سماجی تحفظ کا مضبوط چینی ماڈل
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
سماجی تحفظ کا مضبوط چینی ماڈل تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ حقائق کے تناظر میں ، گزشتہ ایک صدی سے زائد عرصہ کے دوران کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے ایک نئے جمہوری و سوشلسٹ انقلاب کو تعمیر و ترقی، اصلاحات اور سوشلسٹ جدت کاری کے ساتھ ساتھ چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم سے ہم آہنگ کیا ہے۔سی پی سی کی مضبوط قیادت میں چین نے انتہائی تیز رفتاری سے معاشی ترقی اور طویل مدتی سماجی استحکام کا معجزہ تخلیق کیا ہے جس کی موجودہ دنیا میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔
آج ،فی کس آمدنی میں اضافے کے ساتھ ساتھ چینی باشندے دیگر ٹھوس ترقیاتی ثمرات مثلاً بہتر تعلیم تک رسائی ، طبی دیکھ بھال ، بہتر حالات زندگی اور محفوظ ماحول سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ملک میں عالمی سطح پر سب سے بڑا سماجی تحفظ کا نظام فعال ہے۔لوگوں کو روزگار کی ضمات حاصل ہے اور اس حوالے سے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ مزید فعال پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔
عوام دوست رویوں پر مبنی سماجی تحفظ کا تذکرہ کیا جائے تو ، ملک میں سوشل سیکورٹی کارڈ رکھنے والوں کی تعداد 1.39 ارب تک پہنچ چکی ہے، جو ملکی آبادی کا 98.9 فیصد ہے۔ بنیادی پنشن، بے روزگاری اور ورک انجری انشورنس میں شامل افراد کی تعداد بالترتیب1.071 بلین ، 245 ملین اور 300 ملین تک پہنچ چکی ہے، جس میں سال بہ سال مستحکم اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
"چودہویں پانچ سالہ منصوبہ" (2021-2025) کے دوران خصوصی افراد کے تحفظ اور ترقی سے متعلق 11 اہم اشاریوں پر جامع عمل درآمد کیا گیا ہے۔ ملک بھر میں نوے لاکھ سے زائد خصوصی افراد ملازمت کر رہے ہیں، جبکہ ڈیڑھ کروڑ خصوصی افراد کو کم از کم لیونگ الاؤنس میں شامل کیا گیا ہے۔
خصوصی بچوں اور نوجوانوں کے لیے لازمی تعلیم کی داخلے کی شرح 97 فیصد تک پہنچ گئی ہے،جہاں ہر سال 30 ہزار سے زائد خصوصی طلباء یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں۔خصوصی افراد کے لیے چین کا تعلیمی نظام مزید بہتر ہوا ہے۔ اس وقت پورے ملک میں 75 ہزار800 خصوصی طلباء ثانوی پیشہ ورانہ اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، جبکہ 59 ہزار800 طلباء عام ہائی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔
حکام کی جانب سے اسکولوں کو معاون آلات سے لیس کرنے کے لیے ایک خصوصی مہم کا انعقاد بھی کیا گیا، جس سے تقریباً ایک لاکھ خصوصی طلباء مستفید ہوئے ہیں۔ خصوصی اسکولوں کے لیے معیاری درسی کتب تیار کی گئی ہیں، نیز نو مضامین کے لیے اشاراتی زبان کی درسی کتب بھی وضع کی گئی ہیں۔مالیاتی اعتبار سے، سال 2025 میں خصوصی طلباء کے لیے لازمی تعلیم حاصل کرنے والوں کی فی کس سبسڈی بڑھا کر سالانہ سات ہزار یوآن (تقریباً 980 امریکی ڈالر) سے زائد کر دی گئی۔ جو خاندان مالی مشکلات کا شکار ہیں، وہ پرائمری اسکول سے لے کر سینئر ہائی اسکول تک بارہ سال کی مفت تعلیم حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
اسی طرح خصوصی افراد کو ری ہیبلی ٹیشن سروسز اور معاون آلات کی فراہمی کی کوریج 85 فیصد سے زائد پر مستحکم رہی۔شدید معذوری کے شکار دس لاکھ سے زائد افراد کے گھروں میں رسائی کو آسان بنانے کے لیے ترمیم کی گئی ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ تاحال، خصوصی افراد کے تحفظ سے متعلق ملک میں 180 سے زائد قوانین و ضوابط نافذ العمل ہیں۔
کہا جا سکتا ہے کہ چین نے سماجی تحفظ کا ایک ایسا نظام وضع کیا ہے جس کی کلید انسانی حقوق کی ہمہ جہت ترقی اور مضبوط تحفظ ہے ،جو ملک کے معروضی حالات پر مبنی ہے۔ملک نے انسانی حقوق کے بارے میں ایک ایسا نقطہ نظر تشکیل دیا ہے جس میں "عوام" کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے ، "ترقی" کو محرک قوت اور "پُر اطمینان زندگی" کو ہدف کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔
یہ بات بھی مدنظر رہے کہ چین میں تحفظ انسانی حقوق کا مطلب کھوکھلے بیانات کے بجائے ٹھوس اقدامات ہیں۔اپنی انہی عوام دوست پالیسیوں سے جڑے رہتے ہوئے چین نے قدم بہ قدم کامیابیاں حاصل کی ہیں، اپنے عوام کو غربت سے نجات دلاتے ہوئے اُن کے معیار زندگی کو بلند کیا ہے، اور ایک جامع اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تکمیل کی ہے۔ آج چین مشترکہ خوشحالی کے اعلیٰ ہدف کی جانب بڑھتے ہوئے دنیا کی آبادی کے پانچویں حصے کو خوشحال اور باوقار زندگی فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
سماجی تحفظ اور انسانی حقوق کے احترام و تحفظ کے حوالے سے چین کے نئے خیالات، اقدامات اور طرز عمل باقی دنیا، بالخصوص ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی تحریک کا باعث بن سکتے ہیں۔بلا شبہ سماجی تحفظ کو فروغ دینے میں ملک کی کامیابی کا سہرا کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی پرعزم قیادت کو جاتا ہے ،اگر قیادت عوام دوست اور بے لوث خدمات کے جذبے سے بھرپور ہو گی تو حتمی نتیجہ مجموعی معاشی سماجی ترقی کی صورت میں ہی برآمد ہو گا۔
چین اس وقت بھی تہذیبوں کے مابین تبادلے اور باہمی ہم آہنگی کو فروغ دے رہا ہے تاکہ باقی دنیا بالخصوص ترقی پذیر ممالک چین کے سماجی تحفظ سے متعلق کامیاب تجربات سے سیکھ سکیں۔ علاوہ ازیں ، ،چین انسانی حقوق میں "گورننس " سے متعلق خامیوں کو دور کر رہا ہے ، انسانی حقوق کی منصفانہ ، معقول اور جامع عالمی گورننس کو فروغ دے رہا ہے ، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کے لئے دنیا کے ساتھ مشترکہ اقدامات کر رہا ہے۔ |
|