حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ
تعالٰی عنہ سے روایت ہے، حضور اکرم، نور مجسم، شاہ بنی آدم، رسولِ محتشم،
شافع امم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:۔ “رمضان کے بعد محرم
کا روزہ افضل ہے اور فرض کے بعد افضل نماز صلوٰۃ اللیل (یعنی رات کے نوافل)
ہے۔ (صحیح مسلم ص891، حدیث 1163 )
طبیبوں کے طبیب، اللہ کے حبیب، حبیبِ لبیب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ
وآلہ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:۔ محرم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینہ کے
روزوں کے برابر ہے۔ (طبرانی فی الصغیر، ج2، ص87، حدیث 1580 )
عاشوراء کا روزہ
حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں، “میں نے
سلطانِ دو جہان، شہنشاہ کون و مکان، رحمتِ عالمیان صلی اللہ تعالٰی علیہ
وآلہ وسلم کو کسی دن کے روزہ کو اور دن پر فضیلت دیکر جستجو فرماتے نہ
دیکھا مگر یہ کہ عاشوراء کا دن اور یہ کہ رمضان کا مہینہ۔“ (صحیح بخاری،
ج1، ص 657، حدیث 2006)
یہودیوں کی مخالفت کرو
نبیء رحمت، شفیع امت، شہنشاہ نبوت، تاجدارِ رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔ یوم عاشوراء کا روزہ رکھو اور اس میں یہودیوں
کی مخالفت کرو، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔ (مسند امام
احمد، ج1، ص518، حدیث 2154 )
عاشوراء کا روزہ جب بھی رکھیں تو ساتھ ہی نویں (9) یا گیارہویں (11) محرم
الحرام کا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے۔
حضرت سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ عزوجل و
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:۔ مجھے اللہ پر گمان ہے کہ
عاشوراء کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔ (صحیح مسلم، ص590، حدیث
1162) |