جنوری 2011کی شام ایکسپریس نیوز
کے پروگرام فرنٹ لائن میں کامران شاہد کے ہمراہ محترمہ وینا ملک صاحبہ
موجود تھیں۔پروگرام کا آغاز محترمہ وینا ملک صاحبہ پر ہونے والی تنقید سے
ہوا چاہتا تھا۔ اس پروگرام میں بھی وینا ملک صاحبہ کا لباس جو سب کے سامنے
تھا مگر قطع نظر اس دن کے لباس سے جو انہوں نے زیب تن کیا تھا بات وینا ملک
کی ان حرکات پر ہو رہی تھی کہ جو انہوں نے بھارت میں Bigg Boss نامی شو کی
شوٹنگ میں کیں۔ اس میں وینا کو ایک ہندو ایکٹر کے ساتھ بستر میں لیٹے ہوئے
بھی دکھایا گیااور اسکے ساتھ ساتھ kissingتو ایک عام سی بات تھی۔ ۔۔۔۔ اس
پروگرام میں دوسری شخصیت محترم مفتی عبدالقوی صاحب تھے جنہو ں نے شروع میں
وینا کو بہن کہہ کر ماحول میں عطر چھڑک دیا تھا اور فرمانے لگے کہ اللہ
خوبصورت ہے اور اللہ خوبصورتی کو پسند کرتا ہے اس پر وینا صاحبہ مسکرائی
بھی مگر پھر پروگرام میں بریک کے بعد وینا کا یہ سوال کہ میں مفتی صاحب سے
یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ انھوں نے اپنی بہن وینا ملک کا حسن و جمال کہاں
دیکھا؟
مفتی صاحب کا جواب تھا کہ قرآن مجیدنے جہاں بھی احکامات بتائے ہیں کہ چہرہ
کو دیکھ سکتے ہیں۔ اس پر محترمہ وینا ملک صاحبہ الجھ پڑی کہ آپ ایک مرتبہ
دیکھ سکتے ہیں دوسری مرتبہ دیکھنا گنا ہ ہے۔ اب میں محترمہ سارہ چودھری کا
وہ بیان رقم کرنا چاہوں گا جو انہوں نے اداکاری کو حرام سمجھتے ہوئے چھوڑ
دیا ۔
۔۔ پتا سب کو ہے مگر آنکھو ں پر پردہ پڑا ہوا ہے ۔۔۔
محترمہ وینا ملک صاحبہ کے نزدیک نازیبا کی تعریف وہ ہے جو فلم اندسٹری کرے۔
ا ب وینا ملک اشمل پٹیل کو مساج دینا انسانیت کی خدمت سمجھتی ہیں، اور
فرماتی ہیں کہ میں نے قرآن پڑھا ہے اور میں 18 سال کی لڑکی نہیں ہوں بلک 26
سالہ لڑکی ہوں اور مجھے پتہ ہے کہ کالج کی لڑکیاں کیا کرتی ہیں۔ میں یہاں
پر پھر محترمہ سارہ ملک کے بیان کو لانا چاہوں گا کہ وینا ملک کو بھی پتا
ہے جب کوئی غیر محرم مرد دوسری نظر کسی غیر محرم عورت پر نہیں ڈال سکتا تو
پھر یہ مساج وغیرہ کیسے جائز ہو سکتا ہے؟´؟؟ وینا ملک کے ہاں تو کسی بھی
چیز کو جانچنے کا پیمانہ اسلام نہیں بلکہ پاکستانی فلم انڈسٹری ہے۔ کیونکہ
وہ فرماتی ہیں کہ کیا آج سے پہلے کسی پاکستانی ایکٹر نے ایسا لباس نہیں
پہنا۔۔ یہاں پر مجھے پنجابی کا وہ مقولہ یاد آ جاتا ہے کہ
۔۔۔۔ تند نیں تانی ای وگڑی اے ۔۔۔۔
ہمیں ملک پاکستان میں رہتے ہوئے اس بات پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ
کم از کم ہمیں جسٹس افتخار جیسے عظیم لوگ تو مل گئے ہیں ۔جو معاشرے کو بے
راہ روی سے بچانے کے لیے ہر احسن اقدام اٹھا رہے ہیں۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سلسلے
میں میں اسلام آباد کے 9thکلاس کے 15 سالہ طالبعلم کو سلام پیش کرتا ہوں جس
نے ملک پاکستان میں فحش ویب سائٹس پر پابندی کے لیے PTA(Pakistan
Telecommunication Authority)کو درخواست دی تو PTA نے حکومت کو بھجوا دی
لیکن جب متعلقہ وزارت کی جانب سے بھی جواب نہ آیا تو اس ہونہار طالبعلم نے
سپریم کورٹ کو خط بھیجا جس پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے از خود نوٹس
لیا اور PTAکو تمام فحش ویب سائٹس پر پابندی کا حکم دیا۔ جس پر PTA نے بھی
ابتدائی طور پر 1000 ویب پیجز کو بلاک کرنے کا حکم SIP's(Internet Service
Providers)کو دیا ۔ اور سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ مزید 1,50,000 ویب
پیجز کو PTAچیک کر رہا ہے تا کہ انھیں بھی بلاک کیا جاسکے ۔۔۔۔ !!!! ضرورت
اس امر کی ہے کہ ہر مسلمان کے دل میں اگر اقبال کا یہ شعر بیٹھ جائے تو
شائد ہم بھی ایک عظیم قوم بن جائیں۔ میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی
سرفرازی ّّّّّّّّ میں اسی لیے مسلماں ، اسی لیے نمازی۔ |