دنیا کے بہت سے حصوں میں تازہ پانی (خاص طور پر پینے کے قابل پانی) کی
قلت ہے کیونکہ مختلف وجوہات کی بنا پر دریا مسلسل سوکھتے جارہے ہیں اور
استحصال کا شکار ہیں۔ آبادی اور فی کس استعمال میں اضافے اور عالمی حدت کی
وجہ سے بہت سے ممالک میں پانی کی شدید قلت ہونے کی پیشنگوئی کی گئی ہے۔ اس
مسئلہ پر مستقبل میں جنگیں ہونے کا بھی امکان ہے۔ یہاں دنیا کے چند ایسے ہی
دریاؤں کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو کہ کثرت استعمال کے باعث خشک ہوتے
جارہے ہیں-
Colorado River
دریائے Colorado دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی آبی گزر گاہوں
میں سے ایک ہے- یہ دریا 30 ملین افراد کو پانی فراہم کرتا ہے- 1450 میل کے
رقبے پر پھیلے اس دریا کے ساتھ متعدد ڈیم بھی منسلک ہیں- کیونکہ یہ دریا
کافی صنعتوں٬ زراعت اور میونسپل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اس لیے اس کی
پہنچ ڈیلٹا اور کیلیفورنیا کے خلیج تک ہے- اس دریا کا سب سے زیادہ استعمال
زراعت کے لیے ہوتا ہے- |
|
Indus River
170 ملین سے زائد افراد پر مشتمل پاکستانی قوم جو کہ بہت تیزی سے
بڑھ بھی رہی ہے٬ کے میٹھے پانی کا بنیادی ذریعہ دریائے سندھ ہے- دریائے
سندھ سے حاصل کیا جانے والا پانی گھریلو اور صنعتی استعمال میں آتا ہے -
پاکستان کی 90 فیصد زراعت کا انحصار بھی اسی پانی پر ہے- دریائے سندھ دنیا
کے سب سے بڑے دریاؤں میں سے ایک ہے- لیکن اب یہ استحصال کا شکار ہے اور اس
کا بہاؤ بھی کراچی بندرگاہ جانب اب زیادہ نہیں رہا- اس دریا میں موجود
ڈولفن کی نسل کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں- یہ دریا ماہی گیری کا بھی ایک
اہم ذریعہ تھا- پانی چوروں اور فسادات کی وجہ سے اس دریا کے پانی میں بہت
تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے- اسی وجہ سے کراچی کو پانی سپلائی میں بھی
دشواری کا سامنا ہے-
|
|
Amu Darya River
26000 اسکوائر میل کے رقبے پر پھیلا یہ دریا دنیا کا چوتھا بڑا دریا ہے-
کسی وقت اس دریا سے منسلک شہر خوشحال ہوا کرتے تھے کیونکہ یہ ان کے لیے
کافی منافع بخش دریا ثابت ہوا تھا- اس دریا کی وجہ سے 40 ہزار افراد کو
روزگار ملا اور یہ دریا ماہی گیری کی ایک بہت صنعت ثابت ہوا- یہاں سے
مچھلیوں کا شکار کر کے سوویت یونین کو سپلائی دی جاتی تھی- لیکن 1960 میں
جب سوویت یونین نے آب پاشی کے نظام کا آغاز کیا اور 20 ہزار میل کے رقبے پر
نہریں بنائیں اور ساتھ ہی 45 ڈیم بھی تعمیر کیے اور اس کے علاوہ 80 سے زائد
تالاب بھی قائم کیے تب سے یہ دریا سوکھنا شروع ہوگیا- انہوں نے یہ سب
قازقستان اور ازبکستان میں گندم اور روئی کے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے
کیا- آج یہ دریا 70 میل کے فاصلے پر ہی ختم ہوجاتا ہے- |
|
Syr Darya River
اگرچہ یہ دریا Amu Darya سے کافی حد تک بہتر ہے لیکن اس دریا میں
آلودگی بہت زیادہ پھیل گئی ہے- اس دریا کی شروعات قازقستان اور ازبکستان کی
Tian Shan پہاڑیوں سے ہوتی ہے اور یہ دریا 1374 میل تک بہتا ہے- 18ویں صدی
میں اس دریا پر نہروں کا سسٹم تعمیر کیا گیا اور سوویت یونین کے انجنئیروں
نے 20ویں صدی میں اس کو توسیع فراہم کی جس کی وجہ کپاس کی فصل کو بڑھانا
تھا - اس کے بہاؤ کو بھی موڑ دیا گیا- مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بہت
زیادہ آلودہ ہونے کے باعث اب یہ پانی پینے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا-
کچھ عرصہ قبل ورلڈ بینک نے اس دریا پر ڈیم بنانے کے لیے فنڈ بھی جاری کیے
ہیں تاکہ اس دریا کو بچایا جاسکے-
|
|
Rio Grande River
یہ دریا شمالی امریکہ کے سب سے بڑے دریاؤں میں سے ایک ہے جس کا رقبہ 1885
میل ہے- یہ دریا جنوب مغربی Colorado سے میکسیکو کے خلیج کی جانب بہتا ہے-
یہ دریا میکسیکو اور ٹیکساس کی سرحدوں کے درمیان بہتا ہے- ان دونوں سرحدی
علاقوں میں اس دریا کا کثرت سے استعمال کیا جارہا ہے- گزشتہ چند سالوں سے
یہ دریا اپنے ساحل تک پہنچنے میں بھی ناکام ہو رہا ہے- اس دریا کا پانی
فیکٹریوں اور زرعی پیداوار کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے- لیکن وقت کے ساتھ
ساتھ اس کے پانی میں بھی کمی واقع ہوتی جارہی ہے- جس کی وجہ سے ٹیکساس کے
کسانوں کا کہنا ہے کہ انہیں پانی کی کمی کے باعث سالانہ 400 ملین ڈالر کا
نقصان ہورہا ہے- |
|
Yellow River
Yellow River چین کا دوسرا بڑا دریا ہے- چین کا سب سے بڑا دریا Yangtze ہے-
Yellow River کو دنیا کے چھٹے سب سے لمبے دریا ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے -
اس کا کل رقبہ 3395 میل ہے- 1972 سے یہ دریا مسلسل خشک ہو رہا ہے اور اس کی
رسائی سمندر تک بھی ممکن نہیں ہو پائی- اس دریا کا وسیع استعمال زراعت کے
لیے ہے- 1997 میں 230 دن تک اس کا بہنا بھی بند رہا- حالیہ برسوں میں چینی
حکومت نے اس دریا کو بچانے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں جس کی وجہ سے اس
دریا کا بہاؤ کسی حد بحال ہوا ہے- |
|
Teesta River
یہ دریا 196 میل تک بہتا ہے- اس دریا کا بہاؤ انڈین ریاست سکم سے بنگلہ دیش
کے دریائے Brahmaputra کی جانب ہے- اس کی شروعات ہمالیہ سے ہوتی ہے جہاں
برف پگھلتی ہے اور یہ دریا مختلف وادیوں سے گزرتا ہوا آتا ہے- اسے سکم کی
زندگی کی لکیر کہا جاتا ہے مگر حالیہ چند برسوں سے اس کے زیادہ استعمال کے
باعث یہ دریا بھی شدید استحصال کا شکار ہے اور سوکھتا جا رہا ہے- ہزاروں
کسان بھی اس کے پانی سے اب محروم ہوچکے ہیں اور ماہی گیروں کے قابل بھی
نہیں رہا- اگرچہ انڈیا اس دریا منسلک ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے بنا رہا ہے
جس سے وہ بجلی پیدا کرے گا- |
|
Murray River
کچھ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے اس دریا پر بھی
زور آ رہا ہے- جس کی وجہ سے آسٹریلیا کے اس دریا کو شدید خطرات لاحق ہیں-
1746 میل پھر پھیلا یہ دریا آسٹریلیا کا سب سے لمبا اور اہم دریا ہے- زیادہ
زرعی پیداوار کے نتیجے میں اس دریا میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے-
Adelaide کے 40 فیصد آبادی اس پانی کا استعمال پینے کے لیے کرتی ہے- اس کے
علاوہ لاتعداد چھوٹے قصبوں کا پانی کا یہی ایک ذریعہ ہے- رکاوٹوں اور
تبدیلیوں کی وجہ سے اس کا بہاؤ نہایت کم ہوگیا ہے- |
|