سیرت رسول ﷺ اور ماحولیاتی بحران
(Dr Zahoor Danish, karachi)
|
سیرت رسول ﷺ اور ماحولیاتی بحران تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) اسلام دینِ فطرت ہے اور نبی کریم ﷺ کی زندگی ہر میدان میں فطرت کے اصولوں کی ترجمان ہے۔ آپ ﷺ نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانات، نباتات، پانی، زمین اور ہوا—یعنی پوری کائنات کے ساتھ حسنِ سلوک کے داعی تھے۔ آج جب دنیا ماحولیاتی بحران کی لپیٹ میں ہے، تو سیرتِ نبوی ﷺ ایک کامل حل پیش کرتی ہے جو توازن، اعتدال اور رحمت پر مبنی ہے۔ آپ سیرت مصطفی ﷺ کا مطالعہ تو کریں آپ کے ہر مشکل کی آسان اور ہر مسئلے کا حل اس میں موجود ہے ۔آئیے ہم آپکو ماحولیاتی بحران کا حل سیرت نبوی ﷺ کی روشنی میں مختصر اور جامع انداز میں بتاتے ہیں ۔مصروف ترین دور میں لوگ پڑھنے اور سمجھنے کے لیے وقت نکالنے سے یکسر قاصر ہوچکے ہیں ۔چنانچہ معاشرے کے اسی مزاج اور رویہ کو سامنے رکھتے ہوئے پوائنٹ ٹو پوائنٹ بات پر اکتفاکروں گا۔ صفائی و طہارت – ماحولیات کا پہلا زینہ: نبی ﷺ نے فرمایا: "الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ" — "صفائی نصف ایمان ہے۔" (صحیح مسلم، حدیث: 223) آپ ﷺ راستوں سے گندگی ہٹانے کو صدقہ قرار دیتے تھے۔ (صحیح مسلم) یہ تعلیم ہمیں بتاتی ہے کہ ماحول کو پاک رکھنا محض طبی مسئلہ نہیں، بلکہ روحانی فریضہ بھی ہے۔ پانی کا استعمال – اعتدال و شکر: نبی ﷺ وضو کرتے وقت بھی پانی کی فضول خرچی سے روکتے تھے، چاہے وہ دریا کنارے ہی کیوں نہ ہوں۔ "لَا تُسْرِفْ فِي الْمَاءِ وَلَوْ كُنْتَ عَلَى نَهَرٍ جَارٍ)(سنن ابن ماجہ) یہ تعلیم آج کے اس دور میں سونے کے مول پانی کی قدر کرنے کی ضرورت کا سبق دیتی ہے، جہاں دنیا کے کئی خطے پانی کی شدید قلت کا شکار ہو چکے ہیں۔ درخت لگانا – صدقہ جاریہ: نبی ﷺ نے فرمایا: "مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلَ مِنْهُ طَيْرٌ، أَوْ إِنْسَانٌ، أَوْ بَهِيمَةٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ" )صحیح بخاری، حدیث: 2320( آپ ﷺ کی اس تعلیم سے اندازہ ہوتا ہے کہ قدرتی وسائل کی فراہمی اور افزائش صرف دنیاوی مفاد نہیں بلکہ اُخروی اجر کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ جانوروں سے سلوک – رحمت کا مظہر: نبی ﷺ نے ایک عورت کو بلی کو قید کر کے مارنے پر جہنم کی خبر دی، اور ایک پیاسے شخص کو کتے کو پانی پلانے پر بخشش کی بشارت دی۔ (صحیح بخاری، حدیث: 2363) جنگ کے دوران بھی درخت کاٹنے سے منع فرمایا نبی کریم ﷺ نے فوجوں کو ہدایت دی:"درخت نہ کاٹو، کھیت نہ جلاؤ، عورتوں، بچوں اور بیماروں پر ہاتھ نہ اٹھاؤ۔" (ابو داود، حدیث: 2614) یہ احادیث ہمیں سکھاتی ہیں کہ ہر مخلوق کے ساتھ شفقت، دراصل اپنے رب کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ زمین کو متبرک سمجھنا فرمانِ نبوی ﷺ:"جُعلَت لي الأرضُ مسجدًا وطَهورًا" "زمین میرے لیے مسجد اور پاک کرنے والی بنائی گئی ہے۔"(صحیح بخاری، حدیث: 335) پبلک پراپرٹی کی حفاظت نبی ﷺ نے مدینہ میں مخصوص مقامات کو "حِمى" قرار دیا، یعنی وہ علاقے جہاں درخت کاٹنا، جانور چرانا یا پانی ضائع کرنا منع تھا تاکہ فطری ماحول محفوظ رہے۔(السیرۃ النبویہ لابن ہشام، جلد 2، ص 145) ماحولیاتی شعور اور آج کی دنیا: آج دنیا جن مسائل سے دوچار ہے: فضا کی آلودگی!!جنگلات کی کٹائی!!پلاسٹک کی زیادتی!زمین کا درجہ حرارت بڑھنا!!آبی آلودگی و قلت قارئین : یہ سب انسانی لالچ، غفلت اور فطرت سے بغاوت کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ہر سال لاکھوں جانیں ماحولیاتی آلودگی کے سبب ضائع ہو رہی ہیں۔ قارئین: ماحول کو پاک رکھنا صرف حکومت کا کام نہیں، ہر شہری کی ذمہ داری ہے ۔ اپنے محلے میں ہفتہ وار صفائی مہم شروع کریں۔اسکولوں میں بچوں کو درخت لگانے کی تربیت دیں۔پانی کے نلکوں اور نالیوں میں لیکیج نہ ہونے دیں۔سوشل میڈیا پر ماحولیاتی اصلاحی پیغامات عام کریں۔اپنے گھروں میں پودے رکھیں، اور بچوں کو ان کی حفاظت سکھائیں۔ قارئین : نبی ﷺ کی سیرت ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، اور اگر ہم فطرت سے ہم آہنگ ہو کر اس پر عمل کریں تو نہ صرف ماحولیاتی بحران سے بچ سکتے ہیں بلکہ دنیا کو امن، سکون اور سرسبزی کی جانب بھی لے جا سکتے ہیں۔ • گلوبل وارمنگ، موسمیاتی تبدیلی، پانی کی قلت اور آلودگی جیسے مسائل انسانی غفلت کا نتیجہ ہیں۔ • پلاسٹک کا بےتحاشہ استعمال، درختوں کی بےدریغ کٹائی، اور صنعتی آلودگی نے زمین کو بیمار کر دیا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سے بچاؤ کے لیے اقدامات: پانی کی بچت ہم گھروں میں، وضو، غسل اور کچن میں پانی کی بربادی روک کر آپ ﷺ کی سنت پر عمل کر سکتے ہیں۔ درخت لگانا: ہر فرد کم از کم ایک درخت لگا کر اور اس کی حفاظت کر کے زمین کے حق کو ادا کرے۔ صفائی اختیار کرنا گلی، محلے، مسجد اور دفتر میں صفائی کا اہتمام کرنا نبی ﷺ کے اسوہ پر چلنا ہے۔ پلاسٹک کا کم استعمال قدرتی اشیاء کی طرف واپسی — جیسے کپڑے کے تھیلے، مٹی یا اسٹیل کے برتن — ایک اسلامی اور ماحول دوست قدم ہے۔ کچرا علیحدہ کرنا اور ری سائیکلنگ خشک (کاغذ، پلاسٹک) اور گیلا (کھانے کا بچا ہوا) کچرا الگ رکھیں۔ری سائیکلنگ مراکز تک پہنچائیں۔کمپوسٹ بنائیں جو پودوں کے لیے بہترین کھاد بنتی ہے۔ شور کی آلودگی سے بچنا قرآن کہتا ہے: "وَاغْضُضْ مِن صَوْتِكَ(لقمان: 19) ہارن، لاوڈ میوزک اور شور پیدا کرنے والے آلات کے بے جا استعمال سے گریز کریں۔ گاڑیوں اور انجنوں کی آلودگی کم کریں غیر ضروری گاڑی کا استعمال نہ کریں!!پبلک ٹرانسپورٹ یا سائیکل استعمال کریں!!گاڑی کی وقتاً فوقتاً سروس کرائیں تاکہ دھواں کم نکلے۔ سوشل میڈیا پر ماحول دوست مہمات ماحول دوست اسلامی تعلیمات پر مبنی پوسٹس، شارٹ ویڈیوز، یا احادیث شیئر کریں عملی زندگی میں اپنائیں نبی ﷺ: "صفائی نصف ایمان ہے(مسلم) گلی محلے صاف رکھیں!!کھانے کے بعد جگہ صاف کریں!!تھوکتے یا کوڑا پھینکتے ہوئے شرم محسوس کریں!! ایکو-فرینڈلی مصنوعات اپنائیں بایوڈیگریڈیبل چیزیں خریدیں!!سولر لائٹس، LED بلب، اور توانائی بچانے والی اشیاء استعمال کریں!!موبائل اور دیگر آلات چارج ہونے کے بعد پلگ نکال لیں!! تعلیم، تبلیغ اور بچوں کی تربیت بچوں کو پودا لگانا سکھائیں!!مدارس، اسکول اور گھروں میں ماحولیات پر ہفتہ وار لیکچر رکھیں!!نبی ﷺ کی "ماحولیاتی سنتیں" کے نام سے مہم چلائیں۔ ڈیجیٹل کلین اپ مہمات • WhatsApp/Telegram گروپس میں "Eco-Islam" یا "Green Prophet Sunnah" مہم شروع کریں!!بچوں کو انعام دے کر ماحول دوست عادتیں سکھائیں!! ماحولیاتی خطبے اور مدرسے میں تربیت جمعہ کے خطبات میں "ماحولیاتی سنتیں" شامل ہوں!!مدارس میں ہفتہ وار "ماحولیاتی اخلاقیات" کا درس!!! دور جدید کے تناظر میں عملی اقدامات: اسکول، مسجد اور کمیونٹی سینٹرز میں ماحولیاتی تربیت کے سیشنز رکھے جائیں۔اسلامی تعلیمات پر مبنی ماحولیاتی پوسٹرز اور ڈیجیٹل مہمات کا آغاز ہو۔بچوں کو نبی ﷺ کی ماحول دوست سنتوں پر مشتمل کہانیاں سنائی جائیں تاکہ شعور بچپن سے پروان چڑھے۔ قارئین: جس قوم نے زمین سے رشتہ توڑ لیا، اس کی جڑیں خود بخود کٹ گئیں۔ اور جو قوم زمین کو ماں سمجھے، وہ خود کو کبھی یتیم نہیں پاتی۔نبی ﷺ کی سیرت میں ماحولیاتی محبت، توازن، اعتدال، اور زمین سے احترام کا رشتہ ایک روحانی حقیقت ہے، جسے ہمیں فرداً فرداً اور اجتماعی سطح پر زندہ کرنا ہوگا۔آج اگر ہم زمین کو بچانا چاہتے ہیں، تو سائنسی حل کے ساتھ ساتھ سیرتِ رسول ﷺ کی تعلیمات کو اختیار کرنا ہوگا، کیونکہ یہ تعلیمات نہ صرف جسم کو بچاتی ہیں بلکہ روح کو بھی نکھارتی ہیں۔ نبی ﷺ کی رحمت صرف انسانوں تک محدود نہ تھی، وہ کائنات کے لیے رحمت تھے۔ ہمیں چاہیے کہ اُن کی تعلیمات پر عمل کر کے دنیا کو اصل 'گرین مدینہ' بنائیں۔ پیارے قارئین: نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ نہ صرف عبادات اور اخلاقیات کا نمونہ ہے، بلکہ ایک مکمل ماحولیاتی ضابطۂ حیات بھی ہے۔ آپ ﷺ کی ہر سنت، فطرت سے ہم آہنگ تھی—درخت لگانے کا حکم، پانی میں اسراف سے منع فرمانا، جانوروں پر شفقت، اور زمین سے محبت—یہ سب محض اعمال نہیں، بلکہ آنے والے زمانوں کے لیے محفوظ پیغامات تھے۔ آج جب آسمان سیاہ، دریا زہریلے، ہوائیں بوجھل، اور زمین پیاسی ہو چکی ہے، تو ہمیں پھر اُسی چراغِ محمدی ﷺ کی روشنی درکار ہے جس نے تپتے عرب کو گلزار بنا دیا تھا۔ یہ وقت ہے کہ ہم فطرت سے اپنی دشمنی ترک کریں اور سنتِ نبوی ﷺ کو صرف مسنون دعاؤں تک محدود نہ رکھیں، بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں نبی ﷺ کے فطرت دوست طرزِ عمل کو اختیار کریں۔یاد رکھیں، جو درخت آپ آج لگاؤ گے، وہ کل کسی پرندے کا سایہ، کسی مسافر کا آرام، اور کسی بے زبان کی دعا بن جائے گا۔نبی ﷺ نے درخت لگانے کو صدقہ جاریہ قرار دیا، آئیے ہم بھی زمین کے لیے صدقہ کریں — نہ صرف آج، بلکہ آنے والی نسلوں کے کل کے لیے۔ پیارے قارئین:ہماری یہ علمی کوشش آپ کے لیے مفید ثابت ہوتو ہماری مغفرت کی دعاضرور کردیجئے گا۔ڈاکٹرظہوراحمددانش آپکی دعاوں کا متمنی ہے ۔اللہ پاک ہمیں نبی پاک ﷺ کے اسوہ حسنہ پر چلنے، اور اس زمین کو ویسا ہی پاکیزہ، حسین اور پرسکون بنانے کی توفیق عطا فرمائے جیسا کہ نبی ﷺ چاہتے تھے۔آمین
|