ملتان، پنجاب کا ایک اہم شہر، اس وقت شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہے۔ حالیہ مون سون بارشوں اور بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی کے اخراج نے ملتان اور اس کے گردونواح کو شدید متاثر کیا ہے۔ دریائے چناب اور راوی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، جس سے شہر کے نشیبی علاقوں اور قریبی دیہاتوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق، ملتان کے ضلع جلالپور پیر والا میں سیلاب کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، جہاں لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
سیلاب کی شدت اور نقصانات پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ 500,000 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، جو ملتان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پل کے قریب پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے، اور اگلے 24 سے 48 گھنٹے انتہائی نازک ہیں۔ ضلع ملتان میں اب تک 9,000 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، جبکہ 350,000 افراد اور 300,000 سے زائد مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ کئی دیہات زیر آب آ چکے ہیں، اور ہزاروں ایکڑ زرعی زمین تباہ ہو گئی ہے، جس سے آم کے باغات اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔
امدادی سرگرمیاں اور حکومتی اقدامات حکومت پنجاب نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کیمپوں میں سہولیات کی فراہمی کے احکامات دیے۔ پی ڈی ایم اے نے 410 امدادی کیمپ، 444 میڈیکل کیمپ، اور 395 ویٹرنری کیمپ قائم کیے ہیں۔ ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے، جبکہ مساجد سے اعلانات کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ تاہم، کچھ دیہاتیوں نے اپنے گھروں کو چھوڑنے سے انکار کیا، جس سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
مستقبل کے خطرات محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 10 ستمبر تک بارشیں جاری رہ سکتی ہیں، جو سیلابی صورتحال کو مزید خراب کر سکتی ہیں۔ دریائے ستلج، چناب اور راوی میں پانی کی بلند سطح کے باعث ملتان کے قریبی اضلاع جیسے مظفر گڑھ اور خانیوال بھی خطرے میں ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور محفوظ مقامات پر منتقل ہوں |