متن حدیث کی بازیافت

علامہ اسید الحق قادری بدایونی کی کتاب تحقیق و تفہیم سے ایک مضمون

مولانا محمد حنیف خاںرضوی بریلوی مدظلہ کی مرتبہ’’جامع الاحادیث‘‘مطالعہ کی میز پر ہے،دس جلدوں میں۴۵۰۰؍احادیث و آثار،۶۰۰؍مباحث تفسیریہ اور ۱۱۰۰؍افادات رضویہ کی ترتیب، تخریج، ترجمہ اور فہرست سازی پرمشتمل یہ کتاب علماے ہند کی خدمت حدیث کے باب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے،مولانا حنیف صاحب نے بے سروسامانی کی حالت میںتن تنہا جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ در اصل ایک ادارہ کا کام تھا جس کے پاس ہر قسم کے وسائل وذرائع مہیا ہوتے اور ماہرین کی ایک پوری ٹیم دن رات ایک کر دیتی تو کہیں جا کر یہ معرکہ سر ہوتا،کہنے کو تو یہ صرف ایک کتاب ہے لیکن اگر صرف اس کے مقدمہ(جو تقریبا ۶۰۰ صفحات پر مشتمل ہے)کے عنوانات کو الگ الگ کر کے کتابی شکل دے دی جائے تو ۴،۵ تحقیقی کتابیں منظر عام پر آسکتی ہیں-

اس کام کی قدروقیمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ازہر شریف (قاہرہ،مصر) نے گذشتہ کچھ برسوں سے اکابرین کی کتب کی تحقیق و تخریج کا پروجکٹ شروع کیا ہے،یہ کام وہ ایم-فل اور پی-ایچ-ڈی-کے طلبہ سے لیتے ہیںاور اس تحقیق وتخریج پر ان کو M.Phil اور Ph.d کی ڈگریاں تفویض کی جاتی ہیں،اگر کوئی کتاب ۸؍۱۰ جلدوں کی ہوتی ہے تو ایسا نہیں ہوتا کہ اس پوری کتاب پر ایک ہی طالب علم کو کام کرنا پڑے بلکہ ایسی کتاب۸؍۱۰ طلبہ کے درمیان تقسیم کر دی جاتی ہے، اس طرح صرف ایک کتاب کی تحقیق و تخریج ۸؍۱۰ طلبہ مل کر کرتے ہیںاور وہ سب ڈگری کے مستحق ہوتے ہیں،پھر تصویر کا یہ رخ بھی ملاحظہ فرمائیے کہ اس کام کے لیے ان کو مولانا حنیف صاحب کی طرح ملک کے طول وعرض میں گھوم کرکتب خانوں کا چکر لگانے کی حاجت نہیں ہوتی بلکہ یہ سارا کام ازہر شریف کی عظیم الشان لائبریری کے ائرکنڈیشن ہال میں بیٹھ کر انجام پاتا ہے،اور ان کو ازہر شریف کے ماہر اساتذہ کی سرپرستی اور علمی رہنمائی حاصل ہوتی ہے،اس مثال سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مولانا حنیف صاحب کا یہ کارنامہ کتنا قابل قدر ہے-
کیا خبر یہ فشردۂ انگور
کتنا خوں ہوکے بادہ ہوتی ہے

’’جامع الاحادیث‘‘ کے مطالعہ کے دوران مقدمہ کی اس عبارت پر نظر رک گئی،مولانا فرماتے ہیں:

’’پوری کتاب میں صرف ایک حدیث ایسی ہے جس کا متن مجھے نہیں مل سکااس کے لیے بیاض چھوڑ دی گئی ہے کہ اگر کسی صاحب کووہ متن مل جائے تواپنے نسخہ میں تحریر کر لیںاور ہمیں مطلع فرمائیں ہم شکریہ کے ساتھ آئندہ ایڈیشن میںشائع کر دیں گے‘‘- (۱)

یہ عبارت پڑھ کر میںمرتب کی کشادہ قلبی اور علمی امانت ودیانت کاقائل ہوئے بنا نہیں رہ سکا، اگر وہ سِرے سے اس حدیث کا ذکر ہی نہ کرتے تو کون ان سے بازپرس کر سکتا تھاکہ ایک حدیث آپ نے درج نہیں کی ہے اور پھر فطری طور پر مجھے یہ تجسس بھی ہوا کہ آخر وہ کون سی حدیث ہے جو ایسے وسیع المطالعہ مرتب کی نگاہ سے بھی اوجھل رہی، تھوڑی سی تلاش کے بعد آخر وہ مقام مل گیا جہاں متن کے لیے بیاض خالی چھوڑا گیا ہے، جس حدیث کا متن نہیں مل سکا وہ یہ ہے:’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا: فرشتہ جو رحم زن پر موکل ہے جب نطفہ رحم میں قرار پاتا ہے اسے رحم سے لے کراپنی ہتھیلی پر رکھ کر عرض کرتا ہے: اے رب میرے!بنے گا یا نہیں؟اگر فرماتا ہے نہیں! تو اس میں روح نہیں پڑ تی اور خون ہوکر رحم سے نکل جاتا ہے اوراگر فرماتا ہے ہاں! تو عرض کرتا ہے:اے میرے رب!اس کا رزق کیا ہے؟زمین میں کہاں کہاںچلے گا؟کیا عمر ہے؟کیا کام کرے گا؟ارشاد ہوتا ہے:لوح محفوظ میں دیکھ کہ اس میں نطفہ کا سب حال پاے گا پھر فرشتہ وہاں کی مٹی لاتا ہے جہاں اس کو دفن ہونا ہے، اسے نطفہ میں ملا کر گوندھتا ہے، یہ ہے اللہ تعالی کا فرمان کہ زمین ہی سے ہم نے تمہیں بنایا اور اسی میں پھر ہم تمہیں لے جائیں گے‘‘- (۲)

یہ ازہر شریف کا فیض ہے کہ علم حدیث کی تھوڑی شُد بُداس بے بضاعت راقم الحروف کو بھی ہے،لہٰذا خیال پیدا ہواکہ کیوں نہ اس حدیث کا متن تلاش کر کے علم حدیث کی خدمت کرنے والے سعادت مندوں میں اپنا نام بھی لکھوالوں ،تھوڑی سی محنت کے بعدالحمد للہ اس کا متن تلاش کرنے میں کامیابی نصیب ہوئی،اپنی تلاش و جستجو کا حاصل حاضر خدمت کرنے کی جرأت کر رہا ہوں،اگر درست ہو تو آئندہ ایڈیشن میں شامل کر لیا جائے-

حکیم ترمذی نے اپنی کتاب ’’نوادر الاصول ‘‘میں اس حدیث پاک کا ذکر فرمایا ہے ،حدیث کا متن یہ ہے:
ان الملک الموکل بالارحام یاخذالنطفہ من الرحم فیضعہا علی کفہ ثم یقول یارب مخلقۃاو غیرمخلقۃ فان قال مخلقۃ قال ماالرزق ماالاثر ماالاجل فیقال انظر فی ام الکتاب فینظر فی اللوح فیجد فیہ رزقہ واثرہ واجلہ وعملہ ثم یاخذ التراب الذی یدفن فی بقعتہ فیعجن بہ نطفتہ فذلک قولہ الکریم منھا خلقنا کم وفیہا نعیدکم (۳)
اس حدیث کو حکیم ترمذی ہی کے حوالہ سے امام سیوطی نے بھی اللالی المصنوعہ میں نقل کیا ہے- (۴)
امام قرطبی نے بھی اس حدیث کو اپنی تفسیر میں حافظ ابو نعیم کے حوالہ سے نقل کیا ہے- (۵)

حکیم ترمذی اور ابو نعیم دونوں نے اس حدیث کو سیدنا ابن مسعود سے بطریق مرہ روایت کیا ہے، جامع الاحادیث میں نقل کردہ ترجمہ میں یہ جملہ بھی ہے کہ’’اگر فرماتا ہے نہیں تو اس میں روح نہیں پڑتی اور خون ہوکر رحم سے نکل جاتا ہے‘‘ہم نے اوپر جو متن نقل کیا ہے اس میں یہ جملہ نہیں ہے، قرطبی والی روایت میں بھی یہ جملہ نہیں ہے،در اصل یہ جملہ ایک دوسری روایت میں موجود ہے جس کا ابتدائی حصہ تو ہماری نقل کردہ حدیث کے ہم معنی ہے مگر آخری حـصہ ذرا مختلف ہے، اس کو امام ابن جریر طبری نے حضرت ابن مسعود سے بطریق علقمہ روایت کیا ہے- وہ حدیث یہ ہے:
النطفۃ اذا استقرت فی الرحم اخذہا ملک بکفہ فقال یا رب مخلقۃ او غیر مخلقۃ فان قیل غیر مخلقۃلم تکن نسمۃ وقذفتہا الارحام دماً وان قیل مخلقۃ قال ای رب ذکراو انثی شقی او سعید،الی آخر الحدیث (۶)
حافظ ابن کثیر نے بھی اس کو ابن ابی حاتم اور ابن جریر کے حوالہ سے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے (۷) حافظ ابن حجر عسقلانی نے اس حدیث کو نقل کر کے فرمایا ہے ’’اسنادہ صحیح وہو موقوف لفظاً (۸) اس حدیث کو حافظ ابن رجب حنبلی نے بھی نقل کیا ہے - (۹)
(جامِ نور نومبر ۲۰۰۵ئ)
مآخذ و مراجع
۱- جامع الاحادیث :مقدمہ ص۱۲، امام احمد رضا اکیڈمی بریلی ۲۰۰۴
۲- جامع الاحادیث جلد ۲ ص ۲۵ایضاً
۳- نوادر الاصول فی احادیث الرسول جلد ۱ ص۲۶۷،دار الجیل بیروت الطبعۃ الاولی ۱۴۱۲ھ؁
۴- اللآلی المصنوعہ ج ۱ ص ۲۸۴؍۲۸۵:دار الکتب العلمیہ بیروت الطبعۃ الاولی ۱۴۱۷
۵- الجامع لاحکام القران(تفسیر قرطبی) ج ۶ ص۲۸۷؍۲۸۸دار الشعب القاہرہ ط الثانیہ ۱۳۷۲؁
۶- تفسیر الطبری ج ۱۷ ص ۱۱۷:دارالفکر بیروت ۱۴۰۵
۷- تفسیر ابن کثیر ج۳ ص ۲۰۸:دارالفکر بیروت ۱۴۰۱
۸- فتح الباری ج ۱ ص۴۱۹ دارالمعرفہ بیروت ۱۳۷۹
۹- جامع العلوم والحکم ج ۱ ص ۵۰ دارالمعرفہ بیروت الطبعۃالاولی ۱۴۰۸
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 440461 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.