نئے تعلیمی مضامین سے روزگار کا حصول
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
نئے تعلیمی مضامین سے روزگار کا حصول تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ ایک بڑے اور ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چینی پالیسی سازوں کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ تعلیم ایک مضبوط اساس کی مانند ہے، جو ملک کی ترقی کی بنیاد کو مستحکم کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ملک نے دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی نظام قائم کیا ہے۔ ایک جانب، چین تعلیمی وسائل کی تقسیم کو بہتر بنا رہا ہے، عوامی سطح پر علم اور مہارت کو عام کررہا ہے، اور بتدریج شہری اور دیہی، علاقائی، تعلیمی اداروں اور گروہوں کے درمیان خلیج کم کررہا ہے؛ دوسری جانب، کلیدی شعبوں میں ہنر مند افراد کو تیار کرنے پر زور دیا جا رہا ہے جہاں ہنر مند افراد کی شدید کمی ہے۔
چین کی کوشش ہے کہ 2035 تک ایک مضبوط تعلیمی نظام تشکیل دیا جائے تاکہ ملک کی جدید کاری کی مہم اور قومی نشاۃ الثانیہ میں مدد مل سکے۔ چین کو تعلیم کے شعبے میں صف اول کا ملک بنانے کے لیے 2024تا 2035 کا ماسٹر پلان ایک ایسے مضبوط تعلیمی نظام پر زور دیتا ہے جس کی جڑیں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم میں ہیں۔ یہ ایسا نظام ہو گا جو طاقتور نظریاتی اور سیاسی قیادت، باصلاحیت مسابقت، سائنسی اور تکنیکی مدد، معاش کے تحفظ، سماجی ہم آہنگی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ پر مشتمل ہوگا۔
چین کی کوشش ہے کہ تعلیمی اعتبار سے ایک مکمل طور پر ترقی یافتہ لرننگ سوسائٹی قائم کی جائے اور مجموعی طور پر تعلیمی جدت حاصل کی جائے ،تاکہ ہر لحاظ سے ملک کی جدیدکاری کی حمایت کی جاسکے۔اس ضمن میں ملک جدید تحقیقی یونیورسٹیوں کی ترقی کو تیز کر رہا ہے، سائنس اور انجینئرنگ میں اعلیٰ سطح کی غیر ملکی یونیورسٹیوں کو چین میں پروگرام پیش کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، اور پیشہ ورانہ پوسٹ گریجویٹ ڈگری پروگراموں کو بھرپور طریقے سے فروغ دیا جائے رہا ہے۔چینی حکام کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیش رفت کے ساتھ ساتھ ملک کی قومی حکمت عملی کے مطابق مضامین اور میجرز کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے ایک میکانزم لازم ہے۔
انہی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے چینی یونیورسٹیاں مصنوعی ذہانت سمیت عہد حاضر کے تقاضوں کی روشنی میں اشد ضرورت کے مختلف شعبوں میں مائیکرو میجرز اور پیشہ ورانہ تربیتی کورسز کو فروغ دے رہی ہیں، جہاں 1,000 سے زائد معیاری تعلیمی کورسز آن لائن شروع کیے گئے ہیں۔ یہ اقدامات گریجویشن سیزن کے دوران روزگار کو فروغ دینے کی کوشش کا حصہ ہیں۔
مائیکرو میجرز سے مراد یونیورسٹیوں کی جانب سے کسی مخصوص تعلیمی شعبے کے گرد پیش کیے جانے والے بنیادی کورسز کا ایک سیٹ ہے، جو چھوٹے مگر جامع، بین الشعبہ جاتی اور لچکدار خصوصیات رکھتا ہے۔ اگرچہ اس سے ڈگری نہیں ملتی، لیکن طلبہ کورس مکمل کرنے پر سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق، جن مضامین کی سماجی طلب نسبتاً کم ہے، ایسے گریجویٹس کے لیے چینی وزارت تعلیم ان کے علم اور مہارتوں کی ساخت کو کمپنیوں کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے میں مدد کے لیے کوششیں تیز کر رہی ہے۔
وزارت کے اعدادوشمار کے مطابق، یونیورسٹیوں نے مصنوعی ذہانت اور کم بلندی کی معیشت جیسے 12 اہم شعبوں میں 60 کلیدی سمتوں کے گرد مائیکرو میجرز اور پیشہ ورانہ تربیتی کورسز تشکیل دیے ہیں۔ ملک بھر کی یونیورسٹیوں نے 2025 کے گریجویٹس کے لیے 2,654 مائیکرو میجرز متعارف کرائے ہیں، جن سے 74,000 طلبہ فارغ التحصیل ہوں گے۔
آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم "سمارٹ ایجوکیشن آف چائنا" پر 33 عملی اور مانگ والے مضامین میں 138 اعلیٰ درجے کے کورسز، نیز ایپلی کیشن پر مبنی مائیکرو میجرز اور دیگر معیاری تعلیمی وسائل سمیت کل 1,455 کورسز لانچ کیے گئے ہیں۔
تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ متعدد صوبائی یونیورسٹیوں میں مائیکرو میجرز سے فارغ التحصیل طلبہ کی روزگار کی شرح میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ مائیکرو میجرز میں حصہ لینے والے 80 فیصد سے زائد گریجویٹس کا کہنا تھا کہ تعلیم کے ذریعے ان کی ذاتی مہارتیں مزید بہتر ہوئیں، جس سے مستقبل میں جاب مارکیٹ میں ان کی افادیت مؤثر طریقے سے بڑھی ہے۔
گریجویشن سیزن کے دوران، وزارت تعلیم مقامی سطحوں پر تعلیم اور انسانی وسائل کے محکموں کی رہنمائی کر رہی ہے تاکہ جن گریجویٹس کو ابھی تک نوکری نہیں ملی، وہ عوامی روزگار کی خدمات سے مستفید ہو سکیں۔ اس میں پیشہ ورانہ تربیت اور نوکری کی انٹرن شپ میں شرکت شامل ہے۔ وزارت ان نئے گریجویٹس کو بھی سپورٹ کرتی ہے جنہیں ابھی روزگار نہیں ملا، کہ وہ دوسری بیچلر ڈگری حاصل کریں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین نے قومی حکمت عملی کے تحت 1673 انڈرگریجویٹ پروگراموں کو فوری طور پر شامل کیا ہے اور 2024 میں معاشی اور سماجی ترقی سے مطابقت نہ رکھنے والے 1670 پروگراموں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ نئے بڑے شعبہ جات میں ذہین سمندری سازوسامان، ذہین مواد کی ٹیکنالوجی اور انٹرڈسپلنری انجینئرنگ وغیرہ شامل ہیں۔ان تمام اقدامات کو آگے بڑھاتے ہوئے چین کی کوشش ہے کہ لازمی تعلیم میں اعلیٰ معیار ، متوازن ترقی اور شہری دیہی انضمام کو فروغ دینے اور زیادہ سے زیادہ ماہر کاریگروں اور انتہائی ہنر مند کارکنوں کو تیار کرتے ہوئے قومی تعمیر و ترقی کے عمل میں اُن کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔
|
|