خوبصورت دریاؤں اور جھیلوں کا تحفظ

حالیہ برسوں میں چین میں آبی وسائل کی بقا اور تحفظ کے سلسلے میں تاریخی کامیابیوں کے نمایاں ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔چین نے ، پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے، پانی کی تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے، سیلاب اور خشک سالی سے بچاؤ کے موئثر اقدامات اپنانے اور آبی ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ایک ہمہ جہت نظام تشکیل دیا ہے۔آبی وسائل کی غیر مساوی تقسیم کی وجہ سے درپیش مشکلات پر قابو پاتے ہوئے ملک نے عالمی سطح پر میٹھے پانی کے مجموعی وسائل کے صرف 6 فیصد سے دنیا کی تقریباً 20 فیصد آبادی کی ضروریات کو احسن طور پر پورا کیا ہے۔اس نظام کا ایک بڑا فائدہ اس صورت میں بھی سامنے آیا ہے کہ چین نے طاس پر مبنی روک تھام کے نظام میں مسلسل بہتری، قبل از وقت انتباہی اقدامات، مشقوں اور پیشگی منصوبہ بندی کی مضبوطی اور پانی کے تحفظ کے بنیادی ڈھانچے کو سائنسی اور درست طریقے سے استعمال میں لاتے ہوئے بڑے سیلابوں پر قابو پایا ہے۔

آبی وسائل کے تحفظ کی کوششوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے چین نے 2025 سے 2027 تک خوبصورت دریاؤں اور جھیلوں کے تحفظ اور تخلیق کے لیے ایک عملی منصوبہ جاری کیا ہے، جس کا مرکز آبی ماحولیاتی نظام کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ محکمہ ماحولیات اور دیگر سرکاری اداروں کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کردہ اس منصوبے میں 2030 تک خوبصورت دریاؤں اور جھیلوں کی تخلیق میں نمایاں پیشرفت اور 2035 تک اس مہم کی تکمیل کے اہداف طے کیے گئے ہیں۔

خوبصورت دریاؤں اور جھیلوں کو عام طور پر کئی معیارات پر پورا اترنا ہوتا ہے۔آبی وسائل کے حوالے سے ان دریاؤں اور جھیلوں میں پانی کی مستقل فراہمی، بہاؤ کی بہتر کارکردگی، اور ماحولیاتی ضروریات کے لیے مناسب آبی استعمال یقینی بنانا ضروری ہے، تاکہ "بہتے ہوئے پانی کے حامل دریاؤں" کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔

ان اہداف کے حصول میں چین کی کوشش ہے کہ آبی ماحولیات کے تناظر میں، پانی کے ذخائر اور ان کے بفر زونز کے ماحولیاتی افعال کو برقرار یا بحال کیا جائے، حیاتیاتی تنوع کو مؤثر طریقے سے محفوظ بنایا جائے، اور مقامی انواع کی واپسی کو یقینی بنایا جائے، تاکہ "مچھلیوں اور آبی پودوں سے بھرپور دریاؤں" کی پائیدار کیفیت قائم ہو سکے۔

اسی طرح، آبی ماحول کے لیے ضروری ہے کہ طاس کے اندر آلودگی کے اخراج پر مؤثر قابو پایا جائے، پانی کے معیار میں واضح بہتری یا مستقل اعلیٰ کارکردگی ہو، عوامی ضروریات جیسے کہ کنارے کے مناظر اور تفریحی مقامات سے وابستہ تقاضوں کی تکمیل کی جائے ، اور ماحولیاتی مسائل پر عوامی تشویش کو حل کیا جائے، تاکہ "انسانوں اور پانی کے درمیان ہم آہنگی" کا ہدف حاصل ہو سکے۔

یہ منصوبہ مخصوص، سائنسی اور قانونی بنیادوں پر آلودگی کے کنٹرول، آبی وسائل، آبی ماحول اور آبی حیات کے انتظام کو ہم آہنگ کرنے، اور اہم دریائی طاس میں بالائی اور نشیبی علاقوں کے درمیان مربوط ماحولیاتی نظام کی تعمیر کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔

منصوبے میں 19 مخصوص اقدامات وضع کیے گئے ہیں، جن میں آبی ماحول کے انتظام کو مضبوط بنانا، بنیادی ماحولیاتی آبی استعمال کو یقینی بنانا، اور تحفظ و تعمیراتی کوششوں کو جامع طور پر آگے بڑھانا شامل ہے۔

مرتب کردہ قومی فہرست میں 2573 آبی ذخائر شامل کیے گئے ہیں، جو اہم دریائی دھاروں، کلیدی معاون ندیوں، اور اہم جھیلوں اور ذخائر پر محیط ہیں۔ ان میں دریائے یانگسی کا 6,300 کلومیٹر سے زائد مرکزی دھارا اور دریائے زرد کا 5,400 کلومیٹر سے زیادہ مرکزی دھارا بھی مکمل طور پر شامل ہے۔

چین نے دریائے یانگسی کے طاس میں آبی ماحولیات کے جائزوں کے لیے تین سال تک پائلٹ پروگرام چلائے ہیں، جبکہ دریائے زرد میں بھی ایسی کوششیں کی گئی ہیں۔ منصوبے کے مطابق، 2027 تک دریائے یانگسی کے طاس میں آبی حیاتیاتی سالمیت کا اشاریہ بہتر ہو گا، دریائے زرد بیسن میں آبی حیاتیاتی تنوع کے زوال پر ابتدائی کنٹرول حاصل ہو گا، اور دریائے یانگسی اور دریائے زرد جیسے اہم طاسوں میں ماحولیاتی تحفظ سے جڑے معاوضے کے میکانزم قائم کیے جائیں گے۔

منصوبے میں آبی ماحولیاتی ٹیکنالوجی کے شعبے میں سائنسی حمایت کو مضبوط بنانے، اہم ٹیکنالوجیز کی تحقیق کو فروغ دینے، قومی پلیٹ فارم کے ذریعے ماحولیاتی سائنس کے نتائج کی تبدیلی کو فعال بنانے، اور تحقیقی نتائج کے اطلاق پر زور دیا گیا ہے۔

مرکزی حکومت مالی تعاون یقینی بنائے گی، جبکہ مقامی حکومتوں اور نجی سرمایہ کاروں کو بھی سرمایہ کاری بڑھانے کی ترغیب دی جائے گی۔اس ضمن میں حکومت کی جانب سے خدمات کا حصول، تیسرے فریق کی جانب سے آلودگی کی ٹریٹمنٹ، اور ماحول پر مبنی ترقی جیسے طریقوں سے سماجی سرمایہ کاری کو اس مہم میں شامل کیا جائے گا۔ محدود آبی وسائل کے ساتھ، پانی کا تحفظ چین کے ایجنڈے میں ہمیشہ سرفہرست رہا ہے۔اس ضمن میں 2019 میں پانی کے تحفظ سے متعلق ایکشن پلان جاری کیا گیا اور کئی محاذوں پر کوششیں کی گئی ہیں، جن میں زراعت، صنعت، شہری علاقوں اور دیگر اہم شعبوں میں پانی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ سائنسی ٹیکنالوجی کی اختراعات شامل ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1510 Articles with 788918 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More