مجھے سر مار کر تیشے سے مر جانا نہیں آتا

پیارا وطن پاکستان جس بے یقینی،بدامنی،فساد،ڈاکہ زنی،اغوا،خونریزی حادثات ،قدرتی آفات،سیلابوں اور ہلاکت خیز طوفانون کے جن حالات سے دو چار ہے یہ سب باتیں ہم سب کے لیے لمحہ فکر یہ ہیں،اگر کہیں فساد ہوتا ہے تو اس میں بے گناہ لوگوں کو ملوث کر کے تھانوں میں بند کردیا جاتا ہے،اگر کہیں کوئی قتل ہوجائے مثلاً ابھی تازہ مثال کراچی کی ہی لے لیں کہ کراچی میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے اور حکمران جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشی میںمصروف ہیں۔اگر کہیں ڈرون حملہ ہوجائے تو ہم سب حکمرانوں کو برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں۔اگر کہیں سیلاب آجائے تو الزام تراشی شروع ہوجاتی ہے کہ بھارت نے پانی چھوڑ دیا ہے۔اگر کوئی رہبر ورہنما مارا جائے توہماری توپوں کا رخ ایجنسیوں کی طرف ہوجاتا ہے۔

کبھی ہم نے سوچا کہ اصل وجہ کیا ہے؟کن وجوہات کی بناءپر ہمیں اتنی مصیبتوں اور مشکلات کا سامنا ہے؟کبھی ہم نے غور کیا کہ اتنے مسائل کیوں پیدا ہورہے ہیں۔

کبھی نہیں سوچا۔کیوں نہیں سوچتے؟کیونکہ ہمیں الزام تراشی اور اپنے گناہ دوسروں پر ڈالنے کی عادت ہوگئی ہے۔اگر آج ہم اسلام اور قرآن کے بتائے ہوئے اصولوں پر چلتے اور اسلامی اصولوں کوپسِ پشت نہ ڈالتے تو ہمیں ہمارے مسائل کا حل مل جاتا ۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید کی سورہ روم کی آیت نمبر 41میں ارشاد فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ ”فساد پھیل رہا ہے خشکی میں اوار تری میں لوگوں کے اپنے کرتوتوں سے اس غرض سے کہ اللہ پاک انہیں اپنے بعض اعمال کا مزہ چکھا دے تاکہ وہ لوگ باز آجائیں۔“

جن بداعمالیوں کو قرآن مجید نے وجہ فساد بتایا ہے خود ان کے اسباب کیا ہیں؟قرآن مجید کی سورہ بقرہ کی آیت نمبر 8تا21میں اللہ تعالیٰ نے ان اسباب کی بھی تفصیل ذکر کردی ہے کہ ان کے دلوں کی اصل بیماریاں نفاق اور منافقت ہیں۔ان آیات کریمہ کے بغور مطالعہ کے بعد کسی بھی عقل رکھنے والے انسان کو پاکستانی معاشرہ کی اصل صورتحال اور حقیقی تصویر سمجھنے میں کوئی مشکل باقی نہیں رہتی۔

اب اگر عملی زندگی کا بغور مطالعہ کیا جائے تو شاید یہ بات آسانی سے سمجھ آجاتی ہے کہ ایمان ویقین کے بڑے بڑے دعویدار اپنے ہی وعدوں کی نفی کرتے نظر آتے ہیں۔آج بھی اگر آپ دیکھ لیں تو جب بھی ان لوگوں پر کوئی برا وقت آتا ہے یا الیکشن کی باری آتی ہے تو یہ بھاگے بھاگے مذہبی طبقوں کے پاس جاتے ہیں، زبان سے اللہ رسول کے نام لے کر،مساجد میں مسلمانوں کے ساتھ نمازیں پڑھ کر،اسلامی منشور کا اعلان کر کے،سر پر ٹوپی اور دوپٹہ اوڑھ کر سادہ لوح مسلمانوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ہم بھی پکے سچے مسلمان ہیں اور پھر اپنے مقاصد پورے ہوجانے پر پھر وہی مغرب پرستی اور امریکی غلامی کا بھوت ان کے سر پر چڑھ جاتا ہے ۔

آج اگر ہمارے عوام کے دلوں کو نکال کر دیکھا جائے تو خودبخود اندازہ لگ جائے گا کہ ان کے دلوں میں دہشتگردی ،بدامنی اور خوف وہراس کا کیسا شدید تسلط ہے۔

وجہ کیا ہے؟صرف یہی کہ عوام کا حکمرانوں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔آپ کراچی کے حالات کا ہی جازہ لے لیں کہ عوام کو یقین ہوگیا ہے کہ حکومت ہمارا تحفظ نہیں کرسکتی اب جو بھی کرنا ہے اپنی مدد آپ کے تحت کرنا ہے ۔ اس بے یقینی کی بنیادی وجہ کیا ہے ؟اگر بغور دیکھا جائے تو حکومت کی دوغلی پالیسیوں نے عوام پر سے حکومت کا اعتماد کھودیا ہے،اگر آج بھی حکمران اپنی پالیسیاں تبدیل کرتے ہیں تو شاید اس سے عوام کا احساس کمتری ختم کیا جاسکتا ہے ۔قارئین !ان سب ناموافق حالات کے باوجود میں ناامید نہیں ہوں ،میرے سامنے تو یاس یگانہ چنگیزی کا یہ شعر ہے جو اس نے برسوں پہلے کہا تھا۔ مصیبت کا پہاڑآخر کسی دِن کٹ ہی جائے گا مجھے سر مار کر تےشے سے مر جانا نہیں آتا ۔

آخر میں دست بدعا ہوں کہ خداہمارے حکمرانوں کو ہوش کے ناخن دے کہ وہ پوری قوم کو اس اذیت سے نجاد ت دلائیں۔آمین۔
Azmat Ali Rahmani
About the Author: Azmat Ali Rahmani Read More Articles by Azmat Ali Rahmani: 46 Articles with 55743 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.