نوئیڈاکے رہائشی علاقوں میں بینک
کا اہتمام بند کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد صارفین تذبذب کی حالت میں
ہیں۔ بینک اپنی برانچ بند کرے گا یا ان کے کھاتے دوسری برانچ میں منتقلی
کئے جائیں گے ، ان کے لاکروں کا کیا ہوگا؟ ایسے ہی سوالوں کا جواب جاننے کے
سلسلے میں گاہک بدھ کو دن بھر بینک کے چکر لگاتے رہے۔ دوسری جانب نوئیڈا
ریزیڈینشل ایریا بینک ایسوسی ایشن نے متاثرہ بینکوں کو نوٹس دینے کا کام
شروع کر دیا ہے جبکہ رہائشی سیکٹروں سے نرسنگ ہوم ہٹائے جانے کے حکم کے پیش
نظر نرسنگ ہوم منتظمین نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے کا
فیصلہ کیا ہے۔
سیکٹر19 میں منعقد میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا جس کیلئے وکلاءسے قانونی
مشورہ لیا جا رہا ہے۔ نوئیڈا ریزیڈینشل ایریا بینک ایسوسی ایشن کے صدر روہت
سپرا نے بتایا کہ بینکوں کو نوٹس دینا شروع کر دیا گیا ہے۔ بدھ کو سیکٹر11
، 12 ، 19 ، 33 ، 55 اور سیکٹر 56 میں بینکوں کو نوٹس دئے گئے تھے۔ ابھی تک
50 فیصد بینکوں کو نوٹس بھیج دئے گئے ہیں۔ اگلے دو دن میں اس کام کو مکمل
کر لیا جائے گا۔جن بینکوں کو نوٹس دئے گئے ہیں ان کی کاپی جمعرات کو
اتھارٹی میں جمع کر دی جائے گی ، جس سے اتھارٹی آگے کی کارروائی کی تیاری
میں لگ جائے۔ بینک منتظمین نے بتایا کہ بینک ایسوسی ایشن نے انہیں اطلاع دی
ہے۔ یہ نوٹس ہیڈ آفس اور ریجنل آفس میں بھیج دیئے گئے ہیں۔ اس نوٹس پر آگے
کی کارروائی پر غور کیا جائے گا۔
اس حکم کے بعد بینکوں کا کاروبار پوری طرح متاثر ہوگا۔ صارفین کی اس بات پر
تذبذب کی حالت میں ہیں کہ اب ان کے اکاؤنٹ کا کیا ہوگا؟ سیکٹر12 میں رہنے
والے آنند کا کہنا ہے بینک اس معاملے میں کچھ بھی بات نہیں کر رہے ہیں۔
بینک منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ چیف شاخ سے متعلق ہے ، اس لئے وہاں
سے کوئی ہدایات ملنے کے بعد ہی گاہکوں کو کوئی اطلاع دی جائے گی۔ فی الحال
بینک میں پہلے کی طرح کام کاج چلتا رہے گا۔ رہائشی علاقوں میں بینک ہونے سے
مقامی باشندوں کو کسی طرح سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔کمرشیل سیکٹر میں پہلے
سے ہی پارکنگ کی پریشانی رہتی ہے ، ایسے میں اگر بینکوں کو وہاں بھیج دیا
جائے گا تو لوگوں کی پریشانیاں مزید بڑھ جائیں گی۔ کے کے شرما جو سیکٹر20
بینک سے اس موضوع پر معلومات حاصل کرنے آئے تھے کہ اس فیصلے کے بعد ان کے
لاکر اور اکاؤنٹ کا کیا ہوگا؟تو انھیں بتایا گیا کہ بینک ہیڈ آفس سے ہدایت
ملنے تک جواب دینے سے انکار کر رہا ہے۔ سیکٹر19میں واقع بینک کے دور جانے
سے کویتا کو پریشانی ہے۔ لوگوں کو بینک جانے کیلئے الگ سے وقت نکالنا پڑے
گا جبکہ گھر کے پاس بینک ہونے پر گھر کے معمرلوگ اور بچے بھی اس کام کو کر
لیتے ہیں لیکن بینک دور ہونے پر بڑی عمر کے لوگوں کو ہی بینک جانے کیلئے
وقت نکالنا پڑے گا۔ سیکٹر19کے ہی رہنے والے راجیش کا کہنا ہے کہ نئے سال کی
خوشیوں پرمار پڑے گی‘ کیونکہ لوگ نئے سال کی شروعات پر کار اور گھر لینا
زیادہ پسند کرتے ہیں۔
بینک میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے قرض کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔ یہ
کام اس حکم سے پوری طرح متاثر ہوگا۔ بینک منتظمین کا کہنا ہے کہ لون کے کام
کو بینک نے فی الحال اگلے حکم تک روک دیا ہے۔ جب تک اس فیصلے کا کوئی حل
نہیں نکل آتا اس وقت تک لوگوں کو لون لینے میں پریشانی آئے گی۔ اس فیصلے سے
ان لوگوں کی مسرت پر گہن لگے گا جو نئے سال پر گاڑی یا گھر لینے کا خواب
دیکھ رہے ہیں۔ نظر ثانی درخواست داخل کریں گے نرسنگ ہوم کو رہائشی سیکٹروں
سے ہٹائے جانے کے حکم کے پیش نظر نرسنگ ہوم منتظمین نے سپریم کورٹ میں نظر
ثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیکٹر19 میں منعقد میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ اس کیلئے وکلاءسے قانونی
مشورہ لیا جا رہا ہے۔ کلینک ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کے سی سود اور آئی
ایم اے کے صدر صدر ڈاکٹر اے سی بساریا نے بتایا کہ نرسنگ ہوموں کو سیکٹروں
سے زیادہ دور نہیں کئے جانے کی درخواست کی جائے گی۔ اس سلسلے میں اتھارٹی
کے افسران سے بھی رائے لی جائے گی۔ای ایم آئی ادا کرنی مشکل ہوگی۔ کیونکہ
شہر میں 135 نرسنگ ہوم اور ڈائگنوسٹک سینٹر ہیں۔
جانچ مشین سمیت دیگر اشیاءکی خریداری کیلئے تقریبا تمام منتظمین نے بینک سے
20 سے 30 لاکھ روپے کاقرض لیاہوا ہے۔ لون کو ادا کرنے کی مدت 15سے20 سال تک
ہے۔ ایسے میں جب ان نرسنگ ہوموں کو بند کرنے کے بعد آمدنی میں تو کمی آئے
گی لیکن ڈاکٹروں کو ماہانہ 15سے20 ہزار روپے ای ایم آئی کے طور پر ادا کرنے
ہونگے۔ ساتھ ہی نئے نرسنگ ہوم کی تعمیر میں بھی اچھی خاصی رقم خرچ کرنی
ہوگی۔ ڈاکٹر اے سی بساریاکی مانیں تو نرسنگ ہوم کی جگہ کی تبدیلی سے لئے
ہوئے لون کی ماہانہ ادئیگی سب سے مشکل کام ہوگا۔ نرسنگ ہوم چلانے والے
ڈاکٹر دھرویر گپتا بتاتے ہیں کہ لون لینے والوں میں تقریبا تمام ڈاکٹر بھی
شامل ہیں۔ ایسے میں نئی جگہ پر نرسنگ ہوم بن جانے تک کئی مشکلات کا سامنا
کرنا پڑے گا جبکہ و ہزار خاندان ہوں گے ۔متاثرہ علاقہ میں واقع 135 نرسگ
ہوم اور ڈائگنوسٹک سینٹر میں تقریبا 2100 ڈاکٹر ، نرس ، فررماسسٹ ،
ٹیکنیشین ، وارڈ بوائے وغیرہ کام کرتے ہیں۔ نرسنگ ہوم بند ہو جانے کے بعد
2100 کے خاندانوں کے تقریبا آٹھ ہزار سے زائد رکن متاثر ہوں گے۔ تکنیکی
ڈگری ہونے کی وجہ سے ان کے پاس شہر کو چھوڑ کر کہیں اور جگہ پر متبادل تلاش
کرنے ہوں گے یا پھر نئی جگہ پر نرسنگ ہوم اور ڈائگنوسٹک سینٹر کے بننے کا
انتظار کرنا ہوگا۔ نئے ڈاکٹروں کے سامنے متعدد مشکلیں آئیں گی ۔رہائشی
علاقوں سے نرسنگ ہوم ہٹنے کے بعد نئے ڈاکٹروں کو پریکٹس کرنے میں بھی دقتوں
کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نئے ڈاکٹر پریکٹس کیلئے نرسنگ ہوم سے مربوط ہوتی ہے
یا کرائے پر کلینک شروع کرتے ہیں لیکن دونوں صورتوں میں نئے ڈاکٹروں کو
دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ سپریم کورٹ نے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ
رہائشی علاقوں میں کلینک بھی وہی چلا سکیں گے جن کا خوداپنا ذاتی مکان ہو۔
ایسی صورت میں نوئیڈاکے باہر سے آنے والے نئے ڈاکٹر رہائشی علاقوں میں
کرائے پر کلینک نہیں چلا سکیں گے۔ |