ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین کوشاں ہے کہ ملک میں
ماحول دوست گرین توانائی کی فراہمی کا جامع نظام تشکیل دیا جائے جو سبز کم
کاربن صنعتی نظام کو فروغ دینے کی کلید ہے۔اس مقصد کی خاطر ملک میں فوسل
توانائی کے استعمال کے تناسب کو بتدریج کم کیا جا رہا ہے اور گرین
ہائیڈروجن، قابل تجدید بجلی (شمسی توانائی، ہوا کی طاقت،پن بجلی وغیرہ) اور
دیگر سبز توانائی کے استعمال کے تناسب کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی جا رہی
ہیں۔
حقائق کے تناظر میں کہا جا سکتا ہے کہ چین کی توانائی منتقلی بنیادی طور پر
ثابت قدمی اور عملی پالیسیوں کی داستان ہے۔ ملک نے ایک منصوبہ بند انداز
میں توانائی انقلاب کو آگے بڑھایا ہے، جس کا محور صاف ستھری، کم کاربن،
محفوظ اور مؤثر توانائی کا نظام تعمیر کرنا ہے۔
چین نے بتدریج ٹھوس اقدامات نافذ کیے ہیں: شمسی توانائی کی ترقی کے لیے
پائلٹ زونز اور بڑے پیمانے پر قابلِ تجدید توانائی کے اڈے قائم کیے، نمائشی
منصوبوں کے ذریعے جدت کاری کو فروغ دیا، نیز قابلِ تجدید توانائی کی قیمت
سازی، استعمال کی ضمانتوں اور مارکیٹ میکانزم کے لیے ضابطہ کاری کو بہتر
بنایا۔ ان مسلسل کوششوں نے قابلِ تجدید ذرائع کو ملک کے جدید صنعتی نظام کی
نئی بنیاد بنانے کی راہ ہموار کی۔
اس توانائی تبدیلی کی بنیاد میں مسلسل جدت کاری کا عزم کارفرما ہے۔
ٹیکنالوجی میں ترقی نے چین کو قابلِ تجدید توانائی کی عالمی ترقی میں اولین
صف میں لاکھڑا کیا ہے، جس میں مواد، ڈیزائن اور تکنیکی شعبوں میں انقلابی
پیشرفتیں شامل ہیں۔
مثال کے طور پر ،چین نے 26 میگاواٹ صلاحیت کی سمندری ونڈ ٹربائن تیار کی ہے
جو اپنی نوعیت کی دنیا کی سب سے بڑی ٹربائن ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس
ونڈ ٹربائن کے تمام 30,000 پرزے ملک میں تیار ہوتے ہیں اور اس کی کلیدی
ٹیکنالوجیز عالمی معیار کی حامل ہیں۔ ملک نے دنیا کی طویل ترین ونڈ ٹربائن
بلڈز بھی تیار کی ہیں جو 60 منزلہ عمارتوں جتنی بلند آف شور ٹربائنوں کو
سہارا دیتی ہیں۔ شمسی توانائی کے شعبے میں، چین کے "آل پیروسکائٹ ٹینڈم
سولر سیلز" نے ریکارڈ 28.2 فیصد فوٹو الیکٹرک تبدیلی کی کارکردگی حاصل کی
ہے۔ یہ کامیابیاں جدت کاری کے ایک وسیع تر ماحولیاتی نظام کی غماز ہیں جو
صاف توانائی ٹیکنالوجیز کی ترقی کو مسلسل توانائی فراہم کر رہا ہے۔
چین اپنی سبز ترقی کی کامیابیوں کو عالمی پیشرفت میں فعال طور پر شامل کر
رہا ہے۔ توانائی کی سلامتی اور موسمیاتی تبدیلی کو عالمی چیلنج تسلیم کرتے
ہوئے، ملک اپنی سبز و کم کاربن منتقلی کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر
میں پائیدار ترقی کو فروغ دے رہا ہے۔
چین نے دنیا کی سب سے بڑی اور جامع ترین نئی توانائی کی صنعتی چین قائم کی
ہے اور اپنے سولر و ونڈ توانائی کے آلات کی عالمی رسائی کو وسیع کیا ہے۔
چین نے ہمیشہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور سپلائی چین کے انضمام کے ذریعے عملی
تعاون کو ترجیح دی ہے، جو عالمی سبز و کم کاربن ترقی کا پُرعزم حامی اور
معاون ثابت ہوا ہے۔
آج چین 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ سبز توانائی کے منصوبوں پر
تعاون کر رہا ہے، جس میں بڑی تعداد میں نمایاں منصوبے اور چھوٹے مگر مؤثر
عوامی فلاحی پروگرام شامل ہیں۔ چین کی ہوا اور شمسی توانائی کی صنعتوں کی
کامیابی نہ صرف ملک کی اپنی ثابت قدم توانائی منتقلی کی علامت ہے، بلکہ
عالمی سبز تبدیلی کو فروغ دینے کے اس کے دور اندیشن وژن کی عکاس بھی ہے۔
ماہرین کے نزدیک چین کی قابلِ تجدید توانائی کی مہارت دیگر ترقی پذیر ممالک
کے لیے امید کی کرن ہے جو جدیدیت کے حصول کی کوشش میں ہیں۔ امریکی بروکنگز
انسٹی ٹیوشن کے مطابق، چین غیر فوسل توانائی، صاف ٹرانسپورٹ اور سبز فنانس
میں عالمی رہنما ہے ، ان شعبوں میں چین "دنیا کی سب سے بڑی اُمید" ہے۔
یہ اُمید ہر گھومتے ہوئے چینی ٹربائن بلیڈ کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، جو نہ
صرف بجلی کی طاقتور لہریں فراہم کرتی ہے بلکہ سب کے لیے ایک روشن، زیادہ
پائیدار مستقبل کی ضامن بھی ہے۔
|