انسان کا کام ہے کوشش کرنا کامیابی تو اللہ تعالیٰ دیتا ہے
(محمد یوسف میاں برکاتی, کراچی)
|
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
انسان کا کام ہے کوشش کرنا کامیابی تو اللہ دیتا ہے
میرے مالک دو جہاں رب العالمین نے قرآن مجید فرقان حمید کی سورہ الانبیاء کی آیت نمبر 94 میں ارشاد فرمایا کہ فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَا کُفۡرَانَ لِسَعۡیِہٖ ۚ وَ اِنَّا لَہٗ کٰتِبُوۡنَ (94). ترجمعہ کنز العرفان: تو جو نیک اعمال کرے اوروہ ایمان والا ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں ہوگی اور ہم اسے لکھنے والے ہیں ۔ ہمارے آج کے اس موضوع کا تعلق دنیاوی اعتبار سے بھی بڑا اہم ہے اور دینی اعتبار سے بھی اس کی بڑی اہمیت ہے کیونکہ انسان اس دنیاوی زندگی میں جب کسی کام میں محنت، لگن اور ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیتا ہے اور پھر اس کا رزلٹ یعنی نتیجہ اللہ رب العزت پر چھوڑ دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو کبھی رسوا نہیں کرتا بلکہ اسے اس عارضی دنیا میں کامیابی سے ہم کنار ضرور کرتا ہے جبکہ اوپر دی گئی آیت کریمہ میں ان لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے کہ جو لوگ نیک عمل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اور اس حبیب کریم صلی اللّٰہ علیہ والیہ وسلم کے احکامات کی پیروی بھی کرتے ہیں اور ان کی یہ ہی کوشش ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہو جائے تو اللہ رب العالمین ان کی کوشش کی بیقدری نہیں کرتا لیکن شرط یہ ہے کہ وہ صاحب ایمان ہو ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں میرے ایک دوست نے ایک واقعہ سناتے ہوئے مجھ سے ایک سوال پوچھا اب سوال کیا تھا میں آپ کو واقعہ سنانے کے بعد بتائوں گا انہوں نے کہا کہ ایک غیر مسلم شخص ہر جمعرات والے دن ایک مندر پر جا کر بیٹھ جاتا پھر ایک دولت مند شخص وہاں آتا اور کئی چاولوں کی دیگیں وہاں پر موجود لوگوں میں تقسیم کرتا بلکہ جو کھانے کے بعد ساتھ لیجانا چاہئے تو اسے دے بھی دیتا وہ شخص پیٹ بھر کر کھانا کھالیتا اور پھر بچوں کے لیئے بھی ساتھ لیجاتا لوگ اس مالدار شخص کو بہت دعائیں دیتے واقعہ بس اتنا ہی تھا اب سوال یہ تھا کہ حضور اس مالدار شخص کے لیئے دنیا میں یا محشر میں کیا اجر ہوگا ؟ میں اپنے دوست کو یہ آیت پڑھ کر سنائی جس میں نیک کام کرنے یا کرتے رہنے کی کوشش کرنے والے کے لیئے اجر کا وعدہ ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ صاحب ایمان ہو اس لیئے اگر کوئی بھی شخص کوئی اچھا اور نیک کام کرتا ہوا نظر آتا ہے اور وہ مسلمان نہیں ہے یعنی صاحب ایمان نہیں ہے تو یہ یاد رکھیئے کہ اللہ تعالیٰ اسے اسی دنیا میں اجر عطا فرمائے گا آپ نے دیکھا ہوگا کہ یہودی ہندو یا انگریز بیشمار دولت مند اور عیش و عشرت والی زندگی گزارتے ہوئے نظر آتے ہیں اس لیئے کہ یہ دنیا ان کے لیئے جنت ہے جبکہ بروز محشر ان کا کوئی حصہ نہیں ہوگا وہاں عذاب ان کا منتظر ہوگا۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں انسان کے اختیار میں کوشش کرنا ہے اور انجام کی فکر کرنا نہیں اچھے اعمال کرنے کی کوشش ، زیادہ سے زیادہ نیکیاں کرنے کی کوشش ، خود کو مثبت انداز میں بدلنے کی کوشش کرتے رہنا جیسے کوئی بری عادت جو چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں پر کامیاب نہیں ہو پارہے ہوتے تو الجھنے لگتے ہیں خود سے الجھنا چھوڑ دیں پریشان ہونا چھوڑ دیں ، خود کے لیے آسانی کا رویہ اختیار کریں ، اپنی نیت مثبت رکھیں اور بس کوشش کرتے رہیں انجام کی پرواہ نا کریں بس خود کو درست راہ پر قائم رکھنے کی کوشش کریں اللہ تعالیٰ آپکی کوشش کا پورا پورا بدلہ دے گا اسی لیئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ
وَ اَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى(39) ترجمعہ کنز العرفان: اور یہ کہ انسان کیلئے وہی ہوگا جس کی اس نے کوشش کی۔
یہ بروز محشر یعنی قیامت کی طرف اشارہ ہے اب یہ کوشش بھی دو طرح کی ہوتی ہے ایک دنیاوی اور دوسری آخرت کی یعنی کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہوتی ہے کہ دنیا میں کچھ حاصل کرنے یا بڑا مقام حاصل کرنے کے لیئے اچھی تعلیم کا ہونا ضروری ہے تو تعلیم کے میدان میں وہ کوشش کرتے ہیں اور اگر ان کی کوشش سچی لگن اور ایمانداری کے ساتھ ہو تو وہ آگے بڑھتے نظر آتے ہیں اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ انہیں اللہ تعالیٰ ان کی کوشش کرتے رہنے کا پھل دے دیتا ہے اور وہ کسی اہم مقام پر اپنی کوششوں اور اللہ تعالیٰ کی مرضی سے پہنچ جاتے ہیں اسی طرح کچھ لوگ تجارت کرکے یعنی کاروبار کرکے اس میں کوشش کرتے ہیں محنت کرتے ہیں دیانتداری سے اسے آگے بڑھانے اور اس کے ذریعے اپنے گھر والوں کی کفالت کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کی سچی محنت اور لگن کے نتیجے میں انہیں ان کے محنت کا پھل ایک نہ ایک دن ضرور عطا فرما دیتا ہے ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں میں نے اوپر جو آیت پیش کی ہے اس کے خلاصے میں یہ بھی کہا کہ یہ آخرت کی طرف اشارہ ہے یعنی قیامت کی طرف دنیاوی اعتبار سے ہم جو کوشش کرتے ہیں اور دنیاوی زندگی گزارتے ہوئے آخرت میں کامیابی کے لیئے جو کوششیں کرتے ہیں ان سب کا انجام یعنی جزا و سزا کا اعلان بروز محشر ہوگا اور جس نے جتنی کوشش کی ہوگی اسے اتنا ہی بدل دیا جائے گا یہ معاملہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ہر مخلوق کے لیئے اپنی اپنی جگہ اپنے طریقے سے رکھا ہوا ہے دنیاوی کامیابی کی کوشش کا نتیجہ دنیا میں اور آخرت میں کامیابی کی کوشش کا نتیجہ قیامت والے دن ہمیں عطا ہوگا جب ہم دنیا کی تاریخ پڑھتے ہیں تو ہمیں علم ہوتا ہے دنیا کے وجود میں آنے والے دن سے لیکر آج تک کئی لوگوں کا شمار دنیا کے کامیاب ترین لوگوں میں ہوتا ہے بلکہ کامیاب لوگوں پر کئی کتابیں بھی لکھی جا چکی ہیں میں نے خود ایک کتاب " دنیا کے 100 کامیاب لوگ " پڑھی ہے اس کتاب میں ان لوگوں کا ذکر ہے جنہوں نے اپنی محنت اور ایمانداری کے باوجود کئی بار ناکامی کا سامنا کیا مگر کوشش جاری رکھی ہمت نہیں ہاری اور پھر مسلسل کوشش کے بدولت وہ کامیاب ہوگئے ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح میں نے اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق جانوروں کے بارے میں بھی پڑھا ہے جس میں چرند پرند حشرات جنگلی اور پالتو جانور سب آگئے یہ بھی اپنی زندگی میں بڑی جدوجہد کرتے ہیں لیکن ہمیں ان کی کوشش اور محنت دکھائی نہیں دیتی چیونٹیوں کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ وہ سست رفتار ہوتی ہیں لیکن کسی بھی بھاری چیز کو اٹھا کر ایک قطار میں چلنا اور یہ کوشش کرنا کہ اپنے گھر تک پہنچ سکیں اس کوشش میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں کئی مرتبہ وہ بھاری چیز ان سے چھوٹ جاتی ہے لیکن وہ اپنی کوشش جاری رکھتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے گھر یعنی غار تک پہنچا دیتا ہے بڑے جانور کے یہاں جب بچے کی ولادت ہوتی ہے تو اسے چلانا کھڑا کرنا کھلانا پلانا بالکل اسی طرح یہ جانور بھی کرتے ہیں جس طرح انسان کرتا ہے لیکن جانوروں میں ہر کسی کا اپنا حساب ہوتا ہے جنگلی جانور کی تربیت اور اس کی کوشش اور طرح کی ہوتی ہے پانی کے جانور کی اپنے بچے کی تربیت میں کوشش کا طریقہ مختلف ہوتا ہے جنگلی جانور کا جداگانہ طریقہ اور پالتو جانوروں کی کوشش الگ ہوتی ہے بالکل اسی طرح پرندوں کا اپنے بچوں کو اڑان سکھانے کا طریقہ اور اس کی کوشش بالکل مختلف ہوتی اگر میں چاہوں تو ہر جانور کے بارے میں الگ الگ تفصیل لکھ دوں لیکن میں چار قسطوں پر ایک تفصیلی مضمون بنام " جانور چرند پرند اور حشرات کیوں پیدا کیئے گئے" کے عنوان سے پہلے ہی لکھ چکا ہوں جو ہمارے ویب ڈاٹ کام پر موجود ہے آپ پڑھ سکتے ہیں ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس بات سے انکار کوئی نہیں کرسکتا اور یہ بات حقیقت ہے کہ " انسان کا کام ہے کوشش کرنا کامیابی اللہ تعالیٰ دیتا ہے " اصل میں بات ہے توکل کی یعنی اللہ رب العزت خود فرماتا ہے کہ زندگی کے ہر معاملہ میں لوگوں سے مشورہ کرلیا کرو لیکن جب کسی فیصلے پر پہنچ جائو تو پھر مجھ پر توکل کرکے سارا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو جیسا کہ سورہ العمران کی 160 آیت میں ارشاد ہوا کہ
اِنْ یَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْۚ-وَ اِنْ یَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ یَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِهٖؕ-وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ(160)
ترجمعہ کنزالایمان: اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو ایسا کون ہے جو پھر تمہاری مدد کرے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے۔
اس آیت مبارکہ سے بھی یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہماری کوشش اور محنت کے بعد بھی اگر اللہ تعالیٰ کی مرضی ہماری کامیابی میں نہیں ہے تو ہمیں کوئی بھی کامیاب نہیں کرسکتا جبکہ اگر وہ رب العزت ہمیں اپنی کوشش اور محنت کے نتیجے میں کامیاب کرنا چاہے تو کوئی رکاوٹ ہمیں اپنے مقصد میں کامیاب ہونے سے نہیں روک سکتی ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کامیابی کے حصول کے لیئے کبھی کبھار ہمیں اللہ تعالیٰ کے محبوب حضور ﷺ صحابہ کرام علیہم الرضوان تابعین تبعہ تابعین بزرگان دین اور اولیاء کرام کی زندگیوں کو بھی رہنماء بناکر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنی محنت اور کوشش کو پیش کرنا ہوتا ہے مرضی اور حکمت بیشک اللہ تعالیٰ کی ہوتی ہے لیکن اللہ رب العزت اپنے کچھ خاص اور محبوب بندوں کی بات کو ٹالتا نہیں ہے جیسے قرآن مجید کی سورہ النساء میں ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ
وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا(64)
ترجمعہ کنزالایمان: اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اُس کی اطاعت کی جائے اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شِفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کریم ﷺ کی طرف اشارہ کرکے فرمایا کہ اے میرے محبوبﷺ جب کوئی بندہ شیطان کے بہکاوے میں آکر اپنی جان پر ظلم کر بیٹھے یعنی گناہ کر بیٹھے تو آپ ﷺ کے دربار اقدس میں حاضر ہو جائے یعنی آپ ﷺ کے وسیلے سے مجھ سے توبہ کرلے میری بارگاہ میں معافی کا طلبگار ہو اور آپ ﷺ اس کی شفاعت فرمائیں تو وہ بندے مجھے توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں گے یعنی اس طرح ہم اپنی گناہوں کی معافی پر کامیاب ہوسکتے ہیں بس ہمیں کوشش کرنا ہوگی کیونکہ دین میں کامیابی حاصل کرنے کے لیئے مسلسل کوشش کرتے رہنا بھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پسندیدہ عمل ہے ہمارے گناہوں کا وزن جب زیادہ بھاری ہو جائے تو اس کے معافی کے لیئے محنت اور کوشش بھی زیادہ کرنا ہوتی ہے ویسے بھی جو رب ہمیں دنیا کی اس عارضی زندگی میں اپنی محنت اور کوشش پر کامیابی عطا کرسکتا ہے تو وہ رب اس کے احکامات اور اس کے حبیب کریم ﷺ کی احادیث پر عمل کرنے کی ہماری کوشش پر ہمیں کامیابی عطا کیوں نہیں کرے گا یعنی آخرت کی کامیابی سے ہمیں ہم کنار کیوں نہیں کرے گا ۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اللہ تبارک وتعالی نے اپنی اس کائنات کے نظام کو چلانے کے لیئے اپنی بنائی ہر چیز کی ڈیوٹی متعین کی ہوئی ہے اب دیکھیئے سورج چاند صبح شام رات ہوا بارش یہ سب اپنے اپنے مقررہ وقت پر اپنا کام کرتے ہیں اگر میں انسانوں کی بات کروں تو ہمارے درمیان بسنے والا ہر شخص کسی نہ کسی کام میں مصروف ہے کو کاروبار کرتا ہے تو کوئی ملازمت تو کوئی مزدوری کرتا ہے یعنی سب کے سب اپنی کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ ہر انسان کو اس کی محنت اور کوشش کے عیوض باری تعالیٰ نوازتا ہے بس ہمت نہیں ہارنی ناکامی ہونے پر کوشش نہ کرنا اور یہ سوچ لینا کہ شاید کامیابی نصیب میں نہیں ہے ایسا نہیں ہے جیسے ایک بادشاہ تھا اسے ایک سلطنت کو فتح کرنا تھا اس نے اپنی بہادر اور نڈر فوج کے ساتھ کم و بیش دس سے بارہ مرتبہ حملہ کیا لیکن ناکام رہا پھر ایک دن ہمت ہار کر وہ اپنے بیڈ پر جاکر لیٹ گیا اچانک اس کی نظر ایک چیونٹی پر پڑی جو اپنے منہ میں چاول کا ایک دانہ دبائے دیوار پر چڑھ رہی تھی بظاہر چاول کا دانہ ایک کمزور اور چھوٹی سی چیز ہے مگر اس چیونٹی کے لیئے وہ ایک بھاری اور بڑے پتھر سے کم نہ تھا وہ چڑھتے ہوئے کئی بار زمین پر گری لیکن پھر سے چڑھنے لگتی دو تین مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ وہ اوپر دیوار کے کنارے تک پہنچی اور پھر گر کر زمین پر آگئی لیکن اس نے اپنا ارادہ تبدیل نہیں کیا اپنا رستہ بدلا نہیں بلکہ ہر مرتبہ نئی کوشش اور نئے حوصلے سے دیوار پر چڑھتی اور کوشش کرتی کہ چڑھ جائے اور واقعی وہ چڑھنے میں کامیاب ہوگئے یہ سارا منظر دیکھنے کے بعد بادشاہ کے دل میں بھی ایک نئی امنگ جاگی اور اس نے اپنی فوج کے ساتھ ایک بار پھر ایک نئے جوش کے ساتھ حملہ کیا تو وہ کامیاب ہوگیا۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں یہاں بھی یہ بات ثابت ہوئی کہ آپنے نیک مقصد میں اگر بار بار ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑے تو ہمت نہیں ہارنی چاہئے بلکہ کوشش جاری رکھنی چاہئے کیونکہ انسان کا کام ہے کوشش کرنا کامیابی اللہ تعالیٰ عطا کرتا ہے ہم اتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ رب العزت نے ہمیں اپنے پیارے حبیب کریم صلی اللّٰہ علیہ والیہ وسلم کی امت بناکر بھیجا وہ ذات اقدس جس کی امت میں پیدا ہونے کی خواہش اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام نے کی وہ ہستی کہ دنیا کے سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے آخری وقت میں اپنے بیٹوں کو نصیحت فرمائی کہ جب کسی پریشانی میں مبتلہ ہوجائو تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں " محمد " کے وسیلے سے دعا مانگنا اللہ تعالیٰ تمہاری دعا ضرور سنے گا بس پھر ہمیں اپنی دنیاوی اور آخرت کی کامیابی کے لئیے حضور ﷺ کی زندگی کو دیکھنا ہوگا کیونکہ آپ ﷺ نے زندگی کی مشقتوں اور مشکلات کا کامیابی سے سامنا کیا۔ آپؐ فقر و فاقہ کا شکار ہوئے۔ بھوک، پیاس اور ضرورت و مسکینی نے آپ ﷺ کو پچھاڑنے کی کوشش کی مگر آپ ﷺ نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا اور مقاصد کے حصول کا سفر تسلسل کے ساتھ جاری رکھا۔آپ ﷺ دنیا کے فتنوں اور اس کی زیب و زینت پر قابو پانے میں بھی کامیاب ہوئے۔ مال و دولت کی فراوانی، غزوات و فتوحات میں غنیمتوں کی کثرت اور اموال کی بھرمار بھی آپ ﷺ کو متاثر نہ کر سکی۔ جس طرح آپ ﷺ رسالت کے امین تھے، اسی طرح امت کے معاملے میں بھی امین رہے۔ میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں المختصر یہ کہ اس عارضی دنیا میں جو نعمت زندگی کی شکل میں ہمیں ملی ہے اسے ضائع ہونے سے بچائیں دنیاوی اعتبار سے حقوق العباد کے فرائض کی ادائیگی میں بھی ہمیں کوشش جاری رکھنا چاہئے اور پھر فیصلہ رب تعالیٰ پر چھوڑ دینا چاہئے کہ وہ ہی کامیابی عطا کرے گا جبکہ ساتھ ساتھ نیک نیتی ایمانداری اور مظبوط ایمان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے احکامات اور اس کے حبیب کریم ﷺ کے فرمودات پر عمل پیرا ہوکر آخرت کی کامیابی کے لیئے بھی اپنی کوششیں جاری و ساری رکھنی چاہئے اس امید کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ بروز محشر ہمیں اپنے ان نیک اعمال کی بدولت رسوا نہیں کرے گا انشاء اللہ ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ رب العالمین ہمیں دنیاوی اور آخرت کی کامیابی کے لیئے کی جانے والی کوششوں پر بروز محشر جنت الفردوس جیسی نعمت میں داخل ہونے کی سعادت نصیب فرمائے آمین آمین بجاہ النبی الکریم ﷺ مجھے دعا میں یاد رکھیئے گا مجھے میرا رب سچ بات کہنے سچ بات لکھنے ہم سب کو پڑھنے سمجھنے اور اس عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاہ النبی الکریم ﷺ ۔ |
|