چین کی تعلیمی اصلاحات کا تسلسل

چین کے نظام تعلیم میں عوام کو ہمیشہ سے مرکزی اہمیت دی گئی ہے اور اعلیٰ معیار کے تعلیمی نظام کے حصول کے لئے جامع اصلاحات کو گہرا کرنے کا عمل مستقل طور پر جاری ہے۔چینی حکام کے نزدیک تعلیم کی معیاری ترقی کا مقصد اعلیٰ سطحی سائنسی و تکنیکی ترقی میں خود انحصاری ،عوام کی مشترکہ خوشحالی کا موثرذریعہ اور چینی قوم کی نشاۃ الثانیہ کا حصول ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں گزرتے وقت کے ساتھ مختلف علاقوں، اسکولز اور مختلف گروہوں کے درمیان تعلیمی فرق کو کم کیا جا رہا ہے تاکہ ہر ایک بچے کو مساوی اور معیاری تعلیم میسر ہو۔

اسی سلسلے کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے چین نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت رکھنے والے نئے انڈرگریجویٹ یونیورسٹیوں اور پیشہ ورانہ کالجوں کے قیام کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد اقتصادی ترقی کی تبدیلی کے مطابق ٹیلنٹ کی نشوونما کرنا ہے۔چینی وزارت تعلیم کے نئے سرکلر کے مطابق، نئے کیمپس کی فہرست میں ملک کے جنوب اور مشرق میں دو تحقیقی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ان میں سے ایک گریٹر بے یونیورسٹی (جی بی یو) ہے، جو گوانگ دونگ۔ہانگ کانگ۔مکاؤ گریٹر بے ایریا کے شہر دونگ گوان میں واقع ہے۔ یہ ادارہ ایک تحقیقی یونیورسٹی کے طور پر اپنی جگہ رکھتا ہے جو مستقبل کی تکنیکی ترقی، صنعتی ترقی اور سماجی پیشرفت میں ایک قیادت کا کردار ادا کر سکتی ہے۔

گریٹر بے یونیورسٹی ریاضی، طبیعیات، کمپیوٹر سائنس، میٹریل سائنس اور صنعتی انجینئرنگ جیسے شعبوں میں اعلی سطح کے جدید ہنر کی نشوونما پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، جو اقتصادی جدیدیت کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ اس وقت یونیورسٹی کی کوشش ہے کہ تعلیمی ترقی کے تحت جدید ٹیکنالوجی کی تخلیقات پر توجہ دی جائے ۔

اسی طرح صوبہ زے جیانگ کے شہر ننگ بو میں واقع ایسٹرن انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز جو کہ اس فہرست میں نئی تحقیقی یونیورسٹی ہے، بنیادی تحقیق، جدید بین الشعبہ جاتی شعبوں اور انجینئرنگ ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ ایسٹرن انسٹی ٹیوٹ فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز کے زیادہ تر فنڈز غیر سرکاری ہیں اور یہ اس سال انڈرگریجویٹ طلباء کے اندراج کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ آنے والی دہائیوں میں ایک عالمی معیار کی یونیورسٹی بننے کی کوشش کر رہی ہے۔

علاوہ ازیں، وزارت تعلیم نے سنکیانگ میں دو نئے کالج قائم کرنے کی بھی منظوری دی ہے، جو کہ شمال مغربی چین کا ایک وسیع اور قومیتی طور پر متنوع علاقہ ہے جس میں زمین کی متنوع شکلیں شامل ہیں جو کہ سطح مرتفع سے گوبی صحرا تک پھیلی ہوئی ہیں۔دو نئے کیمپس، ایک شہر علیر میں اور دوسرا تومکسوک میں، دونوں سنکیانگ کے جنوبی حصے میں تکلیمکان صحرا کے کنارے واقع ہیں۔ یہ اقدام تعلیمی مساوات اور علاقائی ترقی کو فروغ دینے میں مددگار ثابت ہو گا۔

ان نئے کالجز سے یہ توقع بھی ہے کہ یہ جنوبی سنکیانگ میں تعلیمی وسائل کی کمی کو دور کریں گے اور وہاں اعلیٰ تعلیم کی شراکت کو بڑھائیں گے۔ طویل مدتی تناظر میں، یہ اقدام سنکیانگ کے بڑے صنعتی کلسٹروں کے لیے ہنر مند افراد کی حمایت فراہم کرے گا اور معیاری اقتصادی ترقی کو فروغ دے گا۔

چین کے حوالے سے یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک جاب مارکیٹ کی بدلتی ہوئی ضروریات کے جواب میں، اپنے اعلیٰ تعلیم کے نظام کو ایڈجسٹ کر رہا ہے تاکہ ایسے نوجوان افراد کو مؤثر طریقے سے تیار کیا جا سکے جو آنے والے عشرے میں بدلتے ہوئے ملازمت منظر نامے میں کامیابی سے کام کرسکیں اور نئے تقاضوں سے بہتر طور پر ہم آہنگ ہو سکیں۔

رواں سال ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں نے 29 نئے بڑے میجرز یا مضامین متعارف کرائے ہیں جن میں سے بہت سے ابھرتے ہوئے شعبوں بشمول مصنوعی ذہانت، کاربن نیوٹرلٹی اور کم اونچائی والی معیشت میں قومی اسٹریٹجک ترجیحات سے مطابقت رکھتے ہیں۔آج، نوجوان طلباء کے والدین نئی قائم ہونے والی یونیورسٹیوں کا انتخاب کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔ان کے خیال میں، ان نئی یونیورسٹیوں کو اپنے ابتدائی سالوں کے دوران کافی پالیسی حمایت حاصل ہوگی، جس کے نتیجے میں طلباء کے لئے بہتر مواقع پیدا ہوں گے.

دوسرا نئی یونیورسٹیوں سے یہ توقع بھی کی جاتی ہے کہ ان میں ایسے نئے مضامین پڑھائے جائیں گے جو نہ صرف موجودہ دور کے جدید رجحانات سے ہم آہنگ ہیں بلکہ فراہمی روزگار میں بھی نمایاں اہمیت رکھتے ہیں۔ مزید برآں،چین کوشاں ہے کہ ایک جدید پیشہ ورانہ تعلیمی نظام کی ترقی کو تیز کیا جائے تاکہ مختلف صلاحیتوں اور دلچسپیوں میں ٹیلنٹ کو پروان چڑھایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کا مقصد جدید سائنس اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت سے فائدہ اٹھانا ہے تاکہ بدلتے وقت کے تقاضوں کی روشنی میں باصلاحیت ٹیلنٹ وسائل سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1534 Articles with 815948 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More