”رخشاں ڈویژن! دالبندین میں ایک عظیم قبائلی جرگہ“
(نسیم الحق زاہدی, Lahore)
|
بلوچستان کے ضلع چاغی کے مرکزی شہر دالبندین میں علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ایک گرینڈ قبائلی جرگہ کا انعقاد کیا گیا،جس میں ترقیاتی منصوبوں پر گفتگو اور اہم اعلانات کیے گئے۔جرگہ فارسی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی آدمیوں کا مجمع،گروہ،جماعت اور پنچائیت کے ہیں۔جس میں قبائلی علاقوں میں،قبیلوں کے عمائدین یا سردار ایک کمیٹی کی شکل میں باہمی صلاح اور مشاورت کے بعد مسائل کا حل نکالتے ہیں۔مذکورہ گرینڈ قبائلی جرگے میں گورنر بلوچستان جعفر خان مندو خیل،وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی،کورکمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان،آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)میجر جنرل بلال سرفراز خان،صوبائی وزراء،سینیٹرز،علاقائی عمائدین،اعلیٰ سول وعسکری حکام،خواتین،طلباء وطالبات سمیت مقامی لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔جس کا آغاز شرکاء کا یادگار شہدا ء پر پھولوں کی چادر چڑھانے اور فاتحہ خوانی سے کیا گیا۔اس موقع پر شرکاء جرگہ نے رخشان ڈویژن کے قبائلی عمائدین،کاروباری حضرات،خواتین، اور طلبہ سمیت مختلف طبقات کے نمائندوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور باہمی مشاورت سے تجاویز حاصل کیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ رخشان ڈویژن بلوچستان اور پاکستان کا دل ہے۔ یہاں قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر کی موجودگی اسے غیر معمولی اہمیت کا حامل بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں رخشان ڈویژن کو ترجیحی بنیادوں پر زیادہ فنڈز دئیے گئے ہیں۔ رخشان ڈویژن کے ہر ضلع کے لیے 1 ارب روپے ترقیاتی فنڈز مختص کیے گئے ہیں، جو ضلعی انتظامیہ کے ذریعے استعمال ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ضلع واشک کے لیے خصوصی طور پر 30 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے تاکہ پسماندہ علاقوں کو ترقی دی جا سکے۔اسی تسلسل میں، تفتان میں نصب ہونے والے ایل پی جی پلانٹ سے حاصل شدہ منافع تفتان شہر کی ترقی پر خرچ کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ ریکوڈک منصوبے کا 25 فیصد منافع بلوچستان کو حاصل ہوگا۔ اس منصوبے میں تمام غیر ہنر مند ملازمین بلوچستان سے رکھے گئے ہیں، جبکہ پیشہ ورانہ شعبوں کے لیے بلوچستان کے افراد کو بیرون ملک تربیت دے کر شامل کیا جا رہا ہے، اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایران کے ساتھ 6 سرحدی تجارتی مارکیٹس کھولنے کے لیے ایرانی حکام سے مذاکرات جاری ہیں اور جلد ہی مثبت پیش رفت متوقع ہے۔ اسی طرح افغانستان کے ساتھ بھی سرحدی پوائنٹس جلد کھولے جائیں گے۔ مقامی افراد کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے، کٹاگر کراسنگ پوائنٹ کو ایران کے ساتھ راہداری کے لیے کھولنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان بلوچ نوجوانوں (مستقبل کے معماروں) کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے تاریخی اقدامات اٹھا رہے ہیں،کیونکہ کسی بھی قوم کا مستقبل اور اس کی اصل طاقت اس کے نوجوان ہوتے ہیں۔یہ نوجوان قوموں کی قسمت بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،دنیا میں برپا ہونے والے ہر انقلاب اور بڑی تبدیلی کے پیچھے نوجوان ہی نظر آئیں گے۔ہمارے با صلاحیت نوجوان ہمارا روشن مستقبل ہیں۔ انہوں نے رخشان کے طلبہ کو بلوچستان ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈ (BEEF)اسکالرشپ پروگرام سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی تلقین کی اور رخشان ڈویژن کے تمام سرکاری ڈگری کالجز کے بی ایس پروگرام کے طلبہ کے لیے لیپ ٹاپس دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ رواں مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان رورل سپورٹ پروگرام (BRSP) کے تحت 16 ارب روپے نوجوانوں کے لیے روزگار اور کاروباری مواقع فراہم کرنے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔حکومت بلوچستان تعلیم و صحت کے شعبوں کو اپنی ترجیحات میں شامل کیے ہوئے ہے۔ تمام غیر فعال اسکولز اور صحت مراکز کو فعال کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ سہولیات کی اپ گریڈیشن بھی جاری ہے۔ دالبندین میں خواتین پولیس اسٹیشن کا قیام، رخشان ڈویژن میں روڈ انفراسٹرکچر کی بہتری،اور خاران کے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج میں اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کا بھی اعلان کیا گیا۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے دہشت گردی کے خلاف قبائلی عمائدین اور عوام کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ بے گناہ لوگوں کا قتل اور نوجوانوں کو گمراہ کرنا قابل افسوس ہے۔ آج فتنہ الہندوستان (کالعدم تنظیمیں)اپنے ذاتی مفادات کے لیے تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسارہی ہیں،انہیں خود ساختہ اورمن گھڑت کہانیاں سناکر اپنے ہی بلوچ بھائیوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر بھڑکایا جارہا ہے۔مگر واضح رہے کہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا،ہم نے بلوچستان میں امن کی بحالی اور ترقی کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔شہداء کا خون رائیگاں نہیں ہونے دیا جائے گا،مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالا جاتا ہے،اداروں پر حملے،جلاؤ گھیراؤ،راستوں کو بند کرنااوردنگا فساد کھلی دہشت گردی ہے۔ قبائلی عمائدین نے بلوچستان میں امن کے قیام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کلیدی کردار کو سراہا اور علاقے میں امن و امان کے قیام کے لیے تمام اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔واضح رہے کہ بلوچستان میں فتنہ الہند کی پروردہ(کالعدم تنظیموں)کا من گھڑت ریاست مخالف بیانیہ زمین بوس ہوچکا ہے،عوام بالخصوص تعلیم یافتہ بلوچ نوجوان یہ جان چکے ہیں، کہ چند ملک دشمن عناصر،بھارتی ایجنٹ بیرون ممالک میں بیٹھ کر انہیں اپنی سیاست اور اپنے ذاتی مفادت کے لیے استعمال کررہے ہیں۔انہیں Emotional Blackmailکرکے شدت پسندی کی طرف مائل کیا جاتاہے۔ نوجوانوں کو پہاڑوں پر تعیش زندگی کے جھوٹے خواب دکھا کر دہشت گردی کی آگ میں جھونکا جارہا ہے،خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرکے خود کش حملے کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔خود کش عدیلہ بلوچ جس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ دہشت گردی سے تائب ہوکر قومی دھارے میں شامل ہونے نوجوان اس بات کا زندہ ثبوت ہیں کہ وہ بلوچ حقوق کا دعویٰ کرنے والی ان نام نہاد تنظیموں،اس کے سہولت کاروں کی اصلیت اور حقیقت جان چکے ہیں۔بلوچستان میں امن،ترقی اور خوشحالی کا سورج طلوع ہوچکا ہے،نوجوانوں کے ہاتھوں میں بندوقوں کی جگہ”قلم“ اور ”کتابیں“ آچکی ہیں۔عنقریب یہ باقی بچے چند سو بھارتی ایجنٹ ”بلوچستان دشمن“ اپنی موت خود مرجائیں۔جرگہ کے اختتام پر رخشان ڈویژن کے پوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات میں انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔ |
|