تعمیر ملت میں نئی نسل کا کردار
(Dr-Muhammad Saleem Afaqi, Peshawar)
تحریر ڈاکٹر محمد سلیم آفاقی تعمیر ملت میں نئی نسل کا کردار
نئی نسل کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ اور مستقبل کی ضمانت ہوتی ہے۔ طلبہ و طالبات میں چھپی ہوئی صلاحیتیں اگر صحیح سمت میں استعمال کی جائیں تو وہ ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ آج کا دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے، اس لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ جدید علوم حاصل کریں اور اپنی قابلیت کو بڑھائیں تاکہ وہ ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ چل سکیں۔
تعلیمی ادارے صرف کتابی علم دینے تک محدود نہیں رہنے چاہئیں بلکہ طلبہ کو عملی میدان کے لیے بھی تیار کرنا چاہیے۔ نصاب میں ایسی تبدیلیاں لائی جائیں جن سے بچوں میں تخلیقی سوچ اور عملی مہارتیں پیدا ہوں۔ اساتذہ اور والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں کی ذہنی، اخلاقی اور تعلیمی تربیت میں بھرپور کردار ادا کریں اور انہیں اچھا انسان بننے کی ترغیب دیں۔
نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مثبت سمت میں استعمال کریں، معاشرتی برائیوں سے دور رہیں اور اپنے وقت کی قدر کریں۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کا مثبت استعمال کریں اور علم و ہنر سیکھنے پر توجہ دیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں، ان کی رہنمائی کریں اور ان میں خود اعتمادی پیدا کریں تاکہ وہ مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔
آج کا دور تیز رفتار تبدیلیوں کا ہے، اس لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ خود کو ہر وقت اپ ڈیٹ رکھیں اور نئی ٹیکنالوجیز اور معلومات سے واقف رہیں۔ خود مطالعہ، آن لائن کورسز اور ورکشاپس میں حصہ لینا وقت کی ضرورت ہے۔ یہی راستہ ہے جس سے نوجوان قوم کی تعمیر میں بھرپور حصہ ڈال سکتے ہیں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے کردار اور عمل سے بچوں کے لیے بہترین مثال بنیں۔ بچوں کی کامیابی میں والدین اور اساتذہ کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ معاشرتی ذمہ داریوں کو بھی سمجھیں اور ملک و قوم کی خدمت کو اپنا مقصد بنائیں۔
اگر نئی نسل کو صحیح خطوط پر تربیت دی جائے، ان میں محنت، ایمانداری اور اخلاقی اقدار پیدا کی جائیں تو وہ ملک و قوم کے لیے بہترین سرمایہ ثابت ہو سکتے ہیں جبکہ دوسری صورت میں ملک وقوم کے لئے مضر ثابت ہو سکتے ہیں والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ بچوں کے سامنے بطور رول ماڈل بن کر رہیں تاکہ نئی نسل ان سے اعلیٰ اخلاقی اقدار سیکھیں ، کیونکہ بچے بڑوں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت بہت ہی ضروری ہے تاکہ نوجوان ہر میدان میں کامیاب ہوں اور معاشرے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔ |
|