انڈین چینلز سوائے برائی پھیلانے کے اور کچھ نہیں

ھمارا يہ کلچر نھيں جو ھم کبھي فلاں ھيرو کبھي فلاں بن گئے ھم پيور پاکستاني ھيں ھميں گوارا نھيں ديتا کہ ھم کسي غيرملک سے صحبت' فطرت 'کردار' ادا اپنا ليں . خواتين لڑکے لڑکياں اسقدر ان انڈين ڈراماز شوز 'فلمز' گانے ديکھنے کے شوقين ھيں جتنا کہا جائے کم ھے.نوجوان ان ٹیلیویژن و فلم کی رقاصاؤں سے اپنی محبوباؤں'منگیتروں 'فرینڈز و لائف پا رٹنرز سے کمپیئر کرتے ھیں یہ تو حال ھے نوجوانوں کا' نوجوان خود کو فلمزھیروزسمجھتے ھیں ھیروز تو پاک نیوی 'پاک ایئر فورس و پاک آرمی کےسولجرز ھیں جو سرحدوں کی حفاظت کرتے ھیں.نوجوانوں کويہ شوق بےوقوفي کي طرف راغب کرتا ھے کہ ھربچہ يھي چاھتاھےکہ وہ ھیرو جیسا دکھے ھیرو کے طرح لوگوں سے فائٹ کرے'حيرت کي بات ھے ھمارے ٹيوي چينلز انڈيا ميں چلتے نھيں ھيں ليکن ھمارے سينماؤں پر انڈين موويز ضرور چل رھيھيںحکومت کوچاھئيے کے انڈين موويز کو مکمل طور پہ سینماؤںپہ چلنے پہ پابندی لگا دے .بےراہ روی بےحيائي 'غلاظت' عريانيت 'بےغيرتي عام ھورھي ھے نئے نئے جرائم ھماري معصوم عوام سيکھ رھي ھيں لوگ جادو ٹونے پہ يقين رکھ کر جادوگروں کے پاس جاتےھيں معصوم جانوں کے ساتھ جادو کروا کھیلا جارھا ھے کئی اشتھارات اخبارات ميں پڑھنےکوملتے ھيں کہ فلاں جادوگر'محبوب آپ کے قدموں ميں جيسے اشتھارات چلتے ھيں لوگ بہک جاتے ھيں پيمرا کو چاھيے ایکشن لے انڈين چينلز بالکل ھی بند کر ڈالے نوجوان نسل بگاڑ کاشکار بن رھي ھیں جب قوم کے معماروں نے ھي اپنا کلچرکے مطابق نھيں چلنا تو پھر ايسي جنريشن کا کوئي فائدہ نھيں انڈين کلچر بھت زيادہ اپنا رنگ دکھا رھا ھےنوجوان لڑکے لڑکياں انڈين ڈراموں کے کريکٹرز خود کوتصور کرتے ھيں کا میڈی شوز میں سياسي شخصييات کا يوں مذاق نھيں اڑانا چاھيے يہ جو سياسي شخصيات کا مذاق بنانے والے پروگرامز ھيں يہ بند ھونے چاھيے ریڈیو چینلز پہ سوائے بکواس کے اور کچھ نھیں ھوتا سب چھپے لفظوں میں بے حیائی ھوتی ھے بہت بے باکی ھے پریزینٹرز میں 'سوچ کے شاید ھی کوئی بولتا ھو. ریڈیو آنرز کو چاھیے کہ صرف لینڈ لائن نمبرز کی کالز کو شامل کیا جائے بہت سے ایسے audiance بھی ھیں جولوئر کلاس فیملیز سے تعلق ر کھتے ھیں ان کے جی چاہتا ھو گا اپنے پسند کے پریزینٹر سے مخاطب ھونے کا لیکن مہنگائی و بے روزگاری کہ سبب غریبaudiance نا میسیج کر سکتے ھیں نا ہی کالز کرسکتے ھیں اگرکوئی غریب میسج کریگا آج کےحالات ایسےہیں اگرکوئی غریب موبائل خرید لےتواسکا موبا ئل چھن جائےگا میسیجزکا سلسلہ بندھونا چاہیے کوئی بھی کسی کے نام سے میسیج کر سکتا ھے نوجوان جب ديکھتے ھيں ايک شخصں اتنے لوگوں سے تن تنھا لڑ رھا ھے تو ان کو بھي تجسس کاشوق پيداھوتاھےکہ وہ بھي لڑيں'ھيرو کے ھاتھ ميں بندوق ديکھ شوق مزيد بڑھ جاتا ھے اوراسي شوق کو پورا کرتے نوجوان و بچہ برائي نامي دلدل ميں دھنستا چلا جاتاھےقصوروارکون؟ آپ کو چاھيے کہ ناآپ خود اسطرح کے ڈراماز ديکھيں نا اپنےان کچے ذھن کي اولاد کو ديکھنے ديں کيونکہ اگرماں باپ ايسےواھيات ڈراماز ديکھیں گے توبچےبھي ساتھ ديکھیں گےکامیڈی شوز بھی کچھ کم غلاظت نھیں پھیلارھے کوئي انجان بھي ھوگاتوخواتین'بچے'بوڑھے کسي کو بھي اپنےطنزکا نشانہ بنالیتےھيں کوئی راہ چلتا غریب ھوگاتواس کے پھٹے کپڑے دیکھ کہ کوئی اپائج ھےاسکا'کوئی نابینا ھےاسکا غرض اس قسم کہ انسانوں کاھرکوئی یہ سوچ کے مذاق بناتاھےکہ اس بندے یا بندی نے کیا کہنا ھے. 14thاگست کےدن ہی بچہ بچہ ملی نغمے گاتاھے لیکن اس آزادی کے دن سےپہلےتوھرکوئی فلمی گانے گارہا ھوتا ھے پھر 14th aug کے دن ھی کیوں حب الوطنی جاگتی ھے؟
آستر
About the Author: آستر Read More Articles by آستر: 13 Articles with 18668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.