تعلیمِ والدان

جو والدین اپنے بچوں کو بیرون ملک بھیج رہے ہیں پڑھنے کے لئے یا پیسہ کمانے کے لئے ، خصوصاً یورپ یا امریکہ تو وہ ایک بات اچھی طرح سے جان لیں اور سمجھ لیں کہ یہ بچے آپ کے بڑھاپے میں آپ کے پاس آپ کے ساتھ نہیں ہوں گے ۔ آپ کو ڈالر پاؤنڈ ریال اور درہم دینار تو ملیں گے مگر مرنے کے بعد ان کا کاندھا نہیں ۔

اور اگر تو آپ کی بہو بحیثیت مجموعی ایک بھلی لڑکی ہے اور آپ کی تھوڑی بہت خدمت کر لیتی ہے آپ کا خیال رکھتی ہے عزت کرتی ہے تو غنیمت جانیں اس کی قدر کریں ۔ چھوٹی موٹی باتوں کو لے کر اس کا جینا حرام نہ کریں خاص طور پر ایسی صورت میں کہ آپ کا بیٹا علیحدہ رہائش افورڈ کر سکتا ہے مگر صرف آپ کی رضا اور خوشی کے لئے آپ کے ساتھ رہتا ہے تو آپ بھی خوش رہا کریں اور اسے بھی رہنے دیں ۔ بہو کے لئے اپنا دل اور ظرف دونوں کو وسیع کریں خاص طور پر ایسی صورت میں کہ اگر آپ کی اپنی بیٹی سسرال کے جنجال سے آزاد اپنی زندگی خود جی رہی ہے ۔ دیکھیں زیادہ امکان تو اسی بات کا ہے کہ آپ کے آخری وقت میں یہی بہو آپ کے سرھانے بیٹھی یٰسین شریف پڑھ رہی ہو گی آپ کی بیٹی نہیں ۔

ہمارے ہاں کی اکثر ماؤں کو یہی لگتا ہے کہ اُن کی بیٹی اپنے گھر میں بہت تکلیف میں ہے اور بہو اِن کے ہاں عیش کر رہی ہے ۔ دیکھیں بہو اور اُس کے والدین کی کوئی تو ایسی نیکی ہو گی جس کے صلے میں اللہ تعالیٰ نے اُسے اتنا اچھا گھر اور اچھا شوہر عطا فرمایا ۔ اگر آپ کے نصیبوں میں کوئی کھڑوس یا نکما نکھٹو داماد رکھا ہوا تھا تو اس میں آپ کی بہو کا کوئی قصور نہیں ہے داماد کی کُھندک بہو پر نکال کر اپنا اعمال نامہ بھاری نہ کریں ۔ بیٹی کی مدد کریں مگر بہو اور اُس کے بچوں کا حق مار کر نہیں ۔ اور یاد رکھیں ایکبار آپ نے بیٹے کو اپنے داماد کا کفیل بنا دیا تو وہ پھر ساری زندگی سُدھرنے والا نہیں ۔ طفیلیہ ہی بن کر آپ کے سینے پر مونگ دلے گا ۔

آپ کا بیٹا اگر پردیس میں کماتا ہے اور فیملی کو پاس بلانے ساتھ رکھنے کی اہلیت رکھتا ہے تو اس کی بیوی کو اس کے پاس پہنچنے میں تعاون کریں اور کوئی روڑے نہ اٹکائیں ۔ یاد رکھیں چار دن کی زندگی ہے گزر جائے گی اُن کی بھی اور آپ کی بھی مگر ایک نکاح یافتہ جوڑے کے درمیان جدائیاں ڈالنے اور اُن کے ایمان کا امتحان لینے کا گناہ زیادہ بھاری ہو گا اور آپ کی زندگی بھر کی عبادتوں اور نیکیوں پر پانی پھیر دینے کے لئے کافی ہو گا ۔ ذمہ داریوں کا تعین کریں ہر اولاد کو اپنے بل پر اپنے پیروں پر کھڑا ہونا اور اپنے زور بازو پر بھروسہ کرنا سکھائیں سارا بوجھ کسی ایک سب سے زیادہ فرمانبردار اور سیدھے بچے پر نہ ڈال دیں ۔ اگر بچہ لیبر کلاس سے تعلق رکھتا ہے تو اس کی سالانہ چھٹی پر وطن آمد کو ممکن بنا رہنے دیں جان بوجھ کر ایسے حالات نہ پیدا کریں کہ وہ غریب چار چار سال تک بھی واپس نہ آ سکے ۔ مت بھولیں کہ ہم سے صرف نماز اور روزے ہی کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا ۔

بر صغیری معاشرے کی ایک بہت عام سی کہانی ہے کہ بزرگ ستر اسی برس کی عمر کو پہنچ کر بھی مطمئین نہیں ہوتے ان کی کوئی نا کوئی آخری خواہش ضرور ہوتی ہے جو عموماً گرینڈ چلڈرن کی شادی اور وہ بھی ان کی مرضی کے بچوں کے درمیان ۔ چاہے وہ بچے ایکدوسرے کو اس رشتے میں قطعی پسند نہ کرتے ہوں مگر ضدی قریب المرگ بوڑھوں کو دو نوجوان بچوں کو اپنی خواہش کی بھینٹ چڑھا کر زندہ در گور ضرور کرنا ہوتا ہے اس مذموم روایت کا خاتمہ ہونا چاہیئے ۔ اپنی اولاد کے معاملے میں کسی دباؤ میں نہ آئیں آپ کو ہمت و جرأت سے کام لینا ہو گا ۔ اگر خود آپ نے بھی بچوں کو ابتداء سے ہی بہت سختیوں پابندیوں میں رکھا اُن پر ایک نوع کی ڈکٹیٹر شپ ہی مسلط کی بہت مار پیٹ بھی کی اپنی بد مزاجی بد خلقی سے اُن کی شخصیت مسخ کر کے رکھ دی تو پھر اب آپ کو اپنی اس فرعونیت کے ثمرات سے فیضیاب ہونے کے لئے تیار رہنا ہو گا ۔ آج کل جن لوگوں نے اپنے ماں باپ کو اولڈ ایج ہومز میں پھینک رکھا ہے یا ماں باپ سے زیادہ گُھلتے ملتے نہیں ہیں اُن سے بچتے بھاگتے پھرتے ہیں ساتھ بیٹھنے سے کتراتے ہیں اُن میں سے اکثر و بیشتر کی یہی کہانی ہے کہ اُن کا سارا بچپن اسی فرعونیت کے سائے تلے گزرا ۔

اولڈ ہاؤسز کے زیادہ تر مکینوں کی ایک کہانی یہ بھی ہوتی ہے کہ یا تو ساری زندگی میں اپنے لئے ایک چھت نہیں بنائی یا پھر اپنی زندگی ہی میں جائیداد کا بٹوارا کر دیا گھر بیچ کر بچوں میں بانٹ دیا ۔ بیٹوں نے اپنی بیویوں کے کہنے میں آ کر ماں باپ کو اولڈ ایج ہوم میں جمع کرا دیا ۔ ہر ماں باپ کو چاہیئے کہ اپنا گھر ضرور بنائیں اور اپنی زندگی میں اسے اپنے ہی نام پر رکھیں بٹوارا ہرگز نہ کریں ۔ اولاد اگر نالائق نکل جائے ماں باپ کو روٹی دیتے اُنہیں موت پڑتی ہو تو کان سے پکڑ کر گھر سے نکال دیں ایک حصہ کرائے پر چڑھا دیں اور چین کی زندگی بسر کریں ۔

 

رعنا تبسم پاشا
About the Author: رعنا تبسم پاشا Read More Articles by رعنا تبسم پاشا: 267 Articles with 2026231 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.