جنات کے کھودے کنوویں
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
|
حضرت یعقوب علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ نبی تھے۔ آپ پر نہ صرف انسان بلکہ جنات اور دیگر مخلوقات بھی مسخر تھیں۔ ان کے دور میں عدل، فلاحِ عامہ اور معاشرتی ترقی کو بنیادی اہمیت حاصل رہی۔ ان کے حکم سے انسانوں کی بھلائی کے لیے کئی اقدامات کیے گئے جن میں پانی کی فراہمی اور زراعت کی بہتری کے لیے کنوؤں کی کھدائی بھی شامل تھی۔ یہ کھدائی عام انسانی طاقت کے بس کی بات نہ تھی، بلکہ اس میں جنات نے براہِ راست کردار ادا کیا۔ سعودی محقق ڈاکٹر فہد الغامدی اپنی کتاب تاریخ نجد و الحجاز کے آثار میں لکھتے ہیں "حجاز اور نجد کے بعض دیہاتوں میں ایسے کنویں موجود ہیں جن کی گہرائی اور پتھریلی ساخت انسانی محنت کے معیار سے بالا نظر آتی ہے۔ مقامی لوگ انہیں آج بھی جنات کی کارستانی قرار دیتے ہیں اور یہ روایات نبیوں کے ادوار سے جوڑی جاتی ہیں۔" اسی طرح ڈاکٹر صالح المانع اپنے مقالے Arabian Wells and Mythical Narratives میں بیان کرتے ہیں "مکہ اور طائف کے نواحی دیہاتوں میں کچھ کنویں 'آبار الجن' یعنی جنات کے کنویں کہلاتے ہیں۔ یہ نام محض قصہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی یادداشت ہے جو ان تعمیرات کو ماورائی قوتوں سے جوڑتی ہے۔"
برطانوی مستشرق رچرڈ برٹن نے اپنی کتاب Personal Narrative of a Pilgrimage to Al-Madinah and Meccah (1855) میں حجاز کے انہی کنوؤں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا "دیہات کے کچھ قدیم کنویں ایسے ہیں جنہیں مقامی لوگ جنات کے کام سے منسوب کرتے ہیں۔ ان کی گہرائی اور مضبوطی کو دیکھ کر یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ صرف انسانی قوت سے ممکن ہوئے ہوں۔"
امریکی ماہر بشریات ڈاکٹر کیتھ ہاورڈ اپنی تحقیق Myth and Reality in Arabian Oral Traditions (1999) میں لکھتے ہیں "جنات سے منسوب کنویں محض دیومالائی کہانیاں نہیں بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ عرب معاشرے نے غیر معمولی انجینئرنگ کارناموں کو ماورائی مخلوقات کے ساتھ منسوب کر کے اپنی یادداشت میں محفوظ رکھا۔"
روایات میں بیان ہے کہ جب جنات کے سردار نے ایک بڑا کنواں کھود کر حضرت یعقوب علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا تو اس نے کہا: "اے اللہ کے برگزیدہ! ہم نے آپ کے حکم پر یہ کنواں کھودا تاکہ انسانیت پیاس سے محفوظ ہو۔" حضرت یعقوب علیہ السلام نے فرمایا: "یہ اللہ کی قدرت اور اس کی مخلوق کے تعاون کا مظہر ہے۔ جب انسان اور جن، اللہ کی اطاعت میں یکجا ہو جائیں تو زمین پر برکت اور رحمت نازل ہوتی ہے۔" حضرت یعقوب علیہ السلام کی حکومت صرف ایک زمینی اقتدار نہ تھی بلکہ کائنات کی مختلف مخلوقات کو ایک مقصدِ خیر کے تحت جوڑنے کی ایک روشن مثال تھی۔ سعودی اور مغربی محققین کی تحقیقات بھی اس بات کو تقویت دیتی ہیں کہ عرب کی سرزمین پر ایسے آثار موجود ہیں جنہیں صدیوں سے جنات کی کارستانی اور انبیاء کے حکم سے منسوب کیا جاتا رہا ہے۔
|
|