سمر کیمپ یا مذاق؟ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان


:پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے شروع کیے گئے سمر کیمپ اس مرتبہ ایک افسوسناک تماشا بن کر رہ گئے ہیں۔ جہاں ماضی میں یہ کیمپ کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے، انہیں سہولیات فراہم کرنے اور کھیل کے فروغ کا ذریعہ تھے، وہیں اب یہ محض "خانہ پ±ری" اور بجٹ ہضم کرنے کی رسمی کارروائی دکھائی دے رہے ہیں۔سابقہ ادوار میں سمر کیمپ میں حصہ لینے والے نوجوانوں کو کھیلوں کا سامان، ڈیلی الاونس، شوز اور سرٹیفیکیٹ فراہم کیے جاتے تھے۔ اب کی بار، نہ صرف یہ تمام سہولیات غائب ہیں بلکہ کیمپ میں رجسٹریشن کے باوجود شرکاءکو کچھ بھی فراہم نہیں کیا جا رہا۔

پشاور سپورٹس کمپلیکس میں میں قائم ایک سمر کیمپ کی صورتحال تو اور بھی شرمناک ہے۔ کیمپ میں گریڈ 10 کے دو ملازمین گزشتہ تین دنوں سے خالی بیٹھے ہیں۔ پہلے دن کوئی بھی نوجوان یا والدین معلومات لینے نہیں آیا۔ دوسرے دن محض پانچ فارم دیے گئے جبکہ تیسرے دن صرف چار افراد فارم لے گئے جو اب تک واپس نہیں آئے۔مزید حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان "خالی" سمر کیمپس میں حصہ لینے والوں کیلئے 2500 روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔ ایسے حالات میں جب مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے، یہ فیس والدین کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب نہ سہولیات دی جا رہی ہیں، نہ ہی کسی قسم کی گارنٹی ہے تو والدین اپنے بچوں کو ان کیمپوں میں کیوں بھیجیں؟

مزے کی بات یہ ہے کہ پشاور کے مرکزی کیمپ کے "چیف کوچ" جنہیں ہاکی کے فروغ کی ذمہ داری دی گئی ہے، وہ اپنے ساتھی کوچ کے ہمراہ باجوڑ چلے گئے ہیں۔ باجوڑ جیسے حساس علاقے میں سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر گراو¿نڈز بند ہیں، تو وہاں جا کر کوچز کیا کارنامہ انجام دے رہے ہیں؟ اور سوال یہ بھی ہے کہ بنوں سے آنے والے کوچ نے اپنی سروس کے دوران کتنے باصلاحیت کھلاڑی پیدا کیے ہیں؟ اس طرح کی سوالات تمام مستقل کوچز پر لاگو ہوتے ہیں – کہ ان کی کارکردگی کا کوئی باقاعدہ جائزہ کیوں نہیں لیا جا رہا؟

ان سمر کیمپس میں بعض ڈیلی ویج کوچز کو بھی ذمہ داریاں دی گئی ہیں، جن کی تصاویر جاری کی گئیں۔ لیکن ان کی تنخواہوں کا کوئی بندوبست نہیں، اور یہ کوچز وہی ہیں جنہیں پہلے ہی برطرف کیا جا چکا ہے۔ آخر ان سے کام کیسے لیا جا رہا ہے؟ کس قانون کے تحت؟ کیا یہ سرکاری ادارے میں "جبری مشقت" کا آغاز ہے؟

سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ سمر کیمپ صرف چند مخصوص اضلاع میں کیوں؟ کیا تورغر، کوہستان، وزیرستان، اور دیگر پسماندہ اضلاع کے بچوں کا کوئی حق نہیں؟ کیا صرف پشاور کے بچے کھیلنے کے حق دار ہیں؟ کیا ریاست کی کھیل پالیسی صرف شہری علاقوں تک محدود ہے؟صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی یہ موجودہ صورتحال نہ صرف ادارے کی غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے بلکہ اس امر کی نشاندہی بھی کرتی ہے کہ عوامی پیسہ صرف نمائشی سرگرمیوں میں ضائع ہو رہا ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے

صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایک آزاد انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے جو سمر کیمپ پروگرام کے فنڈز، انتظامات اور کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لے۔تمام کوچز کی کارکردگی رپورٹس عوام کے سامنے لائی جائیں۔پسماندہ اضلاع میں سمر کیمپ یقینی بنائے جائیں تاکہ کھیل صرف مخصوص علاقوں یا طبقات کی جاگیر نہ بنے۔عوام اور نوجوان کھلاڑیوں کا حق ہے کہ وہ ریاستی وسائل سے بھرپور استفادہ کریں – صرف وعدوں اور خانہ پ±ری سے نہیں، حقیقی عملی اقدامات سے۔
#kikxnow #sports #summercamp #digitalcreator #musarratullahjan #kpk #Kp #sportsnews #mojo


Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 716 Articles with 596236 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More