دنیا کا سب سے بڑا قابل تجدید توانائی نظام

دنیا کا سب سے بڑا قابل تجدید توانائی نظام
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین نے حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی اور کاربن نیوٹرل کے اہداف، جنہیں "دوہرے کاربن اہداف" کے نام سے جانا جاتا ہے، میں قابل ذکر پیشرفت کی ہے۔ چین نے وقت کے بدلتے تقاضوں کی روشنی میں اپنے قابل تجدید توانائی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیا ہے اور ایسےنئے گرین تصورات اپنائے ہیں جو نہ صرف قابل تحسین ہیں بلکہ لائق تقلید بھی ہیں۔ملک میں جیسے جیسے بڑے پیمانے پر پن بجلی ،شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی کی پیداوار میں تیزی آتی جا رہی ہے،اُسی قدر چین کے نیو انرجی سیکٹر میں "دوہرے کاربن" اہداف حاصل کرنے کی کوششوں میں بھی روانی آ رہی ہے اور اس شعبے کی نمایاں صلاحیت کھل کر سامنے آئی ہے۔

چین نے دنیا کا سب سے بڑا اور تیزی سے ترقی کرنے والا قابل تجدید توانائی کا نظام تعمیر کیا ہے، جامع ترین نیو انرجی انڈسٹریل چین تشکیل دی ہے، اور دنیا کے نئے اضافہ شدہ سبز علاقے کا ایک چوتھائی حصہ فراہم کیا ہے۔

چین میں کاربن شدت میں کمی اور توانائی کی کھپت میں غیر فوسل ایندھن کا حصہ ملک کے 2030ء کے طے کردہ اہداف کے عین مطابق ہے، جبکہ ہوا اور شمسی توانائی سے چلنے والی اس کی تنصیب شدہ صلاحیت، نیز جنگلات کے اسٹاک کا حجم، پہلے ہی قبل از وقت اہداف کو پورا کر چکے ہیں۔

اسی طرح ملک میں توانائی اور صنعتی منتقلی کے قابل ذکر نتائج سامنے آئے ہیں، جہاں غیر فوسل ایندھن سے چلنے والی تنصیب شدہ صلاحیت جون 2025ء کے آخر تک کل تنصیب شدہ صلاحیت کا 60.9 فیصد تھی۔گرین عمارات، صاف اور کم کاربن والی نقل و حمل، اور قومی کاربن ٹریڈنگ مارکیٹ سمیت دیگر شعبوں میں بھی ترقی ہوئی ہے، جبکہ چین نے عالمی آب و ہوا کے انتظام میں اہم شراکت داری کو بھی بھرپور فروغ دیا ہے۔

چینی حکام تسلیم کرتے ہیں کہ کاربن شدت کو کنٹرول کرنے میں ملک کو سخت چیلنجز درپیش ہیں، کیونکہ اسے تاریخ کے قلیل ترین وقت میں کاربن پیک سے کاربن نیوٹرل کی طرف جانا ہوگا اور اس مقصد کے حصول کی خاطر تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے موجود خامیوں کو بھی دور کرنا ہو گا۔چین کی ان تمام کوششوں کا مقصد ایک پیچیدہ بین الاقوامی آب و ہوا کے انتظام کے منظر نامے میں سبز منتقلی کو آگے بڑھانا ہے۔

چین نے موسمیاتی تبدیلی سے فعال طور پر نمٹنے کے لیے ایک قومی حکمت عملی کے مسلسل نفاذ، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی اور کاربن نیوٹرل اہداف کی جانب مستحکم پیش قدمی ، اور سبز، کم کاربن اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے 2035ء کے اہداف بھی تشکیل دیے ہیں، جن میں عملی اقدامات کا واضح تعین شامل ہے۔

چین کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے کٹھن چیلنج سے نمٹنے کے لیے توانائی کے شعبے میں جدت لازم ہے اور ماحول دوستی کے تصور کے تحت ہی کاربن اخراج میں کمی کی کوششوں کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ شفاف توانائی کے حوالے سے چین کی اعلیٰ قیادت کا وژن بھی قابل ستائش ہے۔چینی قیادت کا موقف واضح ہے کہ ایک "سبز انقلاب" کی جستجو کی جائے ، ترقی اور زندگی کے لیے سرسبز راہ کا انتخاب کیا جائے۔یہی وجہ ہے کہ ملک میں روایتی توانائی ذرائع کے بجائے شفاف توانائی یا قابل تجدید توانائی کے وسائل کی ترقی ایک ناگزیر رجحان بن چکا ہے ۔ چین کا ماننا ہے کہ اگر پائیدار ترقی کی جستجو کرنی ہے تو اسے خود کو گرین تصورات سے ہم آہنگ کرنا ہو گا جس میں شفاف توانائی کلیدی عنصر ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1619 Articles with 895783 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More