مریخ کی کھوج
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
مریخ کی کھوج تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کا پہلا "مریخ نمونہ واپسی مشن"، تھیان وین۔تھری، سال 2028 کے قریب لانچ کیا جائے گا۔ اس مشن کا ہدف سنہ 2031 تک مریخ کے کم از کم 500 گرام نمونے زمین پر واپس لانا ہے۔اس حوالے سے ابھی حال ہی میں نیچر اسٹرونومی جریدے میں ایک مضمون شائع کیا گیا ہے، جس میں پہلی بار اس مشن کے مجموعی منصوبے اور سائنسی اہداف کا باضابطہ خاکہ پیش کیا گیا ہے۔چینی ماہرین کے مطابق یہ مشن چین کی سیاروں کی کھوج میں ایک اہم قدم ہوگا جس سے بین الاقوامی برادری کو مریخ کو سمجھنے کا ایک منفرد موقع میسر آئے گا۔
تھیان وین۔تھری مشن میں دو لانچز شامل ہوں گی، اور خلائی جہاز کو مریخ تک پہنچنے میں سات سے آٹھ ماہ لگیں گے۔ یہ مریخ پر تقریباً ایک سال کام کرے گا اور پھر زمین پر واپس آئے گا، جس میں پورے عمل کو مکمل ہونے میں تین سال سے زائد کا عرصہ لگے گا۔
اس مشن کا مقصد اس راز سے پردہ اٹھانا ہے کہ کیا مریخ جسے سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے ، پر کبھی زندگی موجود تھی۔مزید اس مشن کی وضاحت کی جائے تو تین بنیادی سائنسی اہداف سامنے آتے ہیں۔
اول ،مریخ پر زندگی کے ممکنہ آثار کی تلاش، بشمول حیاتیاتی نشانات (بایومارکرز)، فوسلز اور قدیم جراثیم ۔ دوسرا ،مریخ کی رہائش پذیری کے ارتقاء کا مطالعہ، جیسے پانی، فضا اور سمندروں میں تبدیلیاں وغیرہ۔تیسرا ،مریخ کی زمینی ساخت اور ارتقائی تاریخ کی تحقیق، سطحی خصوصیات سے لے کر اندرونی حرکیات تک کا مطالعہ۔یہ تینوں اہداف باہم جڑے ہوئے ہیں۔ زندگی کی ابتدا کے لیے رہائشی ماحول درکار ہوتا ہے، زندگی کی افزائش ماحول کے ساتھ ہم آہنگی سے ارتقاء پذیر ہوتی ہے، اور رہائش پذیری زمینی عمل سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔
ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے نو تحقیقی موضوعات طے کیے گئے ہیں، جو زندگی سے متعلق عناصر، ماحولیاتی حالات اور ارضیات جیسے پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں، تاکہ نظامِ شمسی میں اس زمین جیسے سیارے کے بارے میں انسانی سمجھ بوجھ کو بڑھایا جا سکے۔
یہاں یہ سوال بھی اہم ہے کہ نمونے کیسے جمع کیے جائیں گے؟ اس حوالے سے مشن کی انجینئرنگ ٹیم نے نمونوں کے تنوع اور سائنسی اہمیت کو یقینی بنانے کے لیے تین نمونہ جمع کرنے کے طریقوں کا ابتدائی ڈیزائن تیار کیا ہے۔ان میں سطح سے کھرچ کر، گہری کھدائی کر کے، اور ڈرون کی مدد سے نمونے جمع کرنا ، شامل ہے۔
تھیان وین۔تھری مشن میں مریخی روور (گاڑی) نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے، یہ لینڈنگ سائٹ کے چند سو میٹر کے دائرے میں موجود مقامات سے نمونے جمع کرنے کے لیے ایک ڈرون استعمال کرے گا۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ تھیان وین۔تھری بین الاقوامی سطح پر مریخ پر نمونے جمع کرنے کے لیے 2 میٹر گہری کھدائی کرنے والا پہلا مشن ہوگا۔
اس سے قبل، ناسا کے پرسویرینس روور نے سطح کے پتلے نمونے جمع کیے تھے، اور انہیں زمین پر واپس لانے کے لیے بعد میں ایک اور مشن پر انحصار کیا جائے گا۔ اس کے برعکس، تھیان وین۔تھری کا مقصد نمونے جمع کرنے اور انہیں واپس لانے کا کام ایک ہی مشن میں مکمل کرنا ہے۔
چینی ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ سیاروں کی حفاظت (پلینٹری پروٹیکشن) گہری خلائی کھوج میں ایک اہم مسئلہ ہے، اور آلودگی پر قابو پانا ایک اہم چیلنج ہے جس پر لازماً قابو پایا جانا چاہیے۔ خلائی جہاز کے ذریعے مریخ پر آلودگی اور مریخی نمونوں کے ذریعے زمینی حیاتیاتی کرہ (بایوسفیئر) کی ممکنہ آلودگی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔اس ضمن میں چین ، خلائی تحقیقی کمیٹی کی سیاروں کے تحفظ سے متعلق پالیسیوں پر سختی سے عمل کرے گا تاکہ مریخ کو خلائی جہاز کی آلودگی سے بچایا جا سکے اور زمینی حیاتیاتی کرہ کو بھی ممکنہ مریخی نمونوں سے محفوظ رکھا جا سکے، جس سے معتبر اور قابلِ اعتماد سائنسی نتائج یقینی بنائے جا سکیں گے۔
تھیان وین۔تھری مشن نمونوں کے تحفظ کے عمل میں ایک مکمل چین قائم کرے گا، جو مریخ پر نمونے جمع کرنے اور سیل کرنے سے لے کر زمین پر نقل و حمل اور تجزیہ تک پھیلی ہوگی۔ مزید برآں، انتہائی سیکیورٹی والی ایک مریخی نمونہ تجزیہ گاہ تعمیر کی جائے گی، جس میں سپر کلین اور حیاتیاتی تحفظ (بایو سیفٹی) کے علاقے شامل ہوں گے۔ واپس لائے گئے نمونوں کو یہاں سخت جراثیم کشی (اسٹیرلائزیشن)، کھولنے، پروسیسنگ اور حیاتیاتی خطرے کے جائزے سے گزارا جائے گا۔
مریخ پر لینڈنگ سائٹ کا انتخاب نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ براہِ راست مشن کے سائنسی اہداف کی کامیابی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ابتدائی طور پر 80 سے زائد ممکنہ مقامات میں سے چین نے 19 کا انتخاب کیا ہے ، اور 2026 کے آخر تک تین حتمی مقامات کا انتخاب کر لیا جائے گا۔
اسی طرح، ایک مناسب لینڈنگ سائٹ کی شناخت کے لیے زندگی کے ظہور، افزائش اور تحفظ کے لیے درکار شرائط کا مطالعہ اور پیش گوئی کرنے والے ماڈلز تیار کرنے کی ضرورت ہے۔اگر مریخ پر زندگی موجود ہے یا تھی، تو یہ یا تو متعدد عوامل کے باہمی عمل کا نتیجہ ہوگی یا ہوئی ہوگی، جیسے کہ مائع پانی، فضا، درجہ حرارت، مقناطیسی میدان اور اندرونی ساخت وغیرہ۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ چین نے تھیان وین۔تھری مشن کے لیے سائنسی اہداف کی تشکیل اور پے لوڈز کی ترقی سے لے کر ، واپس لائے جانے والے نمونوں پر کیے جانے والے مشترکہ تحقیقی کام تک مکمل طور پر کھلا اور تعاون پر مبنی نقطہ نظر اپنایا ہے۔چین کا مقصد واضح ہے کہ سائنسی تعاون کا ایک عالمی پلیٹ فارم تعمیر کیا جائے، تاکہ انسانیت کی مشترکہ سائنسی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکے۔
|
|