آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو
بچپن میں ہی اپنی ولایت کا علم ہو گیا تھا
حضور پرنور، محبوب سبحانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے کسی نے پوچھا: “آپ رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ نے اپنے آپ کو ولی کب سے جانا ؟“ ارشاد فرمایا کہ “میری
عمر دس برس کی تھی میں مکتب میں پڑھنے جاتا تو فرشتے مجھ کو پہنچانے کے لئے
میرے ساتھ جاتے اور جب میں مکتب میں پہنچتا تو وہ فرشتے لڑکوں سے فرماتے کہ
“اللہ عزوجل کے ولی کے بیٹھنے کے لئے جگہ فراخ کر دو۔“ ( بہجۃ الاسرار، ذکر
کلمات اخبربھا ۔ ۔ ۔ ۔ الخ، ص48 )
فرشتے مدرسے تک ساتھ پہنچانے جاتے تھے
یہ دربار الٰہی میں ہے رتبہ غوث اعظم کا
اللٰھم صل وسلم وبارک علٰی جدہ الکریم وعلیہ
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا علم و عمل اور تقوٰی و پرہیزگاری
حضرت شیخ امام موقف الدین بن قدامہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ
“ہم 561ھ ہجری میں بغداد شریف گئے تو ہم نے دیکھا کہ شیخ سید عبدالقادر
جیلانی قدس سرہ النورانی ان میں سے ہیں کہ جن کو وہاں پر علم، عمل اور حال
و فتوٰی نویسی کی بادشاہت دی گئی ہے، کوئی طالب یہاں کے علاوہ کسی اور جگہ
کا ارادہ اس لئے نہیں کرتا تھا کہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ میں تمام علوم
جمع ہیں اور جو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے علم حاصل کرتے تھے آپ ان تمام
طلبہ کے پڑھانے میں صبر فرماتے تھے، آپ کا سینہ فراخ تھا اور آپ سیر چشم
تھے، اللہ عزوجل نے آپ میں اوصاف جمیلہ اور احوال عزیزہ جمع فرما دئیے تھے۔“
(بہجۃ الاسرار، ذکر علمہ و تسمیۃ بعض شیوخہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص 225)
تیرہ علوم میں تقریر فرماتے
امام ربانی شیخ عبدالوہاب شعرانی اور شیخ المحدثین عبدالحق محدث دہلوی اور
علامہ محمد بن یحیٰی حلبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم تحریر فرماتے ہیں کہ
“حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ تیرہ علوم میں
تقریر فرمایا کرتے تھے۔“
ایک جگہ علامہ شعرانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ “حضور غوث اعظم
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مدرسہ عالیہ میں لوگ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے
تفسیر، حدیث، فقہ اور علم الکلام پڑھتے تھے، دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں
وقت لوگوں کی تفسیر، حدیث فقہ، کلام، اصول اور نحو پڑھاتے تھے اور ظہر کے
بعد قراتوں کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔“ (بہجۃ الاسرار، ذکر علمہ و
تسمیۃ شیوخہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص 225)
علم کا سمندر
شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ آپ کے علمی کمالات کے متعلق
ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ “ایک روز کسی قاری نے آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
کی مجلس شریف میں قرآن مجید کی ایک آیت تلاوت کی تو آپ نے اس آیت کی تفسیر
میں پہلے ایک معنی پھر دو اس کے بعد تین یہاں تک کہ حاضرین کے علم کے مطابق
آپ نے اس آیت کے گیارہ معانی بیان فرما دئیے اور پھر دیگر وجوہات بیان
فرمائیں جن کی تعداد چالیس تھی اور ہر وجہ کی تائید میں علمی دلائل بیان
فرمائے اور ہر معنی کے ساتھ سند بیان فرمائی، آپ کے علمی دلائل کی تفصیل سے
سب حاضرین متعجب ہوئے۔“ (اخبار الاخیار، ص11)
ایک آیت کے چالیس معانی بیان فرمائے
حافظ ابو العباس احمد بن احمد بغدادی بندلجی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے صاحب
بہجۃ الاسرار سے فرمایا: “میں اور تمہارے والد ایک دن حضرت شیخ سید
عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس میں حاضر ہوئے آپ رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ نے ایک آیت کی تفسیر میں ایک معنی بیان فرمایا تو میں نے
تمہارے والد سے کہا: “یہ معنی آپ جانتے ہیں ؟“ آپ نے فرمایا: “ہاں۔“ پھر آپ
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ایک دوسرا معنی بیان فرمایا تو میں نے دوبارہ
تمہارے والد سے پوچھا کہ کیا آپ اس معنی کو جانتے ہیں ؟ تو انہوں نے فرمایا:
“ہاں۔“ پھر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ایک اور معنی بیان فرمایا تو میں
نے تمہارے والد سے پھر پوچھا کہ آپ اس کا معنی جانتے ہیں۔ اس کے بعد آپ
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے گیارہ معانی بیان کئے اور میں ہر بار تمہارے والد
سے پوچھتا تھا “کیا آپ ان معانی سے واقف ہیں ؟“ تو وہ یہی کہتے کہ ان معنوں
سے واقف ہوں۔“ یہاں تک کہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے پورے چالیس معنی
بیان کئے جو نہایت عمدہ اور عزیز تھے۔ گیارہ کے بعد ہر معنی کے بارے میں
تمہارے والد کہتے تھے: “میں ان معنوں سے واقف نہیں ہوں۔“ (بہجۃ الاسرار،
ذکر علمہ و تسمیۃ بعض شیوخہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص224)
سیدنا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا اظہار عقیدت:
حضرت شیخ امام ابوالحسن علی بن الہیتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ
“میں نے حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اور شیخ
بقابن بطو کے ساتھ حضرت سیدنا امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے
روضہء اقدس کی زیارت کی، میں نے دیکھا کہ حضرت سیدنا امام احمد بن حنبل
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ قبر سے باہر تشریف لائے اور حضور سیدی غوث پاک رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ کو اپنے سینے سے لگالیا اور انہیں خلعت پہناکر ارشاد
فرمایا: “اے شیخ عبدالقادر ! بے شک میں تمہارے علم شریعت، علم حقیقت، علم
حال اور فعل حال میں محتاج ہوں۔“ (بہجۃ الاسرار، ذکر علمہ و تسمیۃ بعض
شیوخہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص226)
مشکل مسئلے کا آسان جواب
بلاد عجم سے ایک سوال آیا کہ “ایک شخص نے تین طلاقوں کی قسم اس طور پر
کھائی ہے کہ وہ اللہ عزوجل کی ایسی عبادت کرے گا کہ جس وقت وہ عبادت میں
مشغول ہو تو لوگوں میں سے کوئی شخص بھی وہ عبادت نہ کر رہا ہو، اگر وہ ایسا
نہ کر سکا تو ان کی بیوی کو تین طلاقیں ہو جائیں گی، تو اس صورت میں کون سی
عبادت کرنی چاہئیے ؟“ اس سوال سے علماء عراق حیران اور ششدر رہ گئے۔ اور اس
مسئلہ کو انہوں نے حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت اقدس میں
پیش کیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فوراً اس کا جواب ارشاد فرمایا کہ
“وہ شخص مکہ مکرمہ چلا جائے اور طواف کی جگہ صرف اپنے لئے خالی کرائے اور
تنہا سات مرتبہ طواف کرکے اپنی قسم کو پورا کرے۔“ اس شافی جواب سے علماء
عراق کو نہایت ہی تعجب ہوا کیوں کہ وہ اس سوال کے جواب سے عاجز ہو گئے
تھے۔“ (المرجع السابق)
واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
حضرت شیخ ابو عبداللہ محمد بن خضر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے والد فرماتے
ہیں کہ “میں نے حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مدرسہ میں
خواب دیکھا کہ ایک بڑا وسیع مکان ہے اور اس میں صحراء اور سمندر کے مشائخ
موجود ہیں اور حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ان
کے صدر ہیں، ان میں بعض مشائخ تو وہ ہیں جن کے سر پر صرف عمامہ ہے اور بعض
وہ ہیں جن کے عمامہ پر ایک طرہ ہے اور بعض کے دو طرے ہیں لیکن حضور غوث پاک
شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے عمامہ شریف پر تین طرے (یعنی عمامہ
پر لگائے جانے مخصوص پھندنے) ہیں۔ میں ان تین طروں کے بارے میں متفکر تھا
اور اسی حالت میں جب میں بیدار ہوا تو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ میرے
سرہانے کھڑے تھے ارشاد فرمانے لگے کہ “خضر ! ایک طری علم شریعت کی شرافت کا
اور دوسرا علم حقیقت کی شرافت کا اور تیسرا شرف و مرتبہ کا طرہ ہے۔“
(بہجۃالاسرار، ذکر علمہ و تسمیۃ شیوخہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص226)
حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ثابت قدمی
حضرت قطب ربانی شیخ عبدالقادر الجیلانی الحسنی والحسینی قدس سرہ النورانی
نے اپنی ثابت قدمی کا خود اس انداز میں تذکرہ فرمایا ہے کہ “میں نے (راہ
خدا عزوجل میں) بڑی بڑی سختیاں اور مشقتیں برداشت کیں اگر وہ کسی پہاڑ پر
گزرتیں تو وہ بھی پھٹ جاتا۔“ (قلائد الجواہر، ص10)
شیاطین سے مقابلہ
شیخ عثمان الصریفینی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: “میں نے شہنشاہ
بغداد، حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی زبان مبارک سے سنا کہ “میں
شب و روز بیابانوں اور ویران جنگلوں میں رہا کرتا تھا میرے پاس شیاطین مسلح
ہوکر ہیبت ناک شکلوں میں قطار در قطار آتے اور مجھ سے مقابلہ کرتے، مجھ پر
آگ پھینکتے مگر میں اپنے دل میں بہت زیادہ ہمت اور طاقت محسوس کرتا اور غیب
سے کوئی مجھے پکار کر کہتا: “اے عبدالقادر ! اٹھو ان کی طرف بڑھو، مقابلہ
میں ہم تمہیں ثابت قدم رکھیں گے اور تمہاری مدد کریں گے۔“ پھر جب میں ان کی
طرف بڑھتا تو وہ دائیں بائیں یا جدھر سے آتے اسی طرف بھاگ جاتے، ان میں سے
میرے پاس صرف ایک ہی شخص آیا اور ڈراتا اور مجھے کہتا کہ “یہاں سے چلے
جاؤ۔“ تو میں اسے ایک طمانچہ مارتا تو وہ بھاگتا نظر آتا پھر میں لاحول ولا
قوۃ الا باللہ العلی العظیم پڑھتا تو وہ جل کر خاک ہو جاتا۔“ (بہجۃ
الاسرار، ذکر طریقہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص165)
ظاہری و باطنی اوصاف کے جامع
مفتی عراق محی الدین شیخ ابو عبداللہ محمد بن علی توحیدی رحمۃ اللہ تعالٰی
علیہ فرماتے ہیں کہ “حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی، قطب ربانی رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ جلد رونے والے، نہایت خوف والے، باہیبت، مستجاب الدعوات، کریم
الاخلاق، خوشبودار پسینہ والے، بری باتوں سے دور رہنے والے، حق کی طرف
لوگوں سے زیادہ قریب ہونے والے، نفس پر قابو پانے والے، انتقام نہ لینے
والے، سائل کو نہ جھڑکنے والے، علم سے مہذب ہونے والے تھے، آداب شریعت آپ
کے ظاہری اوصاف اور حقیقت آپ کا باطن تھا۔“ (بہجۃ الاسرار، ذکرشی من شرائف
اخلاقہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص201)
سمندر طریقت آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ہاتھوں میں
قطب شہیر، سیدنا احمد رفاعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے
فرمایا: “شیخ عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ وہ ہیں کہ شریعت کا سمندر ان
کے دائیں ہاتھ ہے اور حقیقت کا سمندر ان کے بائیں ہاتھ، جس میں سے چاہیں
پانی لیں، ہمارے اس وقت میں سید عبدالقادر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا کوئی
ثانی نہیں۔“ (بہجۃ الاسرار، ذکر احترام المشائخ والعلماء لہ وثناءئہم علیہ،
ص444)
چالیس سال تک عشاء کے وضو سے نماز فجر ادا فرمائی
شیخ ابو عبداللہ محمد بن ابو الفتح ہروی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں
کہ “میں نے حضرت شیخ محی الدین سید عبدالقادر جیلانی، قطب ربانی رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ کی چالیس سال تک خدمت کی، اس مدت میں آپ عشاء کے وضو سے صبح کی
نماز پڑھتے تھے اور آپ کا معمول تھا کہ جب بے وضو ہوتے تھے تو اسے وقت وضو
فرما کر دو رکعت نماز نفل پڑھ لیتے تھے۔“ (بہجۃ الاسرار، ذکر طریقہ رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ، ص164)
پندرہ سال تک ہر رات میں ختم قرآن مجید
حضور غوث الثقلین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ پندرہ سال تک رات بھر میں ایک قرآن
پاک ختم کرتے رہے
( بہجۃ الاسرار، ذکر فصول من کلامہ ۔ ۔ ۔ الخ، ص118 ) اور آپ رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ ہر روز ایک ہزار رکعت نفل ادا فرماتے تھے۔“ (تفریح الخاطر،
ص36)
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے بیان مبارک کی برکتیں
حضرت بزاز رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: “میں نے حضرت سیدنا شیخ
عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النوارانی سے سناکہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
کرسی پر بیٹھے فرما رہے تھے کہ “میں نے حضرت سید عالم، نور مجسم صلی اللہ
تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی تو آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
نے مجھے فرمایا: “بیٹا تم بیان کیوں نہیں کرتے ؟“ میں نے عرض کیا: “اے میرے
ناناجان (صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم)! میں ایک عجمی مرد ہوں، بغداد
میں فصحاء کے سامنے بیان کیسے کروں ؟“ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
نے مجھے فرمایا: “بیٹا ! اپنا منہ کھولو۔“ میں نے اپنا منہ کھولا، تو آپ
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے میرے منہ میں سات دفعہ لعاب مبارک ڈالا
اور مجھ سے فرمایا کہ “لوگوں کے سامنے بیان کیا کرو اور انہیں اپنے رب
عزوجل کی طرف عمدہ حکمت اور نصیحت کے ساتھ بلاؤ۔“
پھر میں نے نماز ظہر ادا کی اور بیٹھ گیا، میرے پاس بہت سے لوگ آئے اور مجھ
پر چلائے، اس کے بعد میں نے حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم کی
زیارت کی کہ میرے سامنے مجلس میں کھڑے ہیں اور فرماتے ہیں کہ “اے بیٹے ! تم
بیان کیوں نہیں کرتے ؟“ میں نے عرض کیا: “اے میرے والد ! لوگ مجھ پر چلاتے
ہیں۔“ پھر آپ نے فرمایا: “اے میرے فرزند ! اپنا منہ کھولو۔“
میں نے اپنا منہ کھولا تو آپ نے میرے منہ میں چھ دفعہ لعاب ڈالا، میں نے
عرض کیا کہ “آپ نے سات دفعہ کیوں نہیں ڈالا ؟“ تو انہوں نے فرمایا: “رسول
اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے ادب کی وجہ سے۔“ پھر وہ میری
آنکھوں سے اوجھل ہو گئے اور میں نے یہ شعر پڑھا:
ترجمہ: (1) فکر کا غوطہ زن دل کے سمندر میں معارف کے موتیوں کے لئے غوطہ
لگاتا ہے پھر وہ ان کو سینے کے کنارہ کی طرف نکال لاتا ہے۔
(2) اس کی زبان کے ترجمان کا تاجر بولی دیتا ہے پھر وہ ایسے گھروں میں کہ
اللہ عزوجل نے ان کی بلندی کا حکم دیا ہے جو طاعت کی عمدہ قیمتوں کے ساتھ
خرید لیتا ہے۔ ( بہجۃ الاسرار، ذکر فصول من کلامہ مرصعا بشی من عجائب، ص58
)
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا پہلا بیان مبارک:
حضور غوث اعظم حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ کا پہلا بیان اجتماع برانیہ میں ماہ شوال المکرم521 ہجری
میں عظیم الشان مجلس میں ہوا جس پر ہیبت و رونق چھائی ہوئی تھی اولیاء کرام
اور فرشتوں نے اسے ڈھانپا ہوا تھا، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے کتاب و سنت
کی تصریح کے ساتھ لوگوں کو اللہ تبارک و تعالٰی کی طرف بلایا تو وہ سب
اطاعت و فرمانبرداری کے لئے جلدی کرنے لگے۔ (بہجۃ الاسرار، ذکر وعظہ، ص174)
چالیس سال تک استقامت سے بیان فرمایا:
سیدی غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے فرزند ارجمند سیدنا عبدالوہاب رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ “حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی غوث اعظم
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے 521ھ سے 561ھ تک چالیس سال مخلوق کو وعظ و نصیحت
فرمائی۔ ( بہجۃ الاسرار، ذکر وعظہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص 184 )
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے بیان مبارک کی تاثیر
حضرت ابراہیم بن سعد رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ “جب ہمارے شیخ
حضور غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ عالموں والا لباس پہن کر اونچے مقام
پر جلوہ افروز ہو کر بیان فرماتے تو لوگ آپ کے کلام مبارک کو بغور سنتے اور
اس پر عمل پیرا ہوتے۔“ ( المرجع السابق، ص189 )
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی آواز مبارک کی کرامت
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس مبارک میں
باوجود یہ کہ شرکاء اجتماع بہت زیادہ ہوتے تھے لیکن آپ رحمۃ اللہ تعالٰی
علیہ کی آواز مبارک جیسی نزدیک والوں کو سنائی دیتی تھی ویسی ہی دود والوں
کو سنائی دیتی تھی یعنی دور اور نزدیک والوں کے لئے آپ رحمۃ اللہ تعالٰی
علیہ کی آواز مبارک یکساں تھی۔ ( بہجۃ الاسرار، ذکر وعظہ رحمۃ اللہ تعالٰی
علیہ، ص 181 )
شرکاء اجتماع پر آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ہیبت
آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ شرکاء اجتماع کے دلوں کے مطابق بیان فرماتے اور
کشف کے ساتھ ان کی طرف متوجہ ہو جاتے جب آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ منبر پر
کھڑے ہو جاتے تو آپ کے جلال کی وجہ سے لوگ بھی کھڑے ہو جاتے تھے اور جب آپ
رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ان سے فرماتے کہ “چپ رہو۔“ تو سب ایسے خاموش ہو جاتے
کہ آپ کی ہیبت کی وجہ سے ان کی سانسوں کے علاوہ کچھ بھی سنائی نہ دیتا۔“ (
المرجع السابق، ص181 )
انبیاء علیہم السلام اور اولیاء علیہم الرضوان کی آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
کے بیان میں تشریف آوری
شیخ محقق شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہ العزیز فرماتے ہیں: “آپ رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ کی مجلس شریف میں کل اولیاء علیہم الرحمۃ اور انبیاء کرام
علیہم السلام جسمانی حیات اور ارواح کے ساتھ نیز جن اور ملائکہ تشریف فرما
ہوتے تھے اور حبیب رب العٰلمین عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم بھی
تربیت و تائید فرمانے کے لئے جلوہ افروز ہوتے تھے اور حضرت سیدنا خضر علیہ
السلام تو اکثر اوقات مجلس شریف کے حاضرین میں شامل ہوتے تھے اور نہ صرف
خود آتے بلکہ مشائخ زمانہ میں سے جس سے بھی آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی
ملاقات ہوتی تو ان کو بھی آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس میں حاضر ہونے
کی تاکید فرماتے ہوئے ارشاد فرماتے کہ “جس کو بھی فلاح و کامرانی کی خواہش
ہو اس کو غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس کی ہمیشہ حاضری ضروری ہے۔“
(اخبار الاخیار، ص13)
جنات بھی آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا بیان سنتے ہیں
شیخ ابو زکریا یحیٰی بن ابی نصر صحراوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے والد
فرماتے ہیں کہ “میں نے ایک دفعہ عمل کے ذریعے جنات کو بلایا تو انہوں نے
کچھ زیادہ دیر کر دی پھر وہ واپس آئے اور کہنے لگے کہ “جب شیخ سید
عبدالقادر جیلانی، قطب ربانی قدس سرہ النورانی بیان فرما رہے ہوں تو اس وقت
ہمیں بلانے کی کوشش نہ کیا کرو۔“ میں نے کہا وہ کیوں ؟“ انہوں نے کہا کہ
“ہم حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی مجلس میں حاضر ہوتے ہیں۔“ میں
نے کہا: “تم بھی ان کی مجلس میں جاتے ہو۔“ انہوں نے کہا: “ہاں ! ہم مردوں
میں کثیر تعداد میں ہوتے ہیں، ہمارے بہت سے گروہ جنہوں نے اسلام قبل کیا ہے
اور ان سب نے حضور غوث پاک رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے ہاتھ پر توبہ کی ہے۔“
( بہجۃ الاسرار، ذکر وعظہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص180 )
پانچ سو یہودیوں اور عیسائیوں کا قبول اسلام
حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے
ہیں: “میرے ہاتھ پر پانچ سو سے زائد یہودیوں اور عیسائیوں نے اسلام قبول
کیا اور ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکو، چور، فساق و فجار، فسادی اور بدعتی لوگوں
نے توبہ کی۔“ ( بہجۃ الاسرار، ذکر وعظہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ، ص 184 )
پیرآف اوگالی شریف |