خون جسم میں دوڑتا ہوا ایک خاموش مادہ جو نہ صرف زندگی کی
علامت ہے بلکہ کسی کی موت اور زندگی کے درمیان پُل بھی بن سکتا ہے۔
14 جون کو دنیا بھر میں “عامی یوم عطیہ خون“ منایا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر
یہ دن کارل لینڈ اسٹینرکی یوم پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے جو کہ بلڈ
ABO گروپنگ سسٹم کے موجد ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہر سال یہ دن ان خاموش محسنوں
کو بھی خراجِ تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم ہے جو رضاکارانہ طور پر خون دے
کر ان لاکھوں جانوں کو بچاتے ہیں۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارا ایک
چھوٹا سا عمل کسی کی پوری زندگی بدل سکتا ہے۔ خون کا عطیہ صرف طبّی ضرورت
نہیں بلکہ ایک انسانی اور روحانی فریضہ ہے جس کی اسلام میں بڑی فضیلت ہے۔
رگوں میں دوڑتے خون سے انسانی زندگی کی ڈور بندھی ہوئی ہے۔ یہ احساس شدت سے
اس وقت ہوتا ہے جب کسی بیماری یا حادثے کی صورت میں ہمارے کسی پیارے کو
اچانک خون کی ضرورت پڑ جائے۔
کسی کے کام آنا ہی اصل زندگی ہے اور ایک انسان کی زندگی کو بچانا دراصل
پوری انسانیت کو بچانے جیسا ہے ۔انسانی ہمدردی کی معراج بھی یہی ہے کہ آپ
ایسی چیز عطیہ کرکے دوسروں کی زندگی بچانے میں مدد کریں جو خود بھی آپ
کیلئے بہت قیمتی ہے۔
کسی بھی ضرورت مند مریض کو خون عطیہ کرنا صدقہ جاریہ میں شمار ہوتا ہے،
قرآن پاک کی سورۃ المائدہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک انسان کی جان بچانے کو
پوری انسانیت کی
جان بچانے کے مترادف قرار دیا ہے ۔
طبی ماہرین کے مطابق ہر بالغ انسان کے جسم میں تقریبا 1.2 گیلن سے 1.5 گیلن
تک یعنی 4.5 لیٹر سے 5.5 لیٹر تک خون ہوتا ہے۔ ایک خاص مدت کے بعد خون دینا
ڈونر کی صحت کیلیے بھی اہم ہے۔ ہر صحت مند انسان کو سال میں تین بار خون
دینا چاہئے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ اس کے اپنے خون کا سکریننگ بھی ہوجاتا
ہے اور اس کے ایچ آئی وی، ایچ بی ایس، ہیپاٹائی ٹس سی ، ملیریا اور وغیرہ
سارے ٹیسٹ ہوجاتے ہیں۔ کسی بیمار کو خون دینا ایک اخلاقی فریضہ ہے۔
امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی ایک ریسرچ کے مطابق جو لوگ وقتاً فوقتاً خون
کا عطیہ دیتے ہیں ان میں دل کا دورہ پڑنے اور کینسر لاحق ہونے کے چانسز %
95 فیصد تک کم ہو جاتے ہیں۔ جسم میں آئرن کی زیادہ مقدار اور اس کے کم
اخراج کی وجہ سے آئرن انسان کے دل ، جگر اور لبلبہ کو متاثر کرتا ہے، جبکہ
ریسرچ سے ثابت ہوا ہے کہ جسم میں آئرن کی مقدار کو بیلنس رکھنے کیلئے خون
عطیہ کرنا ایک نہایت مفید عمل ہے۔ اس عمل سے رگوں میں خون کے انجماد کو
روکنے اور جسم میں خون کے بہتر بہاؤ میں مدد ملتی ہے۔ باقاعدگی سے خون دینے
والے ڈونرز موٹاپے کا شکار نہیں ہوتے کیونکہ خون دینے کا عمل جسم کی چربی
کو کم اور وزن کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ خون عطیہ کرنے کے بعد
نئے خون کے بننے سے چہرے میں نکھار پیدا ہوتا ہے اور یہ چہرے پر بڑھاپے کے
اثرات کو زائل کرتا ہے۔
ہم سب پر فرض ہے کہ اس سلسلے میں عوام میں شعور اور آگاہی اُجاگر کریں کہ
خون کے عطیہ سے کئی مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔
|