ایکسپریس ترسیل میں سبز پیکیجنگ

ایکسپریس ترسیل میں سبز پیکیجنگ
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین میں ماحولیاتی تحفظ، کم کاربن ترقی اور وسائل کے مؤثر استعمال کے اہداف کے تحت ایکسپریس ترسیل کے شعبے میں پیکیجنگ کے نظام کو سبز خطوط پر استوار کرنے کی کوششوں میں نمایاں پیش رفت سامنے آئی ہے۔ چودھویں پانچ سالہ منصوبے (2021 تا 2025) کے دوران حکومتی پالیسیوں، تکنیکی جدت اور صنعت کی سطح پر اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں پیکیجنگ میں کمی، ری سائیکلنگ اور دوبارہ استعمال کے نظام کو مؤثر بنایا گیا ہے، جس سے نہ صرف ماحولیاتی دباؤ میں کمی آئی بلکہ لاجسٹکس کے مجموعی اخراجات گھٹانے میں بھی مدد ملی ہے۔

چین کے اسٹیٹ پوسٹ بیورو کے مطابق ایکسپریس ترسیل کے شعبے میں پیکیجنگ کی سبز منتقلی کے عمل میں اس عرصے کے دوران ٹھوس اور قابلِ پیمائش نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ پیکیجنگ کی ری سائیکلنگ اور دوبارہ استعمال سے متعلق نئی ٹیکنالوجیز اور عملی طریقہ کار متعارف کرائے گئے، جنہیں صنعت بھر میں بتدریج اپنایا جا رہا ہے۔

بیورو کے مطابق پیکیجنگ میں کمی کے اقدامات، جن میں کم ٹیپ کا استعمال، ہلکے وزن کے وے بلز اور معیاری پیکیجنگ شامل ہیں، ایکسپریس ترسیل کی صنعت میں وسیع پیمانے پر نافذ کیے جا چکے ہیں۔ الیکٹرانک وے بلز اور قابلِ دوبارہ استعمال ٹرانسفر بیگز اب عمومی طور پر استعمال ہو رہے ہیں، جبکہ پیکیجنگ کے معیار کو معیاری بنانے کی شرح 86 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے کے دوران پیکیجنگ بکس میں استعمال ہونے والی تہوں کی تعداد اور پیکیجنگ بیگز کی موٹائی میں پچاس فیصد سے زائد کمی کی گئی ہے، جبکہ چپکنے والی ٹیپ کی چوڑائی میں 25 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ان اقدامات کا مقصد خام مال کے غیر ضروری استعمال کو روکنا اور فضلے کی پیداوار میں کمی لانا ہے۔

اسٹیٹ پوسٹ بیورو نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ذہین پیکیجنگ الگورتھمز کے استعمال سے مواد کے استعمال میں نمایاں کمی ممکن ہوئی ہے۔ دستیاب معلومات کے مطابق ان جدید طریقہ کار کی بدولت پیکیجنگ مواد کے استعمال میں تقریباً 20 فیصد کمی آئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر سال 80 کروڑ سے زائد کاغذی ڈبوں کو ری سائیکل اور دوبارہ استعمال کے عمل میں شامل کیا جا رہا ہے، جو وسائل کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق ایکسپریس ترسیل کے شعبے میں سبز، کم استعمال اور قابلِ ری سائیکل پیکیجنگ کے معیار میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجیز، جن میں مصنوعی ذہانت، موبائل انٹرنیٹ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، بگ ڈیٹا اور بلاک چین شامل ہیں، نے نہ صرف اس شعبے کے آپریشنل اور انتظامی ڈھانچے کو تبدیل کیا ہے بلکہ کام کے طریقہ کار کو بھی زیادہ مؤثر بنایا ہے۔ ان تبدیلیوں کے نتیجے میں سبز اور کم کاربن ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے اور مجموعی طور پر لاجسٹکس کے سماجی اخراجات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

بیورو کے مطابق اس وقت ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد گرین ڈسٹری بیوشن مراکز فعال ہیں، جبکہ 12 ہزار 500 سے زائد گرین سروس آؤٹ لیٹس کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایکسپریس ترسیل کے شعبے میں 75 ہزار سے زائد نئی توانائی اور صاف توانائی پر چلنے والی گاڑیاں استعمال کی جا رہی ہیں، جو کاربن اخراج میں کمی کے قومی اہداف سے ہم آہنگ ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایکسپریس ترسیل کے شعبے میں پیکیجنگ کی سبز منتقلی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کے لیے اہم ہے بلکہ یہ پائیدار معاشی ترقی کے فروغ میں بھی معاون ثابت ہو رہی ہے۔ حکومتی پالیسیوں اور صنعت کے باہمی تعاون سے یہ شعبہ بتدریج وسائل کے مؤثر استعمال اور کم فضلے پر مبنی ماڈل کی طرف بڑھ رہا ہے۔

چین میں چودھویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران ایکسپریس ترسیل کی پیکیجنگ میں سبز اصلاحات نے اس امر کو واضح کر دیا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ اور صنعتی ترقی کو یکجا کیا جا سکتا ہے۔ پیکیجنگ میں کمی، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور صاف توانائی پر مبنی نظام کے فروغ سے چین کا یہ شعبہ نہ صرف کم کاربن ترقی کی مثال بن رہا ہے بلکہ مستقبل میں پائیدار لاجسٹکس کے لیے ایک مضبوط بنیاد بھی فراہم کر رہا ہے۔ 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1738 Articles with 995914 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More