غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز: عوامی تحفظ کی طرف ایک بڑا قدم

غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز: عوامی تحفظ کی طرف ایک بڑا قدم

ایوان اقتدارسے

لاہور میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعداد ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جس سے ہزاروں شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق لاہور میں 171 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز موجود ہیں، جبکہ 423 سوسائٹیز کو سرکاری منظوری حاصل ہے۔ تاہم بعض ذرائع کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، اور لاہور ڈویژن میں غیر قانونی سوسائٹیز کی تعداد 500 سے تجاوز کر چکی ہے۔ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ بعض سوسائٹیز میں جعلی فائلز فروخت کی جاتی ہیں، جس سے خریداروں کو قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ غیر قانونی سوسائٹیز میں پانی، بجلی، اور سیوریج جیسے بنیادی سہولیات کا فقدان ہوتا ہے، جس سے رہائشیوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ایل ڈی اے اور دیگر حکومتی ادارے غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، جس میں انفراسٹرکچر کی مسماری اور قانونی مقدمات شامل ہیں۔ دریاؤں، نالوں، اور سیلابی علاقوں کے قریب واقع سوسائٹیز کو این او سی جاری کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ اکثر سوسائٹیز کئی سال تک بلا روک ٹوک کام کرتی رہیں۔ یہاں سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا متعلقہ ادارے، خاص طور پر ایل ڈی اے، ٹی ایم ایز اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ، اس ساری صورت حال سے لاعلم تھے یا جان بوجھ کر چشم پوشی اختیار کی گئی؟اب ایل ڈی اے نے متعدد غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کے دفاتر سیل کر دیے ہیں، سائن بورڈز ہٹا دیے گئے اور زیر تعمیر انفراسٹرکچر کو مسمار کیا گیا ہے۔ تاہم یہ اقدامات بروقت کیوں نہ لیے گئے، اس پر اب تک کوئی واضح جواب موجود نہیں۔لاہور میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا پھیلاؤ صرف ایک شہری مسئلہ نہیں بلکہ ایک سماجی و معاشی بحران ہے۔ یہ صرف زمین پر قبضے یا جعلی فائلوں کا معاملہ نہیں، بلکہ عوام کے اعتماد، مستقبل اور زندگی بھر کی کمائی کا معاملہ ہے۔
31 مئی کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں پنجاب بھر میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متعلق درپیش سنگین مسائل پر غور کیا گیا۔ اس اجلاس کو نہ صرف ایک فیصلہ کن پیش رفت کہا جا سکتا ہے بلکہ یہ صوبے کی شہری منصوبہ بندی اور عوامی مفاد کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔پنجاب میں کل 7905 ہاؤسنگ سوسائٹیز موجود ہیں، جن میں سے صرف 2687 اسکیمیں باقاعدہ منظوری کی حامل ہیں، جبکہ 5118 غیر قانونی یا منظوری کے منتظر ہیں۔ یہ اعداد و شمار خطرے کی گھنٹی ہیں۔ ان غیر قانونی سکیموں نے نہ صرف شہریوں کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا ہے بلکہ زمین کے غیر منظم استعمال اور بنیادی شہری ڈھانچے پر بھی سوالیہ نشان اٹھا دیے ہیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اس حوالے سے جو خیالات پیش کیے، وہ غیر معمولی طور پر واضح اور جرات مندانہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ”غریب لوگوں سے پیسے لے لیے جاتے ہیں اور پلاٹ نہیں ملتے“۔ انہوں نے نہ صرف ہاؤسنگ سوسائٹیز کے مالکان کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ سرکاری محکموں کی ملی بھگت کو بھی بے نقاب کیا۔ اُن کا سوال بجا تھا:جب غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی بن رہی تھیں تو متعلقہ اداروں نے کیوں آنکھیں بند کر رکھی تھیں؟
اجلاس میں سب سے نمایاں پہلو یہ تھا کہ اب پنجاب میں پہلی بار ہاؤسنگ سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے۔ ایک جدید ہاؤسنگ سوسائٹی مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے گا، جس کے ذریعے،سوسائٹی کی منظوری، مینجمنٹ اور ٹرانسفر آن لائن ممکن ہوگی۔این او سی کے لیے درکار غیر ضروری رکاوٹیں ختم کی جائیں گی۔فیسوں کی ادائیگی اور ڈاکیومینٹس کی اپ لوڈنگ مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے ہوگی۔ڈویلپمنٹ اور مینجمنٹ کو شفاف اور فول پروف بنایا جائے گا۔یہ اقدام نہ صرف عمل کو تیز اور شفاف بنائے گا بلکہ بدعنوانی کے دروازے بھی بند کرے گا۔وزیر اعلیٰ نے موجودہ صورت حال کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ جو سکیمیں بن چکی ہیں، ان کے مسائل کو قانون کے مطابق جلد از جلد حل کیا جانا چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ اس مقصد کے لیے ایمینسٹی کی پالیسی پر بھی غور کی تجویز دی گئی، جو ایک معتدل اور قابل عمل قدم ہے۔یہ بات خوش آئند ہے کہ ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اس تمام عمل کی نگرانی کرے گی۔ لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اس عمل میں سیاسی یا کاروباری دباؤ کو شامل نہ ہونے دیا جائے۔متعلقہ افسران اور اداروں کا احتساب ہو جنہوں نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی۔عوام کو اعتماد میں لیتے ہوئے تمام معلومات شفاف طریقے سے فراہم کی جائیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز سے جڑا بحران دراصل نظام کی کمزوری، بدعنوانی اور منصوبہ بندی کے فقدان کا عکس ہے۔ لیکن اب جو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، وہ اس سمت میں ایک نئی امید کی کرن ہیں۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا عزم اور بصیرت اگر عملی سطح پر برقرار رہی تو نہ صرف بے ضمیر سرمایہ داروں کا راستہ روکا جا سکے گا بلکہ عام شہری کو اس کا جائز حق بھی ملے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، عدلیہ، اور میڈیا مل کر اس ناسور کا قلع قمع کریں اور متاثرین کو انصاف دلائیں۔
Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 31 Articles with 22245 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.