اور نگرانی کی کوششوں کو مستقل آگے بڑھایا گیا ہے۔
ان اقدامات کی بدولت چین میں حیاتیاتی تنوع مسلسل بہتر ہو رہا ہے۔سان جیانگ
یوان قومی پارک میں تبتی ہرنوں کی آبادی 1980 کی دہائی کے آغاز میں 20,000
سے کم تھی جو اب بڑھ کر 70,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی طرح سی چھوان، شائن
شی اور گانسو صوبوں میں پھیلے جائنٹ پانڈا قومی پارک میں 13 ماحولیاتی
راہداریاں تعمیر کی گئی ہیں، جو جنگلی پانڈوں کی 70 فیصد سے زیادہ آبادی کے
مسکن کو محفوظ بناتی ہیں۔
اس کے علاوہ، چائنا نیشنل بوٹینیکل گارڈن میں 2,800 سے زائد نئے پودوں کی
انواع جمع کی گئی ہیں، جن میں 110 قومی سطح پر محفوظ اور 65 نایاب و خطرے
سے دوچار انواع شامل ہیں۔
مستقبل کے اقدامات کے حوالے سے چینی حکام نے قدرتی محفوظ علاقوں کے نظام کی
ترقی کو تیز کرنے اور نباتاتی باغات، بیج بینکوں اور جنگلی حیات کے بچاؤ و
افزائش مراکز پر مشتمل تحفظ کے نیٹ ورک کو بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا
ہے۔اس ضمن میں حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے بڑے حیاتیاتی
تنوع کے منصوبوں کو نافذ کرنے اور غیر قانونی جنگلی حیات کی تجارت کے خلاف
کارروائیوں کو بھی تیز کیا جائے گا۔
چین نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں نہ صرف خود زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں
بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی اپنے کامیاب تجربات کا اشتراک کیا ہے۔انہی
کامیابیوں کی روشنی میں چین دوسرے ممالک کے ساتھ گرین ترقی کے تجربے کے
فعال تبادلے سمیت مشترکہ طور پر عالمی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دے
رہا ہے اور کرہ ارض پر" زندگی کی کمیونٹی" کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لیے
کوشاں ہے۔ چین کا موقف ہے کہ کرہ ارض بنی نوع انسان کا مشترکہ گھر ہے ،
انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کے لیے دنیا کے تمام ممالک کو مل کر
کام کرنا چاہیے اور ایک خوبصورت کرہ ارض کی تعمیر کے لیے تیزی سے کام کرنا
چاہیے۔
|