(200 Unit electricity)Rate of Electricity

یہ بات ہم سب لوگ جانتے ہیں کہ بجلی کے ریٹ مختلف کیٹگری کے لیے لوگوں کے لیے مختلف ہوتے ہیں اسی طرح 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے ریٹ بھی مختلف ہوتے ہیں. جو صارفین 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں وہ لور مڈل کلاس یا عام صارفین میں اتے ہیں. اس پر ستم ظریفی یہ کہ اگر کسی مہینے ان کا بل 201 یونٹ آجائے تو ان کی شامت اگلے چھ مہینے تک اتی رہتی ہے۔ یعنی اگلے ماہ اگر صارفین کا بل ایک 170 یا 180یونٹ بھی آجائے تو ریٹ اس کو ساڑھے سات ہزار یا اٹھ ہزار کے لگ بھگ ادا کرنا پڑے گا اگلے چھ ماہ تک۔ اس طرح کی ناانصافی معاشرے کو مزید بگاڑ دیتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ ناقص منصوبہ بندی اور معاشرتی نا انصافی پر مبنی ہے۔ جو لوگ ایسی پالیسی مرتب کرتے ہیں وہ عقل سے عاری لوگ ہیں اور ذہنی پسماندگی کا شکار ہے۔ اگر کوئی سارف شکایت لے کر بجلی کے دفتر جاتا ہے تو وہ یہ کہتے ہیں یہ ہمارا کام نہیں۔ میرے حساب سے وہ لوگ ٹھیک کہتے ہیں واقعی یہ ان لوگوں کا کام نہیں ہے۔

2۔ دراصل یہ کام علاقے کے ناظم یا ایم این اے کا ہے کہ وہ اپنی معاشرے میں پنتی ہوئی نہ ہمواری اور نہ انصافی کو ختم کرے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو وہ اس کا مجرم ہے۔ اس میں ہر شخص قصور وار ہے جو اس طرح کے اقدامات کی شکایت کسی بھی دفتر میں جا کر نہیں کرتا۔

3۔ میرے اندازے کے مطابق اس کا درست فورم ایم این اے اور وزیراعلی یا گورنر کا ہے۔ جو صارفین اس طرح کے مشکلات کا شکار ہیں ان کو چاہیے کہ وہ اس بابت ان کو لکھ کر بتائیں۔ سوشل میڈیا پر اس بابت بات ہو رہی ہے لیکن کسی نے بھی عملی اقدام نہیں اٹھایا۔

4۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ عدالتی مسئلہ ہے لیکن میری تجزیے کے مطابق یہ عدالتی مسئلہ نہیں اور نہ ہی ہر مسئلہ عدالت میں جا کر حل ہونے والا ہوتا ہے۔ اگر ہر مسئلے کو عدالت میں ہی جا کر حل کرنا ہے تو پھر سول اداروں کا کیا کام ہے؟

5۔ اگست 2025 میں ایک نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے جس میں پروٹیکشن صارفین کا لفظ استعمال ہوا ہے لیکن اس کے نام پر لور مڈل کلاس اور غریب عوام کو ایسا ٹیکہ لگایا گیا ہے وہ تا عمر یاد رکھیں گے۔ حیرانگی اس بات پہ ہے جس شخص نے اس نوٹیفیکیشن پر سائن کیے ہیں اس نے بھی اپنے بہترین ذہن کا استعمال نہیں کیا۔ اور غیر منصفانہ فیصلے پر مبنی اس قانون پر اپنے دستخط کر دیے ہیں۔

6۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے ہر نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے اور عوام کو ریلیف مہیا کیا جائے, ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ اس نوٹیفکیشن کو منسوخ قرار دیں اگر کسی مہینے غلطی سے غریب لوگوں کا 201 یونٹ آجائے تو صرف اس مہینے کی حد تک اس پر چارجز لگائے جائیں باقی مہینوں میں مت لگائے جائیں۔ جو کہ قرین انصاف ہوگا۔

 

shah Nawaz Bokhari
About the Author: shah Nawaz Bokhari Read More Articles by shah Nawaz Bokhari: 4 Articles with 804 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.