بین الاقوامی یومِ خواندگی اور ڈیجیٹل دنیا
دنیا میں ہر سال 8 ستمبر کو بین الاقوامی یومِ خواندگی (International Literacy Day) منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 1967 میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس و ثقافت (یونیسکو) نے کیا تاکہ عالمی برادری کو یہ باور کرایا جا سکے کہ خواندگی محض ایک تعلیمی ضرورت نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے (UNESCO, Global Report on Adult Learning and Education, 2022)۔
خواندگی کا تعلق صرف فرد کی ذاتی زندگی سے نہیں بلکہ معاشرتی، معاشی اور سیاسی ڈھانچے سے بھی ہے۔ ایک ناخواندہ فرد محض تعلیم سے محروم نہیں ہوتا بلکہ سماجی و اقتصادی سرگرمیوں میں شرکت، انسانی حقوق کے ادراک اور ٹیکنالوجی تک رسائی سے بھی محروم رہتا ہے۔
خواندگی: بنیادی انسانی حق اور سماجی انصاف کی بنیاد اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ (1948) کے مطابق تعلیم اور خواندگی ہر فرد کا بنیادی حق ہے۔ یونیسکو کے ماہرین کے مطابق خواندگی انسانی آزادیوں کی ضامن ہے اور اس کے بغیر مساوات، سماجی انصاف اور جمہوریت ممکن نہیں (UNESCO, The Right to Literacy as a Human Right, 2019)۔
پاکستانی محقق ڈاکٹر فاطمہ صدیقی کے مطابق: "خواندگی دراصل طاقت کی وہ صورت ہے جو فرد کو اپنی آواز بلند کرنے، استحصال کے خلاف کھڑے ہونے اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے" (صدیقی، 2020، ص 113)۔
ڈیجیٹل دور میں خواندگی کی نئی جہتیں ماضی میں خواندگی کا مطلب صرف تحریری زبان کو پڑھنا اور لکھنا تھا، لیکن موجودہ ڈیجیٹل دنیا میں اس کا تصور کہیں زیادہ وسیع ہو گیا ہے۔ آج خواندگی میں شامل ہیں: - ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے استعمال کی صلاحیت - تنقیدی انداز میں معلومات کا تجزیہ - سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر موجود مواد کو پرکھنے کی مہارت - سائبر دنیا میں محفوظ اور ذمہ دارانہ شرکت
یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق: "ڈیجیٹل دور میں خواندگی محض تعلیمی مہارت نہیں رہی، بلکہ یہ ایک ایسی بنیاد ہے جس پر ڈیجیٹل مہارتیں، تنقیدی سوچ اور محفوظ مواصلات قائم ہیں" (UNESCO, Promoting Literacy in the Digital Era, 2025)۔
عالمی اعداد و شمار: ترقی اور چیلنجز یونیسکو کی 2024 عالمی خواندگی رپورٹ کے مطابق: - 2015 سے 2024 کے درمیان بالغ افراد (15 سال سے زائد) کی خواندگی کی شرح 86% سے بڑھ کر 88% ہوئی۔ - جنوبی و وسطی ایشیا میں خواندگی 72% سے بڑھ کر 77% تک پہنچی۔ - صحرائے صحارا کے جنوب میں افریقی ممالک میں یہ شرح 65% سے بڑھ کر 69% ہوئی۔ - نوجوانوں (15 تا 24 سال) میں خواندگی 93% تک جا پہنچی (UNESCO Institute for Statistics, 2024)۔
تاہم، اس ترقی کے باوجود 739 ملین بالغ افراد اب بھی ناخواندہ ہیں، جن میں سے نصف یعنی 441 ملین صرف 10 ممالک میں رہتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کے غماز ہیں کہ ناخواندگی آج بھی عالمی سطح پر ایک بڑا چیلنج ہے (UNESCO, Global Education Monitoring Report, 2023)۔
خواندگی اور سماجی و معاشی ناہمواریوں کا تعلق سماجی ماہرین کے مطابق خواندگی کی کمی براہِ راست غربت، بیروزگاری اور صنفی ناہمواریوں سے جڑی ہے۔ خواتین ناخواندگی کے باعث نہ صرف اپنے معاشی کردار سے محروم رہتی ہیں بلکہ سیاسی و سماجی سطح پر بھی پیچھے رہ جاتی ہیں (Sen, Development as Freedom, 1999)۔
یونیسکو کی تحقیق بتاتی ہے کہ ناخواندگی کے شکار افراد میں غربت کی شرح دوگنا زیادہ پائی جاتی ہے اور ان میں سماجی پسماندگی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے (UNESCO, 2022)۔
اساتذہ اور ڈیجیٹل تربیت کا بحران یونیسکو کے ایک سروے (2023) کے مطابق دنیا کے تقریباً نصف ممالک نے اساتذہ کو ڈیجیٹل مہارتوں کی تربیت دینے کے لیے معیارات وضع کیے ہیں۔ تاہم، زیادہ تر اساتذہ خود کو اس تبدیلی کے لیے تیار نہیں سمجھتے۔ نتیجتاً طلبہ کو نئی ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل اوزار کے استعمال میں مشکلات پیش آتی ہیں (UNESCO, Teachers and Digital Literacy Survey, 2023)۔
پاکستانی تعلیمی ماہر ڈاکٹر خلیل احمد کے مطابق: "ڈیجیٹل خواندگی کے بغیر روایتی تعلیم محض نصف علم ہے۔ جب تک اساتذہ خود ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کو نہیں سمجھیں گے، وہ طلبہ کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار نہیں کر سکیں گے" (احمد، 2021، ص 87)۔
تعلیمی سرمایہ کاری اور بجٹ کا بحران یونیسکو کے مطابق دنیا کے 57% ممالک اپنے قومی تعلیمی بجٹ کا صرف 4% سے بھی کم حصہ خواندگی پر خرچ کرتے ہیں (UNESCO, 2025 Fact Sheet)۔ یہ اعداد و شمار اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ تعلیم اور خواندگی کو اکثر ممالک میں اب بھی ترجیح نہیں دی جاتی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلیم پر سرمایہ کاری کو "سماجی فلاح" کے بجائے "معاشی سرمایہ کاری" کے طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ خواندہ معاشرے زیادہ پیداواری اور پائیدار ترقی کے ضامن ہوتے ہیں (World Bank, Education for Development Report, 2021)۔
مندرجہ بالا تحقیقی جائزے سے یہ نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں: 1. خواندگی محض کاغذ پر پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت نہیں بلکہ ڈیجیٹل دور کی بنیاد ہے۔ 2. ناخواندگی غربت، صنفی ناہمواری اور سماجی پسماندگی کو بڑھاتی ہے۔ 3. عالمی سطح پر پیش رفت کے باوجود 739 ملین افراد اب بھی ناخواندہ ہیں۔ 4. اساتذہ کی ڈیجیٹل تربیت ناگزیر ہے تاکہ وہ نئی نسل کو مستقبل کے لیے تیار کر سکیں۔ 5. تعلیم اور خواندگی کے لیے پائیدار فنڈنگ کے بغیر ترقی اور عالمی امن ممکن نہیں۔
بین الاقوامی یومِ خواندگی ہمیں یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ تعلیم اور خواندگی انسانی ترقی کی کنجی ہیں۔ موجودہ ڈیجیٹل دنیا میں یہ محض ایک سماجی ضرورت نہیں بلکہ بقا اور کامیابی کی بنیادی شرط ہے۔ اگر حکومتیں اور عالمی ادارے تعلیم پر سرمایہ کاری کو اولین ترجیح بنائیں تو ایک زیادہ مساوی، پائیدار اور پُرامن دنیا تشکیل دی جا سکتی ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ: "خواندگی، ڈیجیٹل دنیا کی بنیاد ہے، اور اس کے بغیر نہ انسان مکمل ہے اور نہ معاشرہ ترقی یافتہ۔"
|