اللہ کی عجب شان ہے کہ ہجری سن
جس کی ابتداءدین کیلئے وطن چھوڑنے کی قربانی سے ہوئی اس کا پہلا مہینہ محرم
الحرام نواسہءرسول کی میدان کربلا میں قربانی کا حامل ہے وہیں سال کا آخری
مہینہ ذوالحجہ اطاعت باری تعالٰی میںجذبات کی قربانی کی ترغیب سمیٹے ہوئے
ہے جو قیامت تک کے آنے والے انسانوں کیلئے بہترین رہنمائی ہے۔اسلامی سال کا
بارہواں مہینہ ذوالحجہ ہے اس کی وجہ تسمیہ ظاہر ہے کہ اس ماہ میں لوگ حج
کرتے ہیں اور اس کے پہلے عشرے کا نام قرآن مجید میں ’ایام معلومات‘ رکھا
گیا ہے یہ دن اللہ کریم کو بہت پیارے ہیں۔ اس کی پہلی تاریخ کو سیدہ عالم
حضرت خاتونِ جنت فاطمہ زہراءرضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح سیدنا حضرت شیر
خدا علی مرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کے ساتھ ہوا۔اس ماہ کی آٹھویں
تاریخ کو یومِ ترویہ کہتے ہیں؛ کہ حجاج اس دن اپنے اونٹوں کو پانی سے خوب
سیراب کرتے تھے تاکہ عرفہ کے روز تک ان کو پیاس نہ لگے۔ یا اس لئے اس کو
یوم ترویہ یا غوروفکرکہتے ہیں کہ سیدنا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیٰ نبینا
و علیہ الصلوٰة والسلام نے آٹھویں ذی الحجہ کو رات کے وقت خواب میں دیکھا
تھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ تجھے حکم دیتا ہے کہ اپنے
بیٹے کو ذبح کر‘ تو آپ نے صبح کے وقت سوچا اور غور کیا کہ آیا یہ اللہ
تعالیٰ کی طرف سے ہے یا شیطان کی طرف سے؟ اس لئے اس کو یومِ ترویہ کہتے ہیں
جبکہ اس کی نویں تاریخ کو عرفہ کہتے ہیں‘کیوں کہ سیدنا حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰة والسلام نے جب نویں تاریخ کی رات کو وہی خواب دیکھا تو پہچان لیا
کہ یہ خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے!لہذااسی دن حج کا فریضہ سر انجام دیا
جاتا ہے۔دسویں تاریخ کو یوم نحر کہتے ہیں؛ کہ اسی روز سیدنا حضرت اسماعیل
علیہ الصلوٰة والسلام کی قربانی کی صورت پیدا ہوئی اس لئے اسی دن عام
مسلمان قربانیاں ادا کرتے ہیں۔اس ماہ کی گیارہ تاریخ کو’ یوم القر‘
اوربارہویں، تیرہویں کو ’ یوم النفر’ کہتے ہیں اور اس ماہ کی بارہویں تاریخ
کو حضور سراپا نور شافع یوم النشور صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا حضرت علی
رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بھائی چارہ قائم فرمایا تھا جس کی تفصیل فضائل
الایام والشہورمیں وارد ہے۔
کیا ہے ماہِ ذو الحجہ کی فضیلت؟ذوالحجہ کا مہینہ چار برکت اور حرمت والے
مہینوں میں سے ایک ہے۔ اس مبارک مہینہ میں کثرتِ نوافل، روزے، تلاوت قرآن،
تسبیح و تہلیل، تکبیر و تقدیس اور صدقات و خیرات وغیرہ اعمال کا بہت بڑا
ثواب ہے۔ اور بالخصوص اس کے پہلے دس دنوں کی اتنی فضیلت ہے کہ اللہ تعالیٰ
نے اس عشرہ کی دس راتوں کی قسم یاد فرمائی ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ
ہے:قسم ہے مجھے فجر کی عیدِ قربان کی اور دس راتوں کی جو ذوالحجہ کی پہلی
دس راتیں ہیں۔ اور قسم ہے جفت اور طاق کی جو رمضان مبارک کی آخری راتیں ہیں،
اور قسم ہے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج کی رات کی۔اس قسم سے پتہ
چلتا ہے کہ عشرہ ذی الحجہ کی بہت بڑی فضیلت ہے۔
ماہِ ذو الحجہ کی فضیلت احادیث مبارکہ کی روشنی میں کیا ہے؟مسلم شریف
میںحدیث وارد ہے کہ: سیدہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ
رسول خدا حبیب ِ کبریا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس وقت عشرہ ذی
الحجہ داخل ہوجائے اور تمہارا کوئی آدمی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو
چاہئے کہ بال اور جسم سے کسی چیز کو مس نہ کرے۔ایک روایت میں ہے کہ فرمایا
کہ بال نہ کترائے اور نہ ناخن اتروائے۔ مشکوٰة شریف کی ایک روایت میں ہے کہ
جو شخص ذی الحجہ کا چاند دیکھ لے اور قربانی کا ارادہ ہو تو نہ بال منڈائے
اور نہ ناخن ترشوائے۔ سیدنا حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے یوں
فرمایا کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دن ایسا نہیں ہے
کہ نیک عمل اس میں ان ایام عشرہ سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ محبوب ہو۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد
فی سبیل اللہ بھی نہیں ؟ فرمایا : جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں ! مگر وہ مرد
جو اپنی جان اور مال لے کر نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ واپس نہیں
آیا (یعنی شہادت)۔مشکوة شریف میں وارد ہے کہ:ان دس دنوں سے۔ ان دنوں میں
ایک دن کا روزہ سال کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ایک رات کا قیام سال کے
قیام کے برابر ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت؟جو شخص ان دس ایام کی عزت کرتا ہے
اللہ تعالیٰ یہ دس چیزیں اس کو مرحمت فرماکر اس کی عزت افزائی کرتا ہے (۱)
عمر میں برکت (۲) مال میں افزونی (۳) اہل و عیال کی حفاظت (۴) گناہوں کا
کفارہ (۵) نیکیوں میں اضافہ (۶) نزع میں آسانی (۷) ظلمت میں روشنی (۸)
میزان میں سنگینی یعنی وزنی بنانا (۹) دوزخ کے طبقات سے نجات (۹) جنت کے
درجات پر عروج۔غنیہ الطالبین میں وارد ہے کہ جس نے اس عشرہ میں کسی مسکین
کو کچھ خیرات دی اس نے گویا اپنے پیغمبروں علیہم السلام کی سنت پر صدقہ دیا۔
جس نے ان دنوں میں کسی کی عیادت کی اس نے اولیاءاللہ اور ابدال کی عیادت کی
، جو کسی کے جنازے کے ساتھ گیا اس نے گویا شہیدوں کے جنازے میں شرکت کی، جس
نے کسی مومن کو اس عشرہ میں لباس پہنایا، اللہ تعالیٰ اس کو اپنی طرف سے
خلعت پہنائے گا جو کسی یتیم پر مہربانی کرے گا ، اللہ تعالیٰ اس پر عرش کے
نیچے مہربانی فرمائے گا، جو شخص کسی عالم کی مجلس میں اس عشرہ میں شریک ہوا
وہ گویا انبیا اور مرسلین علیہم السلام کی مجلس میں شریک ہوا۔
ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں کے روزوں کی فضیلت کیا ہے؟ذوالحجہ مبارک کے پہلے
عشرہ کے پہلے نو دن روزہ رکھنا بڑا ثواب ہے۔مشکوٰة شریف میں ام المومنین
سیدہ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں:۴ چیزوں کو نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نہیں چھوڑا کرتے تھے۔ عاشورہ کا روزہ اور ذولحجہ کے دس دن
یعنی پہلے نو دن کا رن کا روزہ اور نماز فجر سے قبل دورکعتیں۔
ذو الحجہ شریف میں رونما ہونے والے اہم واقعات: اعلان نبوت کے بارہویں سال
اہل مدینہ کی جانب سے تیسری بیعت عقبہ جس میں مرد اور دو عورتیں مشرف بہ
اسلام ہوئیں ، اہل مدینہ کیلئے بارہ نقیب مقرر ٭ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی
اللہ عنہ، کی ولادت بمقام'قباء٭ غزوہ سویق ٭ سیدتنا فاطمہ رضی اللہ عنہا
بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی ٭ غزوہ بنی قریظہ ٭ وفات حضرت
سعد بن معاذ سید الاوس ٭ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ امیر حج بنے٭
حج الوداع (عرفات اور منیٰ میں عظیم خطبات کے ذریعہ منشور انسانیت کا اعلان)٭
حجة الوداع سے واپسی پر خطبہ غدیر خم میں حضرت علی کو مولائے کائنات کا
منصب اور اہلبیت کو قرآن کی عملی تفسیر اور ھادی قرار دیا۔٭ وفات ابو العاص
(دامادِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)۔ ٭ وفات یزید بن ابی سفیان ٭ وفات
سعد جمحی ٭ حضرت عمررضی اللہ تعالی عنہ پر قاتلانہ حملہ٭ پہلی بحری جنگ (دور
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ) ٭تعمیر نہر بصرہ ٭شہادتِ حضرت عثمانِ
غنی رضی اللہ تعالی عنہ وخلافت حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ٭ وفات محمد بن
ابی بکر رضی اللہ تعالی عنہ ٭ وفات عثمان جمحی رضی اللہ تعالی عنہ ٭ وفات
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ ٭ وفات عاصم بن عدی رضی اللہ
تعالی عنہ٭وفات جریر بن عبداللہ البجلی٭ وفات عبداللہ بن انیس رضی اللہ
تعالی عنہ ٭فتح سمرقند ٭ یزیدیوں کے ہاتھوں حرمین طیبین کی بے حرمتی (واقعہ
حَرہ) ٭ ترمیم کعبة اللہ شریف ٭ کوفہ پر بنو امیہ کا قبضہ ٭ تعمیر نو کعبة
اللہ شریف ٭ حجاج امیر کوفہ ہوا وغیرہ شامل ہیں۔ |