چین میں گدھوں کی کھال اور دودھ سے مصنوعات کی تیاری

کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ اور متنازع موضوع توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ کئی وڈیوز اور پوسٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت افریقہ کے مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں گدھے خرید رہا ہے، اس حوالے سے خیبرپختونخوا کے ایک سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے بھی بتایا تھا کہ ہم چین سے گدھوں کی تجارت بڑے پیمانے پر شروع کر رہے ہیں جسے اس وقت تمسخر کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ چین میں گدھوں کی کھال سے نہ صرف بیوٹی پروڈکٹس اور خواتین کی مخصوص بیماریوں کی ادویات بنائی جاتی ہیں بلکہ گدھی کا دودھ بھی ہزاروں روپے میں فی لیٹر کے حساب سے فروخت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ کیا یہ دعوے حقیقت پر مبنی ہیں یا محض افواہیں ہیں؟ آئیے اس کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

چین میں گدھوں کی کھال کی طلب کیوں ہے؟
چین میں ایک قدیم روایتی دوا "Ejiao" (ایجیاؤ) کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ دوا گدھے کی کھال سے حاصل کیے گئے کولیجن سے تیار کی جاتی ہے۔ چینی طب میں اس دوا کو خون کی کمی (anemia)، خواتین کی حیض کی بے ترتیبی،جلد کی شادابی و جوانی اور جسمانی توانائی اور قوتِ باہ میں اضافے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ چونکہ چین میں اس طرح کی ضرورت کیلئے گدھوں کے استعمال سے گدھوں کی مقامی آبادی میں کمی آ رہی ہے، اس لیے چینی کمپنیاں افریقی اور ایشیائی ممالک سے گدھوں کی کھال درآمد کرتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق چین کو ہر سال کئی لاکھ گدھوں کی کھال درکار ہوتی ہے، جس کے باعث پاکستان، بھارت، نائیجیریا، ایتھوپیا اور دیگر ممالک سے ان کا درآمدی سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان میں بھی وقتاً فوقتاً اس حوالے سے خبریں سامنے آتی رہی ہیں، جہاں گدھوں کی اسمگلنگ یا غیر قانونی خرید و فروخت پر کارروائیاں بھی ہو چکی ہیں۔

ایجیاو Ejiao کی قیمت اور افادیت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ چین میں Ejiao کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ اس کی قیمت 800 سے 1000 امریکی ڈالر فی کلو تک جا سکتی ہے۔ چین میں اسے نہ صرف روایتی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اب اس کے اجزاء بیوٹی کریمز، فیس ماسک، اینٹی ایجنگ مصنوعات، اور حتیٰ کہ قہوے اور چاکلیٹس تک میں شامل کیے جا رہے ہیں۔

اگرچہ چینی طب میں اس کے فوائد تسلیم کیے جاتے ہیں، لیکن مغربی دنیا میں سائنسدانوں نے اس کی افادیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ کئی رپورٹس میں اسے placebo یعنی نفسیاتی سکون دینے والی دوا کے طور پر قرار دیا گیا ہے۔

کیا گدھی کا دودھ واقعی ہزاروں روپے فی لیٹر میں بکتا ہے؟
سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی بعض وڈیوز میں دعویٰ کیا گیا کہ گدھی کا دودھ 10 ہزار روپے فی لیٹر میں فروخت کیا جاتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ:
گدھی کا دودھ دنیا بھر میں نایاب اور کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔

اس میں کم چکنائی، زیادہ لیکٹوز اور انسانی دودھ سے مشابہ خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں اسے الرجی کے شکار بچوں اور کاسمیٹک انڈسٹری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ اسے مہنگے داموں بیچنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر 10 ہزار روپے فی لیٹر کی قیمت ایک حد سے زیادہ مبالغہ آمیز دعویٰ ہے۔ البتہ کچھ مخصوص فارمز اور ہربل پروڈکٹس میں اس کی قیمت واقعی ہزاروں روپے فی لیٹر ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں گدھوں کی تجارت کو ایک ابھرتی ہوئی منڈی کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔

پاکستان میں گدھے روایتی طور پر بوجھ ڈھونے کے کام آتے ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں کچھ تاجروں نے گدھوں کی افزائش اور برآمد پر توجہ دینا شروع کی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں چند مقامات پر "ڈونکی فارمز" قائم کیے جا چکے ہیں جن کا مقصد چین کو گدھوں کی کھال، گوشت یا دیگر مصنوعات برآمد کرنا ہے۔تاہم یہ تجارت کئی اخلاقی ، قانونی اور ماحولیاتی سوالات کو جنم دیتی ہے، جیسے جانوروں کے ساتھ ظلم و ستم کا خدشہ حیاتیاتی تنوع پر اثرات، غیر قانونی اسمگلنگ کی سرگرمیاں۔

قارئین کی معلومات کیلئے غور طلب بات یہ ہے کہ چین میں گدھوں کی کھال اور ان سے تیار ہونے والی مصنوعات کی طلب ایک حقیقت ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی کئی باتیں مبالغہ آمیز یا سیاق و سباق سے ہٹ کر ہوتی ہیں۔ اصل ضرورت سچائی پر مبنی تحقیقی رپورٹس کی ہے تاکہ عوام گمراہ نہ ہوں اور پالیسی سازوں کو بھی درست فیصلے لینے میں مدد مل سکے۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 80 Articles with 73684 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.