صاف ہوا اور نیلا آسمان
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
صاف ہوا اور نیلا آسمان تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں"صاف ہوا اور نیلے آسمان" کا بین الاقوامی دن منایا گیا۔ماہرین کے نزدیک فضائی آلودگی ہمارے وقت کے سب سے بڑے ماحولیاتی صحت کے خطرات میں سے ایک ہے۔اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آلودگی کوئی سرحدیں نہیں جانتی اور ہر شخص فضا کی حفاظت اور سب کے لیے صحت مند ہوا کو یقینی بنانے کی ذمہ داری شیئر کرتا ہے۔
صاف ہوا اور نیلے آسمان کے حوالے سے کامیاب ماڈل کا تذکرہ کیا جائے تو چین کا دارالحکومت بیجنگ ایک عمدہ مثال ہے۔ کبھی دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں سے ایک، بیجنگ اب دنیا کے صاف ترین دارالحکومتوں میں تبدیل ہو چکا ہے۔اسی باعث فضائی آلودگی پر قابو پانے میں چین کی کوششیں اور کامیابیاں بین الاقوامی برادری کی جانب سے بہت تعریف حاصل کر چکی ہیں۔
چین کی مؤثر پالیسیوں نے ماحولیاتی بہتری کے لیے ایک مضبوط فریم ورک تعمیر کیا ہے۔ یہ پالیسیاں نجی اور سرکاری دونوں طرح کے اداروں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیتی ہیں، اور ان صنعتوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں جو کبھی بڑے آلودگی پھیلانے والے کارخانے کہلاتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ بیجنگ کی کامیابی کو دنیا بھر کے دوسرے شہروں کے لیے ایک نمونہ کے طور پر بھی اجاگر کیاجاتا ہے۔
اسی طرح بیجنگ میونسپل فارسٹری اینڈ پارکس بیورو نے ماحول دوست کوششوں کو مزید آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں 2025 تک جنگلات کی کوریج کی شرح کو 45 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔بیورو نے کہا کہ بیجنگ 2025 میں 200 ہیکٹر پارک لینڈ میں اضافے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ مزید 1000 کلومیٹر گرین وے تعمیر کرے گا۔سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شہر میں جنگلات کی کوریج کی شرح 2012 میں 38.6 فیصد سے بڑھ کر 44.9 فیصد ہوگئی ہے ، اور شہری شجرکاری کوریج 49.8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔اس وقت بیجنگ میں 1065 پارک ہیں، جن کی فی کس کوریج 16.9 مربع میٹر ہے۔بیجنگ حکام کے مطابق شہر کو جنگلات میں بسے ہوئے ایک گارڈن سٹی میں تعمیر کیا جائے گا، جو عالمی معیار، ہم آہنگی اور قابل رہائش میٹروپولیٹن بننے کے اس کے مقصد کو بہتر طور پر اسپورٹ کرے گا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دہائی میں، چین کی جی ڈی پی میں 69 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ پی ایم 2.5 کے ارتکاز میں 57 فیصد کی کمی واقع ہوئی، اور شدید آلودگی والے دنوں کی تعداد میں 92 فیصد کمی آئی۔ 5 فیصد سے زیادہ کی معاشی ترقی کی شرح برقرار رکھنے کے باوجود، چین نے اپنے فضائی معیار میں نمایاں بہتری لائی ہے۔یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ 2060 تک، سالانہ اوسط پی ایم 2.5 کا ارتکاز فی کیوبک میٹرمیں موجودہ 20 مائیکرو گرام سے کم ہو کر ایک ہندسے میں آ سکتا ہے۔ پی ایم 2.5 ریڈنگ، فضائی آلودگی کا ایک اہم اشارہ ہے یہ 2.5 مائیکرون یا اس سے کم قطر کے ہوا کے ذرات کی نگرانی کرنے والا ایک گیج ہے۔
حقائق کے تناظر میں، 2013 سے، چین نے فضائی آلودگی کو روکنے اور کنٹرول کرنے کے لیے کئی اقدامات نافذ کیے ہیں، جن میں پرانی پیداواری صلاحیت کو ختم کرنا، کوئلے کے بوائلرز کی تجدید اور صاف تر متبادل کے ذریعے کوئلے کی جگہ لینا شامل ہیں۔ ان اقدامات سے بڑے آلودگی پھیلانے والے عناصر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
چین کی موجودہ عمدہ پالیسیوں کی روشنی میں یہ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ، 2060 تک، نان فوسل توانائی بنیادی توانائی کی کھپت میں 72 فیصد حصہ ڈالے گی، قابل تجدید توانائی بجلی کی پیداوار میں 70 فیصد سے زیادہ حصہ ڈال سکتی ہے، صنعتی شعبے میں کوئلے کی کھپت 15 فیصد سے نیچے گرنے کا امکان ہے، اور نئی توانائی گاڑیاں مارکیٹ میں 60 فیصد سے زیادہ حصہ بن سکتی ہیں۔
اپنی ماحول دوست کوششوں کو تقویت دیتے ہوئے چین کی مرکزی اور مقامی حکومتیں ماحولیاتی تحفظ کے قوانین کو بھی مضبوط بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ملک کے ہر شہری کو تازہ ہوا میں سانس لینے اور نیلے آسمان کے دنوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل سکے۔ |
|