پائیدار وراثت: شطرنج کی تاریخ
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
شطرنج، جسے اکثر "بادشاہوں کا کھیل" کہا جاتا ہے، محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک گہری ذہنی مشق، ثقافتی حوالہ، اور عالمی سطح پر مقبول ایک غیر معمولی کھیل ہے۔ اس کی تاریخ ڈیڑھ ہزار سال سے بھی زیادہ پر محیط ہے، جو قدیم ہندوستان کے ایک جنگی کھیل سے آغاز لے کر آج دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے درمیان کھیلے جانے والے ایک جدید اور پیچیدہ ذہنی مقابلے تک پہنچی ہے۔ اس کھیل کے سفر کو سمجھنا نہ صرف اس کی اندرونی کشش کو واضح کرتا ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ انسانی معاشروں نے اسے کیسے بدلا اور یہ کھیل خود ان معاشروں کو کیسے متاثر کرتا رہا۔
شطرنج کی ابتدا عام طور پر ہندوستان سے جوڑی جاتی ہے، خاص طور پر گپتا سلطنت کے دور (چھٹی صدی عیسوی) سے، جہاں اسے "چتورنگا" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ چتورنگا کا مطلب "چار شاخیں" تھا، جو ہندوستانی فوج کی چار اقسام — پیادہ فوج، گھڑسوار، ہاتھی، اور رتھ — کی نمائندگی کرتا تھا۔ یہ وہی اقسام ہیں جو آج کے شطرنج کے پیادے، گھوڑے، فیل (بشپ)، اور رخ (ر±خ) بن چکے ہیں۔ چتورنگا ممکنہ طور پر چار کھلاڑیوں کے درمیان کھیلا جاتا تھا، اور اس میں شائد پاسے بھی استعمال ہوتے تھے، جو حکمت عملی کے ساتھ ساتھ قسمت کا عنصر بھی شامل کرتے تھے۔ یہ ابتدائی شکل جنگی حکمت عملیوں پر مبنی تھی، جس نے ان اصولوں کی بنیاد رکھی جو آج بھی شطرنج کے مہروں کی چالوں میں نظر آتے ہیں۔
ہندوستان سے چتورنگا نے ایک حیرت انگیز سفر کا آغاز کیا، مختلف ثقافتوں میں ڈھلتا اور ترقی کرتا گیا۔ ساتویں صدی کے آس پاس یہ کھیل ایران (فارس) پہنچا، جہاں اس کا نام "شترنج" رکھا گیا۔ ایرانیوں نے اس کھیل کو نکھارا اور "شاہ مات" (یعنی بادشاہ بے بس ہو گیا یا مارا گیا) کا تصور متعارف کرایا، جس سے "چیک میٹ" کی اصطلاح بنی۔ اس کے ساتھ ہی اسے دو کھلاڑیوں کے کھیل میں تبدیل کیا گیا، اور مہروں کے نام اور اشکال میں بھی معمولی تبدیلیاں کی گئیں جو ایرانی ثقافت کی عکاسی کرتی تھیں۔ شترنج اسلامی دنیا میں خوب پھیلا، جہاں یہ علمائ ، خلفائ اور عام لوگوں کے درمیان بھی یکساں مقبول ہوا۔ اسلامی سلطنتیں، جن کے تجارتی راستے وسیع اور علمی سرگرمیاں متنوع تھیں، شترنج کو مغرب کی طرف پھیلانے کا بڑا ذریعہ بنیں۔
یورپ میں شطرنج دسویں صدی میں اسلامی فتحِ اسپین (اندلس) کے ذریعے اور بازنطینی سلطنت و روس کے تجارتی راستوں سے پہنچا۔ یورپ میں یہ کھیل بتدریج بدل کر جدید شطرنج کی صورت اختیار کر گیا۔ سب سے بڑی تبدیلی پندرھویں صدی کے آخر میں اسپین اور اٹلی میں ہوئی۔ "وزیر" جو پہلے ایک کمزور مشیر ہوتا تھا، اسے "ملکہ" بنا دیا گیا اور وہ سب سے طاقتور مہرہ بن گئی جو کسی بھی سمت میں جتنے چاہے خانے چل سکتی تھی۔ اسی طرح "فیل" (جو پہلے ہاتھی تھا) کو ترچھی لمبی چالیں دی گئیں۔ ان تبدیلیوں کو "ملکہ کا شطرنج" یا "پاگل ملکہ کا شطرنج" بھی کہا جاتا ہے، جس نے کھیل کو بہت تیز اور جارحانہ بنا دیا۔ اسی دور میں قلعہ بندی، "آن پاسان" (en passant)، اور "اسٹالمیٹ" جیسے اصول بھی متعین ہوئے۔
چھاپہ خانہ کی ایجاد نے شطرنج کی اشاعت کو مزید تیز کر دیا، اور پندرھویں صدی کے آخر اور سولہویں صدی کے اوائل میں شطرنج پر مبنی کتابیں شائع ہونے لگیں۔ انیسویں صدی میں شطرنج کلب اور مقابلے وجود میں آئے، جنہوں نے کھیل کو ایک منظم اور مسابقتی شکل دی۔ پہلا باقاعدہ عالمی شطرنج چیمپئن شپ 1886 میں ہوا، جس نے شطرنج کو ایک سنجیدہ کھیل کے طور پر تسلیم کروایا۔ بیسویں صدی میں یہ کھیل انتہائی مقبول ہو گیا، خصوصاً جب بو بی فشر اور گیری کاسپروف جیسے عظیم کھلاڑیوں نے اسے عالمی سطح پر شہرت بخشی، شطرنج کمپیوٹرز کی آمد ہوئی، اور آن لائن پلیٹ فارمز نے اس میں نئی روح پھونکی۔ انٹرنیٹ نے شطرنج کو ایک نئی جہت دی، جس کے ذریعے دنیا بھر کے کھلاڑی آپس میں رابطہ، مقابلہ اور سیکھنے کے قابل ہوئے، خواہ وہ کہیں بھی ہوں اور کسی بھی زبان کے بولنے والے ہوں۔
آج شطرنج ایک عالمی کھیل بن چکا ہے، جو دنیا کے تقریباً ہر ملک میں کھیلا جاتا ہے۔ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے اسے باضابطہ طور پر ایک کھیل تسلیم کیا ہے، اور دنیا بھر کے اسکولوں میں اسے بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے پڑھایا جا رہا ہے۔ شطرنج تنقیدی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی مہارت اور توجہ کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ چاہے وہ مقامی پارک میں بیٹھے لوگ ہوں یا عالمی سطح کے گریڈ ماسٹرز کے مقابلے، شطرنج آج بھی دلوں کو مسحور اور دماغوں کو چیلنج کرتا ہے — یہ اس کی لازوال کشش اور اس کے تاریخی سفر کی گواہی ہے، جو ایک قدیم ہندوستانی جنگی خاکے سے نکل کر آج ایک عالمی ذہنی اور فکری زبان بن چکا ہے۔ اس کی تاریخ ثقافتی تبادلوں، ذہنی ارتقائ ، اور انسانی ذہن کی حکمت عملی سے وابستگی کی ایک متاثر کن داستان ہے۔
|