مضبوط نقل و حمل ، پائیدار معاشی ترقی کا ضامن

مضبوط نقل و حمل ، پائیدار معاشی ترقی کا ضامن
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ابھی حال ہی میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں 2025کے عالمی پائیدار نقل و حمل کی بہترین عملیات کا مجموعہ، جس میں ایشیا، یورپ، افریقہ اور امریکہ کے 20 ممالک کے 22 کیسز شامل ہیں، باضابطہ طور پر جاری کیا گیا۔یہ 22 کیسز پائیداری کے متعدد پہلوؤں پر محیط ہیں، جن میں سبز بنیادی ڈھانچہ، کم کاربن ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل۔اسمارٹ اپ گریڈز اور عوامی نقل و حمل کی جدید کاری شامل ہیں۔

اس تقریب میں اقوام متحدہ کے پائیدار نقل و حمل کے عشرے (2026-2035) کے نفاذ پر تفصیلی بات چیت بھی ہوئی۔2025 کی ان معروف بہترین عملیات میں چین، مصر، ایتھوپیا، جنوبی افریقہ، برازیل، سنگاپور، ملائیشیا جیسے ممالک اور اقوام متحدہ اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل، اقوام متحدہ اقتصادی کمیشن برائے یورپ ، اور اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام جیسے بین الاقوامی اداروں کے اختراعی کیسز شامل ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پائیدار نقل و حمل کے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں۔ لہٰذا رابطہ کاری ،نہ صرف معیشت اور پائیدار معیشت کی محرک ہے، بلکہ پائیدار اور طویل مدتی ترقی کا اہم جزو بھی ہے۔یہی وجہ ہے کہ 2023میں، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے پہلی بار اقوام متحدہ کے پائیدار نقل و حمل کے عشرے کا اعلان کیا تھا جو 2026 میں شروع ہو رہا ہے، اور دنیا بھر سے پائیدار نقل و حمل کی عملیات جمع کرنا شروع کیں۔

اقوام متحدہ کے پائیدار نقل و حمل کے عشرے سے یہ توقع بھی ہے کہ اس سے پائیدار ترقی کے اہداف کو آگے بڑھانے میں نقل و حمل کے اہم کردار کے بارے میں آگاہی کو مزید تقویت ملے گی، اور عالمی سطح پر پائیدار نقل و حمل کو فروغ دینے کے لیے نئے اور قابل تقلید حل اکٹھے ہوں گے اور انہیں متحرک کیا جا سکے گا۔

چین کے تناظر میں حالیہ برسوں کے دوران جہاں ملک نے زندگی کے تمام شعبہ جات میں بے مثال ترقی کی ہے وہاں ذرائع نقل و حمل کے میدان میں بھی یہ دنیا کے مصروف ترین ممالک میں سے ایک بن چکا ہے۔حالیہ برسوں کے دوران ملک نے اپنے اہم نقل و حمل کے تمام ذرائع کو ترقی سے ہمکنار کیا ہے اور عمدہ پالیسیوں کی بدولت آج چین مسافر اور مال بردار ریلوے، شاہراہوں، آبی گزرگاہوں اور شہری ہوا بازی کے حجم، بندرگاہوں کے کارگو تھرو پٹ، بزنس پوسٹل اور ایکسپریس سروسز حجم کے اعتبار سے دنیا میں سرفہرست ہے۔

اس وقت ،چین کا نقل و حمل کا نیٹ ورک 60 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ طویل ہو چکا ہے، جس میں دنیا کا سب سے بڑا تیز رفتار ریل نیٹ ورک، ایکسپریس وے نیٹ ورک، پوسٹل ایکسپریس ڈلیوری نیٹ ورک اور عالمی معیار کی بندرگاہوں کی سہولیات کا ایک مربوط نیٹ ورک شامل ہے۔ مجموعی طور پر ملک کے نقل و حمل کے شعبے میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے ، جس سے مضبوط نقل و حمل کی خدمات کو فروغ ملا ہے جو چین کی اقتصادی ترقی میں انتہائی معاونت فراہم کرتے ہیں۔

محض ریلوے کی ہی مثال لی جائے تو گذشتہ سال کے اختتام تک، چین کا ریلوے نیٹ ورک 162,000 کلومیٹر تک پھیل چکا ہے، جس میں 48,000 کلومیٹر ہائی سپیڈ ریل کے لیے مختص ہے۔ یوں چین نے ہائی سپیڈ ریل کے عالمی لیڈر کے طور پر اپنی برتری کو مزید مستحکم کیا ہے۔ یہ نیٹ ورک اب مزید دور دراز اور پہاڑی علاقوں تک بھی پھیل چکا ہے جہاں ریلوے کی تعمیر کبھی ناقابلِ عمل سمجھی جاتی تھی۔

وسیع تناظر میں آج چین کی تیز رفتار ریل، چائنا روڈ، چائنا برج، چائنا پورٹ، اور چائنا ایکسپریس دلکش "چینی بزنس کارڈ" بن چکے ہیں۔ نقل و حمل کا جامع نظام دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور مصنوعات کی تجارت کے اعتبار سے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔آج چین میں مضبوط ذرائع نقل و حمل ، وقت کی بچت اور آمد ورفت کی مسافت کو کم کر رہے ہیں، شہری اور دیہی علاقوں کی ظاہری ساخت کو تبدیل کر چکے ہیں، رسد اور اقتصادی بہاؤ میں تیزی کی ضمانت ہیں ، جس سے نہ صرف ملکی معیشت کی ہموار گردش کو مضبوط حمایت ملی ہے بلکہ عالمی معیشت کی ترقی کو بھی موئثر طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1567 Articles with 842038 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More