جس طرح لوگ ہر شاعر میں غالب ، اقبال اور شیکسپئر تلاش کرتے ہیں ، اسی
طرح اساتذہ میں ہزاروں لاکھوں میں ایک غلام کبریا ، سعید نقوی وغیرہ کی
جستجو کی جاتی ہے۔ یہ مثالیت پسندی ہے(Idealism)۔ جس طرح ڈاکٹرز میں نارمل،
اچھے، بہت اچھے ڈاکٹرز ہوتے ہیں، اسی طرح اساتذہ کے بھی درجے ہیں۔ ہر
تعلیمی ادارے میں چند اساتذہ ہی بہت اچھے یا مثالی ہوتے ہیں۔۔۔ہر شعبے میں
یہی معاملہ ہے۔ اساتذہ بھی انسان ہوتے ہیں اور انسان نارمل، اچھے اور بہت
اچھے ہوا کرتے ہیں ۔ فی الحال برے انسانوں سے صرف۔نظر کرتے ہیں۔ پاکستان
میں لاکھوں طلباء ہیں، ان کے لئے ہزاروں اساتذہ درکار ہیں۔ ان ہزاروں
اساتذہ کو مثالیت پسندی کی نگاہ سے دیکھنا اور جانچنا حقیقت۔فطرت۔انسانی سے
آنکھیں چرانا ہے۔ کرنے کا کام یہ ہے کہ حکومت اور تعلیمی اداروں کو اساتذہ
کو اچھی پروفیشنل ٹریننگ دینی چاھئے اور انہیں معاشی فکر سے آزاد کر دینا
چاھئے، تب ہی اساتذہ بہتر سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ مگر
پھر بھی یہ دھیان میں رہے کہ غالب، اقبال اور شیکسپئر ایک ہی تھے۔ |