شانِ یارغار بزبانِ حیدرِکرّار اللہ پاک کے پیارے حبیب حبیبِ لبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تمام صحابۂ کرام ہی ثقہ، اہلِ خیر اور جنتی ہیں لیکن ان میں سے کچھ صحابۂ کرام ایسے ہیں جن کو پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی جیسے عشرۂ مبشرہ اور ان میں سے بھی کچھ ایسے ہیں جن کو طرح طرح کی فضیلتوں سے نوازا جیسے خلفائے اربعہ اور چاروں خلفاء میں بھی فضائل میں ترتیب ہے۔ قربان جائیے خلیفۂ اول کے فضائل پر جو یارِ غار و یارِ مزار ٹھہرے، وہ کہ جن کو بارگاہِ خداوندی سے ثانی اثنین کا لقب ملا، ان صدیق اکبر پہ لاکھوں سلام۔ یوں تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے بہت سے فضائل ہیں لیکن آج ہم خلیفۂ رابع سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سے ان کے فضائل سنتے ہیں اور اپنے دلوں کو منور کرتے ہیں:۔ حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی عظمت و شان، قرآن و احادیث میں وارد ہے اور ان احادیث میں وہ بھی ہیں جن کے راوی مولی مشکل کشا حضرت علی المرتضی کرم الله وجہہ الکریم ہیں اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ارشادات بھی ایسے ملتے ہیں جن کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی حیدر کرار حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کا دم بھرنے والا ،یار غار عتیق من النار حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلیت و رفعت شان کا انکار نہ کر سکے گا۔ *حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ روایات اور آپ کے ارشادات بیان کرنے سے پہلے شان صدیق رضی اللہ عنہ میں وارد قرآن پاک کی ایک آیت پیش کی جا رہی ہے جس کی تفسیر و تشریح بیان کرنے والے خود فاتح خیبر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے : وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی (ف۸۱) یہی ڈر والے ہیں۔(پ 24،زمر 33) آیت کی تشریح بزبان حضرت علی رضی اللہ عنہ : والذي جاء بالحق محمد و صدق به ابو بكر الصديق۔ترجمہ:وہ جو سچ لے کر آئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہیں اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی وہ ابو بکر صدیق ہیں۔ (تفسیر الطبری، تاریخ الخلفاء للسیوطی، ص 42) شان یار غار میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ احادیث تو کئی ہیں لیکن یہاں پر دو حدیثیں بیان کی جاتی ہیں۔ 1. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ہمراہ تھا کہ اچانک حضرت ابو بکر صدیق وعمر فاروق رضی اللہ عنہما آتے نظر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا : ھذان سیدا کھول اھل الجنة من الاولین و الآخرین الا النبیین والمرسلین، لا تخبرھما یا علي۔ ترجمہ:یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی! تم انہیں نہ بتانا۔ (سنن الترمذی ، 6/ 46) اس حدیث پر جب امام عشق و محبت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کی نظر پڑی تو آپ کے قلم پر سکون طاری رہے یہ کیونکر ممکن ہے، پھر تحریک قلم فرماکر یوں لکھتے ہیں: فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردارِ دو جہاں اے مُرتضیٰ! عتیق و عمر کو خبر نہ ہو 2. حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا : من یھاجر معي؟، قال:ابو بکر، و ھو الصدیق۔ یعنی ہجرت میں میرے ساتھ کون ہوگا ؟، تو انہوں نے کہا : ابو بکر اور وہ صدیق ہیں۔ (تاريخ دمشق، 30/ 73) (1) حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرِخدا کرم اللہ وجہہ الکریم ارشاد فرماتے ہیں: میں تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔(فیضانِ صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ،ص656) (2)حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرِخدا کرم اللہ وجہہ الکریم نے ارشاد فرمایا: عنقریب آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو ہماری محبت کا دعویٰ کریں گے اور ہمارے گروہ میں ہونا ظاہر کریں گے، وہ لوگ اللہ کے شریر بندوں میں سے ہیں جو حضرت سیدنا ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کو برا کہتے ہیں۔(کنزالعمال،کتاب الفضائل،حدیث:36098) (3)حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرِخدا کرم اللہ وجہہ الکریم فرماتے ہیں کہ بلاشبہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان چار باتوں میں مجھ سے سبقت لے گئے: (1) انہوں نے مجھ سے پہلے اظہارِ اسلام کیا۔(2)مجھ سے پہلے ہجرت کی۔(3)سید عالَم نورِ مجسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے یارِ غار ہونے کا شرف پایا۔(4)اورمجھ سے پہلے نماز قائم فرمائی۔(الریاض النضرہ،1/89) (4)حضرت سیدنا موسیٰ بن شداد علیہ رحمۃ اللہ الوہاب فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ شیرِخدا کرم اللہ وجہہ الکریم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ہم سب صحابہ میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں۔(الریاض النضرہ،1/138) (5)حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے!میں نے جس کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیا،اس میں حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ مجھ سے سبقت لے گئے ۔(مجمع الزوائد، 9/ 29، حدیث 14332) (6)حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا:غور سے سن لو! ہم نے حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کو ہی خلافت کا اہل سمجھا۔(مستدرک ، 4/ 27، حدیث :4519) (7)حضرت علی المرتضیٰٰ رَضِیَ اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا:جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے افضل کہے گا تو میں اس کو مفتری کی(یعنی تہمت لگانے والے کو دی جانے والی)سزا دوں گا۔(تاریخِ ابن عساکر، 30/ 383) (8)ایک بار حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ اور حضرت مولا علی،شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ عنہ کی ملاقات ہوئی تو حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ کو دیکھ کر مسکرانے لگے۔حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا:آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا:میں نے رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : پُلِ صراط سے وہی گزرے گا جس کو علیُّ المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ تحریری اجازت نامہ دیں گے۔یہ سن کر حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ بھی مسکرا دئیے اور کہنے لگے:میں آپ کو رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف سے آپ کے لئے بیان کردہ خوشخبری نہ سناؤں؟ رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:پُلِ صراط سے گزرنے کا تحریری اجازت نامہ صرف اُسی کو ملے گا، جو حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عنہ سے محبت کرنے والا ہوگا۔(الریاض النضرہ،1/201). (9) ہم سب صحابہ میں حضرت ابوبکر رَضِیَ اللہُ عنہ سب سے افضل ہیں۔(الریاض النضرہ،1/138) (10) حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عنہ ارشاد فرماتے ہیں:میں تو حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔(فیضانِ صدیقِ اکبر، ص657 بحوالہ تاریخِ ابن عساکر،383/30، کنز العمال، جز:12، 6/224،حدیث:35631) (11)حضرت علی، حیدرِ کرار رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:خیرُ ھٰذہ الاُمَّۃِ بعد نبیھا ابو بکر ثم عمریعنی اس اُمّت میں،اس اُمّت کے نبی کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر ہیں، پھر حضرت عمر رَضِیَ اللہُ عنہما ۔(مسندامام احمد ، 1/ 106، مقام صدیقِ اکبر،ص 59) (12) حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ نے منبر پر خطبہ ارشاد فرمایا اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا:مجھے پتا چلا ہے کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رَضِیَ اللہُ عنہما پر فضیلت دے رہے ہیں!اگر میں اس معاملے میں مقدم ہوں تو سزا کا حق دار ہوں،تقدیم سے پہلے مجھے سزا نا پسند ہے،(جس نے مجھے حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ پر فضیلت دی،جس نے ایسا کہا)وہ جھوٹا ہے۔اس کو وہی سزا دی جائے گی جو جھوٹے کو دی جاتی ہے۔رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد تمام لوگوں میں سے بہتر حضرت ابوبکر پھر عمر رَضِیَ اللہُ عنہما ہیں۔(مقامِ صدیقِ اکبر،ص71- فضائلِ صحابہ لامام احمد ،1/633). (13) اسی طرح حضرت سیدنا اِصبغ بن نباتہ رضى الله عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے امیرُ المؤمنین حضرت علیُّ المرتضی شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ سے استفسار کیا : اس اُمّت میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ فرمایا : اس اُمّت میں سب سے افضل حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ہیں، ان کے بعد حضرت سیدنا عمر فاروق، پھر حضرت سیدنا عثمان غنی، پھر میں۔(یعنی حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہُ عنہ)(الرياض النضرة، 1/57). (14) حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم خلافتِ صدیق اکبر کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: " غور سے سن لو ! ہم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کو ہی خلافت کا اہل سمجھا ہے "۔ (المستدرک علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابہ، امر النبی لابی بکر بامامۃ الناس فی الصلاۃ، 4/27،الحدیث : 4519). (15) محمد بن حنفیہ نے اپنے والد حضرت علی (کرم الله وجہہ الکریم) سے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل صحابی کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابوبکر صدیق رضی الله عنہ (بخاری شریف 3671 ). (16) ایک روایت میں منقول ہے کہ حضرت علی نے لوگوں سے پوچھا بتاؤ کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ تو لوگوں نے جواب دیا کہ آپ سب سے زیادہ بہادر ہیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں تو ہمیشہ اپنے برابر کے جوڑ سے لڑتا ہوں۔ یہ بتاؤ کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے آپ ہی ارشاد فرمائیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ ہیں۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ جنگ بدر میں ہم نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک سائبان (چھونپڑ) تیار کیا تاکہ کوئی کافر آپ پر حملہ نہ کرسکے۔ الله کی قسم ہم میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب نہ گیا ۔مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ اپنی تلوار لہرائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے رہے۔ جو کوئی بھی حملے کے لئے آتا آپ اس پر ٹوٹ پڑتے۔ اس لئے آپ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر ہیں ۔ (17) لوگوں بتاؤ کہ آل فرعون کا مؤمن اچھا ہے یا ابوبکر صدیق ؟ لوگوں نے اس پر سکوت کیا تو آپ نے فرمایا : لوگو! جواب کیوں نہیں دیتے؟ الله پاک کی قسم! حضرت ابوبکر کی زندگی کی ایک ساعت آل فرعون کے مومن کی ہزار ساعت سے بہتر ہے۔ اس لئے کہ اس نے اپنے ایمان کو چھپایا اور اس (ابوبکر صدیق) نے اپنے ایمان کا برملا اظہار کیا۔ (اخرجہ البزار فی مسنده) (18) حضرت علی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ قرآن کے حوالے سے سب سے زیادہ اجر پانے والے ابو بکر ہیں کہ انہوں نے سب سے پہلے قرآن کو دو جلدوں میں جمع فرمایا۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ1/148) (19) حضرت جحیفہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے فرمایا کہ میری محبت اور حضرت ابوبکر و عمر رضی الله عنھما کا بغض کسی دل میں جمع نہیں ہوسکتا۔ (ایضا ص 59 ) (20) ابن عساکر حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر کو حکم دیا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں اور میں حاضر تھا غائب نہ تھا، اور نہ میں مریض تھا ۔ تو جس شخص کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دین کے لئیے پسند کیا ہم نے اسے اپنی دنیا کے لئیے پسند کیا ۔ (المرجع السابق ص 53 ) (21) حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق بلا شبہ خلافت کے سب سے زیادہ حقدار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غار کے ساتھی ہیں، اور آپ ثانی اثنین ہیں۔ اور ہم آپ کے شرف کو اور آپ کے خیر ہونے کو جانتے ہیں۔ بے شک آپ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ظاہری حیات طیبہ میں نماز کی امامت کا حکم دیا تھا۔ (المستدرک للحاکم،3/70) (22) حضرت ابو جحیفہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی ﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا ۔ میں نے عرض کی اے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص! تو آپ رضی ﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو جحیفہ ! ٹھہر جا تجھ پر افسوس ہے کیا میں تجھے یہ نہ بتاؤں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ وہ ابو بکر و عمر ہیں اے ابو جحیفہ ! تجھ پر افسوس ہے میری محبت اور ابو بکر و عمر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی اور میرا بغض اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہو سکتی۔ (تاریخ مدینہ و دمشق ،44/201). معلوم ہوا!حضرت مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عنہ بھی حضرت صدیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کے سب سے افضل ہونے کے قائل تھے۔
|