چین کا نیا ترقیاتی فلسفہ اور چینی جدیدکاری

چین کا نیا ترقیاتی فلسفہ اور چینی جدیدکاری
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ایک ایسے وقت میں جب دنیا گہرے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، چین اپنے نئے ترقیاتی فلسفے کے تحت مستحکم انداز میں جدیدیت کی طرف بڑھ رہا ہے، جو اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دیتا ہے اور عالمی برادری کے لیے نئے مواقع کھولتا ہے۔2015 میں متعارف کرایا گیا نیا ترقیاتی فلسفہ ،جس میں اختراع، ہم آہنگی، سبز ترقی، کھلا پن اور مشترکہ فوائد شامل ہیں ،نے گزشتہ دہائی کے دوران چین کو ملکی اور عالمی مشکلات کے باوجود مستحکم ترقی کی راہ دکھائی ہے۔

چودہویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران، چین کی معیشت نے مضبوط ترقی کا سفر جاری رکھا، اس کی مجموعی قومی پیداوار نے سب سے پہلے 110 ٹریلین یوآن (تقریباً 15.5 ٹریلین امریکی ڈالر) سے تجاوز کیا، پھر 120 ٹریلین یوآن کا سنگ میل حاصل کیا اور بعد میں 130 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکی ہے۔ توقع ہے کہ 2025 تک یہ پیمانہ تقریباً 140 ٹریلین یوآن تک پہنچ جائے گا۔ چین ہر سال عالمی ترقی میں تقریباً 30 فیصد حصہ ڈالتا ہے اور عالمی سطح پر امید اور استحکام بڑھانے میں نمایاں رہا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی نے حال ہی میں پندرہویں پانچ سالہ منصوبے (2026-2030) کے لیے اپنی سفارشات جاری کی ہیں، جو کہ ملک کی آئندہ ترقی کے لیے رہنمائی فراہم کرنے والی ایک اہم دستاویز ہے۔ اس میں نیا ترقیاتی فلسفہ مکمل طور پر نافذ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے تاکہ ملک کی آئندہ ترقی کی راہ ہموار کی جا سکے۔

جہاں تک اختراعی ترقی کا تعلق ہے تو آج چین کے شہر چونگ چھنگ کی سمارٹ فیکٹری میں ہر منٹ میں دو نیو انرجی وہیکلز اسمبلی لائن سے نکلتے ہیں۔ یہ چین کی صنعت میں ٹیکنالوجی اور اختراع کے اثرات کا ایک عکاس ہے۔چین گزشتہ 10 سالوں سے نیو انرجی وہیکلز کی پیداوار اور فروخت میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ چین نئی توانائی کی ٹیکنالوجیز اور آلات میں عالمی رہنما بن چکا ہے، اور اس کا دنیا بھر میں متعلقہ پیٹنٹس میں شیئر 40 فیصد سے زیادہ ہے۔

چین نے اپنے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو جدید بنانے کے ساتھ ساتھ اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعتوں میں تیز رفتاری سے تبدیلی لانے کی سمت میں قدم بڑھایا ہے، جس کا نتیجہ یوں برآمد ہوا ہے کہ چین اس وقت نیو انرجی وہیکلز کی صنعت میں عالمی سطح پر قائد کی حیثیت رکھتا ہے۔


چین کی مجموعی مسابقت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ گلوبل انوویشن انڈیکس میں، ملک 2012 میں 34ویں نمبر سے 2025 میں 10ویں نمبر تک پہنچ چکا ہے، اور دنیا کے تیزی سے ترقی کرنے والے اختراعی ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ ملک بھر میں تحقیق و ترقی پر خرچ کی جانے والی رقم پچھلے سال 3.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی، جو دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

چین نے اپنے نئے ترقیاتی فلسفے میں سبز منتقلی یا گرین ٹرانسفارمیشن کی راہ اپنائی ہے۔آج ،چین کے اندرونی منگولیا خود اختیار علاقے کے کبوچی صحرا میں لاکھوں سولر پینلز سورج کی روشنی میں چمکتے ہیں، جو ایک وسیع "توانائی کا سمندر" تشکیل دیتے ہیں۔ یہاں سے سبز بجلی الٹرا ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن لائنوں کے ذریعے مشرقی چین کے شہری کلسٹروں میں جاتی ہے، جہاں یہ ہزاروں کلومیٹر دور گھرانوں کو روشن کرتی ہے۔

چین کی ہوا اور سورج کی توانائی کے لیے نصب کردہ صلاحیت اب عالمی مجموعے کا تقریباً نصف ہے۔ چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران، چین کی ونڈ اور سولر مصنوعات کی برآمدات دنیا کے دیگر ممالک کو 4.1 ارب ٹن کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں مدد دیں گی۔

چین نے آئندہ پانچ سالوں میں سبز منتقلی کو تیز کرنے اور ایک خوبصورت چین بنانے کا عزم کیا ہے ۔ آئندہ پانچ سالوں میں، کاربن پیک اور کاربن نیوٹرلٹی کے اہداف چین کے لیے ایک اہم محرک کا کام کریں گے تاکہ وہ اخراج کو کم کرنے، آلودگی کو کم کرنے، سبز ترقی کو بڑھانے اور نمو کو فروغ دینے کے لیے ہم آہنگ کوششوں کو آگے بڑھا سکے، اور سبز، کم کاربن اور گردشی ترقی پر مبنی ایک نیا معاشی انجن تیار کر سکے ۔

چین کی جانب سے کھلے پن اور مشترکہ فوائد کو فروغ دینے کی بات کی جائے تو ملک نے عالمی سرمایہ کاری کی پابندیاں ختم کر دی ہیں، اور خدمات کے شعبے کو مستحکم طریقے سے کھولا جا رہا ہے۔ جون 2025 کے آخر تک، چین نے چودہویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران 708.73 ارب امریکی ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری استعمال کی، اور ملک بھر میں 22 پائلٹ فری ٹریڈ زونز قائم کیے جا چکے ہیں۔

جہاں تک مستقبل کی حکمت عملی کا تعلق ہے تو چین نے عالمی سطح پر کھلے پن کی حکمت عملی کو مزید مضبوط کرنے کا عزم کیا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے پانچ سالوں میں درامدات اور برآمدات میں متوازن ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کرے گا اور نئی درآمدی ترقی کے لیے قومی مثالی زونز قائم کرے گا۔

حقائق کی روشنی میں ، چین کی ترقی کا نیا فلسفہ نہ صرف معیشت کو جدیدیت کی جانب گامزن کرے گا، بلکہ یہ چین کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا، جس سے عالمی سطح پر ترقی کی راہیں کھلیں گی اور چین کی معیشت کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1687 Articles with 970087 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More