ریڈار اور اینٹی ریڈار ٹیکنالوجی

Radar vs Stealth Technology

ریڈار اور اینٹی ریڈار ٹیکنالوجی:( قدرت، قرآن اور انسان کی سمجھ

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

> "یعلم ما یلج فی الارض وما یخرج منھا وما ینزل من السماء وما یعرج فیھا، وھو معکم أینما کنتم"
(سورۃ الحدید: 4)

"وہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے، اور جو کچھ آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جو کچھ اس میں بلند ہوتا ہے، اور وہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو۔"

یہ آیت ہمیں "موجوں" (waves) کے سفر کی ایک زبردست مثال دیتی ہے—چاہے وہ آواز ہو یا روشنی یا ریڈار کی مائیکروویوز۔

ریڈار دراصل ایک ایسا نظام ہے جو مخصوص قسم کی برقی مقناطیسی (electromagnetic) لہریں، یعنی مائیکروویو سگنلز، خلا میں بھیجتا ہے۔ جب یہ لہریں کسی چیز سے ٹکرا کر واپس آتی ہیں تو ریڈار سسٹم اس چیز کی موجودگی، رفتار، اور سمت کا اندازہ لگا لیتا ہے۔

قدرتی مثال:
الو (owl) کا سننے کا نظام ریڈار کی طرح کام کرتا ہے۔ وہ مکمل اندھیرے میں بھی اپنے شکار کی موجودگی صرف اس کی حرکت اور آواز کے معمولی فرق سے پہچان لیتا ہے۔ یہی بنیادی اصول انسان نے ریڈار میں استعمال کیا ہے۔

انسانی تجربہ:
پہلی جنگ عظیم کے دوران، انسان نے آواز کے ذریعہ دشمن طیاروں کو محسوس کرنے کی کوشش کی۔ بعد میں، دوسری جنگ عظیم میں جدید ریڈار سسٹم ایجاد ہوا، جو اب ہوائی جہاز، بحری جہاز، موسم کی پیشن گوئی اور سکیورٹی نظام میں استعمال ہوتا ہے۔

--

اینٹی ریڈار (اسٹیلتھ) نظام اور قرآن و قدرت کی روشنی میں

قرآن میں فرمایا گیا:

> "وجعلنا من بین أیدیھم سدا ومن خلفھم سدا فأغشینھم فھم لا یبصرون"
(سورۃ یس: 9)

"اور ہم نے ان کے آگے ایک دیوار اور پیچھے بھی ایک دیوار بنا دی، اور ان پر پردہ ڈال دیا تو وہ دیکھ نہیں سکتے۔"

یہی اصول اینٹی ریڈار ٹیکنالوجی کا ہے—ایسا مواد یا سطح جس سے ریڈار کی لہریں منعکس نہ ہوں، یا ایسی بناوٹ کہ وہ لہریں کسی اور سمت میں بکھر جائیں، تاکہ دشمن کا ریڈار آپ کو "نہ دیکھ سکے"۔

قدرتی مثال:
کئی جانور جیسے کہ آکٹوپس یا کچھوے اپنے آپ کو ایسے رنگ یا سطح میں چھپا لیتے ہیں کہ وہ اپنے دشمن کی نظر سے بچ جاتے ہیں۔

انسانی تجربہ:
ایف-117 نائٹ ہاک اور بی-2 اسٹیلتھ بمبار ایسے طیارے ہیں جن کی سطح پر خاص ریڈار-جاذب (radar-absorbing) مواد ہوتا ہے اور ان کی ساخت اس طرح ڈیزائن کی گئی ہے کہ ریڈار سگنلز منعکس ہونے کی بجائے بکھر جاتے ہیں یا جذب ہو جاتے ہیں۔

---

دونوں نظاموں کے فوائد اور نقصانات

ریڈار ایک دفاعی دیوار کی طرح ہے، جو دشمن کی آمد کو پہلے سے جاننے میں مدد دیتا ہے، لیکن اس کا انحصار مکمل طور پر سگنلز کے انعکاس پر ہے، اس لیے اگر کوئی چیز ان سگنلز کو جذب یا بکھیر دے تو وہ نظروں سے چھپ سکتی ہے۔

اسٹیلتھ (Anti-radar) ٹیکنالوجی بہت مؤثر ہے لیکن مہنگی اور پیچیدہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ مکمل طور پر نظر سے غائب نہیں کرتی بلکہ ریڈار کو دھوکہ دیتی ہے—لہٰذا جدید ملٹری سسٹمز میں اب ملٹی لیئر سسٹمز استعمال ہوتے ہیں جن میں تھرمل، انفراریڈ اور صوتی سینسرز بھی شامل ہوتے ہیں۔
 

Warda Anwar
About the Author: Warda Anwar Read More Articles by Warda Anwar: 4 Articles with 808 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.