ڈاکٹر سلمان العودة
مترجم: اشتیاق عالم فلاحی
حج ایک انتہائی اہم موقع ہے۔ کسی عقیدہ کی حامل قوموں کے لئے یہ خوشی کی
بات ہوتی ہے کہ اس جیسی کوئی مناسبت انہیں میسّر آئے جس میں محض اللہ تعالیٰ
کی بندگی کے جذبہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوں۔ یہ لوگ تجارت کے لئے
نہیں آئے، اور نہ ہی یہ سیاحت کے مقصد سے آئے۔ انہوں نے مشقّت برداشت کی،
مال خرچ کیا۔ اس جیسے لوگ –عموماً- اچھے اور چنیدہ مسلمان ہوتے ہیں، اور جس
مسلم سماج سے یہ آتے ہیں ان کے لئے یہ مثالی سمجھے جاتے ہیں۔ ان کا آنا
اللہ تبارک و تعالیٰ کی رضا کی خاطر ہوتا ہے۔ کیا یہ مناسب نہ ہوگا کہ ان
کے سامنے جو خیر بھی پہونچا سکتے ہوں اس کے لئے اپنی پوری قوّت صرف کردیں،
ہم ان تک نیکی، احسان، خیر اور دینی و دنیوی بھلائی کی وہ ساری باتیں
پہونچائیں جو ان کے اپنے ملک تک ہم نہیں پہونچا سکتے تھے۔
مثلاً دروسِ قرآن، لکچرس، اور مجلسوں کے انعقاد کے لئے مہم چلائیں، یا ان
کے خیموں میں ہم اس جیسی باتوں کو رواج دیں، اور اس میں مسلمانوں کو خطاب
کر تے ہوئے مفید اور پاکیزہ باتیں بتائی جائیں۔ گفتگو کی ابتداء میں، ان کو
اس بات کی دعوت دی جائے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقدّس سرزمین کے سفر کی توفیق
دی اور اس مقدّس فریضہ کی ادائیگی کے لئے حالات سازگار بنائے، اس پر اس کا
شکر ادا کیا جائے، اُن کے اندر جو خیر ہے اس پر ان کی تعریف کی جائے، پھر
انہیں مناسب، موزوں اور حکیمانہ انداز کے ساتھ اسلام کے نفاذ کی دعوت دی
جائے۔
دوسری مثال: حج ، احکامِ حج اور مسلمانوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح یا
مسلمانوں کے حالات سے روشناس کرنے والی اور دنیا کے مختلف علاقوں میں ان کے
بھائی کن حالات میں مبتلا ہیں اس کی تفصیل پیش کرنے والی یا یا دیگر امور
سے متعلق مختلف زبانوں میں ایسی کتابیں تقسیم کی جائیں جو تمام ہی مسلمانوں
کو اپنا مخاطب بناتی ہوں۔
اگر دنیا کے مسلمانوں کے اس جمَّ غفیر سے آپ رابطہ کرنا چاہیں تو یہ ایک
مشکل اور دشوار کام معلوم ہوگا۔ اور اب یہ خود آپ کے پاس آئے ہوئے ہیں اور
آپ کے لئے ممکن ہے کہ اس اہم مسئلہ کو پوری آسانی اور سہولت کے ساتھ اُن تک
پہونچائیں۔
یہ بھی دعوت ہی کا وسیلہ ہے کہ آپ کسی بھی بندہٴ مومن سے کسی بھی مناسبت سے
ملیں، گاڑی میں، خانہء کعبہ کے پاس کسی مقام پر، منی میں، مزدلفہ میں، عرفہ
میں، یا کہیں بھی ملیں، اسے انفردی نصیحت کرتے رہیں۔
حج کے موقع پر دعوت کا یہ بھی ایک وسیلہ ہے کہ مسلمانوں سے ان کے اپنے مقام
پر ملاقات کی جائے اور ان کے اندر حج کی عظمت کا شعور پیدا کیا جائے۔ اگر
مسلمانوں کے اندر موجودہ صورتِ حال کے مقابلہ میں زیادہ پختگی، زیادہ شعور،
اور زیادہ قدرت ہوتی تو وہ حج سے کچھ دنوں قبل تمام اسلامی ممالک میں لوگوں
کو علمی مہمّات پر روانہ کرتے اور وہ لوگوں کو حج ، اس کے آداب اور احکام
سے واقفیت کراتے۔
دعوت کا ایک وسیلہ یہ بھی ہے کہ حج کے ایّام میں آپ داعیوں سے ملاقات کریں،
ان کے حالات کا مطالعہ کریں اور ان کی جو مشکلات ہیں ان کو حل کرنے کے
طریقے تلاش کریں۔ اسی طرح ایسے علماء سے ملاقات کی جائے جن سے ملاقات کے
لئے ایسی ہی مناسبتوں میں مواقع ملتے ہیں، علمی، عملی، دعوتی، حالاتِ
حاضرہ، اور دیگر ضروری مسائل اُن سے دریافت کئے جائیں۔
____________
ماخذ : كتاب رسائل إلى الحجيج |