زندگی میں اصل پختگی صرف عمر کے بڑھنے سے نہیں آتی، بلکہ یہ انسان کے رویے،
سوچ اور برداشت سے ظاہر ہوتی ہے۔ ذہنی طور پر ایک پختہ انسان جانتا ہے کہ
کب خاموش رہنا ہے اور کب بولنا ہے۔مد مقابل کون ہے اور جگہ کون سی ہے ۔ وہ
ہر بات پر ردعمل دینے کے بجائے، حالات کو سمجھ کر مناسب فیصلہ کرتا ہے۔ اس
کی گفتگو میں نرمی اور رویے میں تحمل ہوتا ہے۔ بڑوں کی عزت کرتا ہے اور
اپنے سے چھوٹوں پر شفقت کرتا ہے۔
پختگی کا سب سے بڑا نشان یہ ہے کہ انسان چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظرانداز
کرنا سیکھ لے۔ وہ اپنی توانائی فضول بحث و تکرار میں ضائع کرنے کی بجائے،
اسے تعمیری کاموں میں استعمال کرتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ ہر شخص کی سوچ اور
تجربہ مختلف ہے، اس لیے وہ دوسروں کے نظریات کا احترام کرتا ہے اور اختلاف
کو برداشت کرتا ہے۔
ایک پختہ انسان اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے میں ہچکچاتا نہیں، بلکہ ان سے
سیکھ کر خود کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ اپنی کامیابیوں پر شکر گزار
اور ناکامیوں پر صبر کرتا ہے۔ اس کے دل میں ہمیشہ مثبت سوچ اور شکرگزاری کا
جذبہ ہوتا ہے، جو اسے ہر حال میں مطمئن اور پُرسکون رکھتا ہے۔
پختگی کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ انسان اپنی کمزوریوں کو قبول کرے اور
خود احتسابی سے اپنی شخصیت کو بہتر بنائے۔ جو شخص اپنی کوتاہیوں کو مان
لیتا ہے، وہ زندگی میں آگے بڑھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ ایسی سوچ انسان
کو اندر سے مضبوط بناتی ہے۔
اسی طرح، ایک پختہ انسان ہمیشہ شکرگزاری اور مثبت رویہ اپنانے کی کوشش کرتا
ہے۔ وہ چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو سراہتا ہے اور ہر حال میں اللہ کا شکر ادا
کرتا ہے۔ اس سے اس کی زندگی میں خوشی اور اطمینان آتا ہے، اور وہ مشکلات کا
سامنا بھی زیادہ حوصلے سے کر سکتا ہے۔
اصل پختگی یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کو آسان اور دوسروں کے لیے بھی
خوشگوار بنانے کی کوشش کرے۔ وہ دوسروں کی کوتاہیوں کو معاف کرنا جانتا ہے،
دوسروں کی کمزوریوں کو برداشت کرتا ہے اور ہمیشہ بہتری کی طرف گامزن رہتا
ہے۔ یہی وہ خوبیاں ہیں جو ایک عام انسان کو اصل معنوں میں پختہ اور باوقار
بناتی ہیں اور یہی کامیاب زندگی کا راز بھی ہے
|