یومِ انسانی حقوق — کراچی کے تناظر میں ایک تلخ جائزہ
(Muhammad Arslan Shaikh, Karachi)
*از قلم : محمد ارسلان شیخ*
دنیا بھر میں ہر سال 10 دسمبر کو ’’یومِ انسانی حقوق‘‘ منایا جاتا ہے، لیکن بدقسمتی سے پاکستان خصوصاً کراچی میں اس دن کی اہمیت حکومتی سطح پر معمول کی بے حسی کا شکار رہتی ہے۔ وزارتِ انسانی حقوق کے ہوتے ہوئے بھی نہ کوئی موثر مہم ہوتی ہے، نہ شہری مسائل پر کوئی سنجیدہ آواز بلند کی جاتی ہے۔ عالمی اصولوں اور مقامی حقیقتوں کے درمیان یہی فرق سب سے بڑا المیہ ہے۔
کراچی، جو ملک کا معاشی دل ہے، بنیادی حقوق کے معاملے میں سب سے زیادہ نظراندازی کا سامنا کرنے والا شہر بھی ہے۔ کچرے کے ڈھیر، ٹوٹی سڑکیں، سیوریج کے کھلے مین ہول، پانی کی قلت اور ٹرانسپورٹ کا بحران واضح کرتا ہے کہ صوبائی اور بلدیاتی نظام اپنی ذمہ داریاں برسوں سے چھوڑ چکا ہے۔شہری اپنی مدد آپ کے تحت شہر کی بہتری کی کوشش کرتے ہیں مگر جواب میں ان پر ایسے قوانین کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے جو سہولت دینے کے بجائے اُن کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے مسائل پر FIR درج کر کے شہریوں کے ریکارڈ خراب کرنا اسی بے رحمانہ رویے کی مثال ہے۔ گزشتہ دنوں E‐Challan سسٹم نے بھی اسی فکر کو تقویت دی۔ محض چھ گھنٹوں میں ڈیڑھ کروڑ روپے کے چالان اس بات کا ثبوت ہیں کہ مقصد ٹریفک آگاہی یا نظم و ضبط نہیں بلکہ شہریوں پر مالی دباؤ بڑھانا ہے۔ کراچی کے شہری طویل عرصے سے کوٹا سسٹم کی وجہ سے تعلیم، ملازمت اور ترقی کے مواقع میں منظم محرومی کا شکار ہیں۔سرکاری دفاتر میں رشوت، تاخیر اور عام آدمی کی تذلیل ایک مستقل مسئلہ بن چکا ہے۔یہ رویے شہریوں کے اعتماد کو مجروح کرتے ہیں اور انصاف کے حصول کو مشکل بنا دیتے ہیں۔ کراچی کی سڑکیں بھی انسانی حقوق کی پامالی کا منظر پیش کرتی ہیں۔ ڈمپر، واٹر ٹینکر اور بھاری گاڑیوں کی بے لگام دوڑ نے شہر کے راستے موت کے جال میں بدل دیے ہیں۔ متعدد شہری صرف اس لیے جان سے چلے جاتے ہیں کہ نہ رُولز کی پابندی ہے، نہ گاڑیوں کی فٹنس اور نہ ہی کسی حادثے کے بعد شفاف کارروائی۔ قانون کی کمزور گرفت انسانی جان کی قیمت کو انتہائی کم کر دیتی ہے۔ اب بات کی جاے ہسپتالوں کی تو ہسپتالوں کی صورتحال بھی کسی سانحے سے کم نہیں۔ ایمرجنسی میں بیڈ کی کمی، ادویات کی عدم دستیابی، غلط تشخیص، عملے کا غیر مہذب رویہ اور سفارش کے بغیر علاج کا مشکل ہونا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ شہری علاج کے حق سے محروم رہتے ہیں جبکہ کئی محکموں میں فائلوں کا گم ہونا، غیر ضروری تاخیر اور کرپشن عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کرتی ہے۔ یومِ انسانی حقوق یہ یاد دلاتا ہے کہ بنیادی حقوق صرف نعرہ نہیں بلکہ ریاست کی ذمہ داری ہیں۔ کراچی جیسے شہر کے حقوق محفوظ کرنا صرف ایک شہر کی فلاح نہیں، بلکہ پورے ملک کے مستقبل کی ضمانت ہے۔ جب تک ریاست شہریوں کے مسائل، ناانصافیوں اور محرومیوں کو سنجیدگی سے حل نہیں کرتی، انسانی حقوق کا دن محض ایک رسمی تقویمی تاریخ بن کر رہ جائے گا۔ |