زندگی کے سفر میں وقت پر واپسی ہی دانائی ہے!
(Fazal khaliq khan, Mingora Swat)
جاپانی فلسفی کی کہی یہ بات دل کو چھو جاتی ہے کہ "اگر آپ غلط ٹرین پر سوار ہو جائیں تو جتنی جلدی ممکن ہو اُتر جائیں، کیونکہ جتنا وقت گزرے گا، واپسی کا سفر اتنا ہی مشکل ہو جائے گا۔ |
|
|
فضل خالق خان (مینگورہ سوات) زندگی ایک لمبا سفر ہے، اور ہم سب اس سفر میں کبھی نہ کبھی ایسی "ٹرین" پر سوار ہو جاتے ہیں جو نہ ہماری منزل کی طرف جاتی ہے، نہ ہمارے دل کے سکون کی طرف۔ یہ ٹرین کسی غلط فیصلے، نوکری، رشتے، عادت یا سوچ کی ہو سکتی ہے۔ شروع میں ہمیں شاید اندازہ نہ ہو، لیکن وقت کے ساتھ دل کے کسی کونے میں یہ بات ضرور گونجنے لگتی ہے کہ "یہ راستہ میرا نہیں۔" لیکن پھر بھی ہم چلتے رہتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ ہمیں ڈر لگتا ہے۔ ہمیں شرمندگی محسوس ہوتی ہے کہ لوگ کیا کہیں گے؟ ہمیں یہ بھی لگتا ہے کہ شاید اگلا اسٹیشن بہتر ہو، حالات خود ہی ٹھیک ہو جائیں گے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ جو چیز آغاز سے ہی ٹھیک محسوس نہ ہو، وہ منزل پر پہنچ کر بھی ٹھیک نہیں ہوتی۔ جاپانی فلسفی کی کہی یہ بات دل کو چھو جاتی ہے کہ "اگر آپ غلط ٹرین پر سوار ہو جائیں تو جتنی جلدی ممکن ہو اُتر جائیں، کیونکہ جتنا وقت گزرے گا، واپسی کا سفر اتنا ہی مشکل ہو جائے گا۔" یاد رکھیے، وقت پر اتر جانا کمزوری نہیں بلکہ عقل مندی ہے۔ یہ سمجھ لینا کہ ہم غلطی پر ہیں، کوئی چھوٹی بات نہیں۔ اصل بہادری تو یہی ہے کہ ہم خود کو وقت پر روک لیں، چاہے دوسروں کو کچھ بھی لگے۔ زندگی میں کئی فیصلے وقتی فائدے، جذباتی لمحوں یا دباؤ کے تحت کیے جاتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی ہمیں احساس ہو کہ ہم غلط سمت میں جا رہے ہیں، وہیں رُک جانا ہی بہتر ہے۔ کیونکہ ہر گزرتا لمحہ نہ صرف ہمیں اصل منزل سے دور لے جاتا ہے، بلکہ ہمارے حوصلے، صحت اور خوابوں کو بھی کمزور کرتا ہے۔ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ واپسی کبھی بھی شرمندگی نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ ایک نیا آغاز ہوتا ہے، خود کو پہچاننے، اپنی اصل منزل ڈھونڈنے اور سچی خوشی کی طرف قدم بڑھانے کا آغاز۔ اگر آپ بھی اس وقت زندگی کی کسی ایسی "ٹرین" پر سوار ہیں جو آپ کو روز اندر سے تھکا دیتی ہے، تو رک جائیے۔ دل کی سنیں۔ اپنی روح سے بات کریں۔ اور اگر اُترنے کا وقت آ گیا ہے، تو بے جھجک اُتر جائیں۔ یاد رکھیے، زندگی بدلنے کے لیے کبھی دیر نہیں ہوتی، بس ہمت چاہیے اور سچ کو قبول کرنے کا ظرف۔ |
|