شیطانی آیات پر کیوں دیا گیا دھوکہ؟

شاتم رسولﷺرشدی آئے یا نہ آئے‘ کتاب آگئی!

سلمان رشدی کا ناول ’شیطانی آیات ‘جے پور200روپے سے 350روپے کے درمیان فروخت ہورہا ہے۔یہ وہی ناول ہے جس پرراجیوگاندھی حکومت حکومت نے1988کے دوران پابندی لگادی تھی۔اس کے بعد سے یہ کتاب ملک میں دستیاب نہیں ہے لیکن رشدی کے جے پور میں منعقد ہونے والے لٹریری فیسٹول میں آمدپر تنازعہ شروع ہوا تو یہ متنازع کتاب بھی فیسٹول میں متعدد مقامات پر فروخت ہونے لگی۔ذرائع پر یقین کریں تواس کتاب کی فوٹو کاپی محض 200روپے سے 350روپے میں دستیاب ہے جبکہ اس’تجربہ‘ کی کامیابی پرنہ صرف اس کتاب کی کھلے عام فروخت کی راہ کھل جائے گی بلکہ24فروری کو ہندنژاد برطانوی شہری شاتم رسولﷺ سلمان رشدی کوبھی ہری جھنڈی دکھادی جائے گی۔واضح رہے کہ امریکہ میں رہائش پذیرسلمان رشدی کو مغرب کی فتنہ پروری پناہ دئے ہوئے ہے۔ اس کی ایک کتاب’ شیطانی آیات‘ کے پس منظر میں ایران کے مرحوم مذہبی رہنما آیت اللہ خمینی نے اس کے خلاف 1989 میں موت کا فتویٰ جاری کیا تھا جس پر کافی متنازع رہا ہے اور ساری دنیا میں مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں۔ہندوستان کے شہر جے پور میں سالانہ ادبی میلے میں عالمی شہرت یافتہ مصنف سلمان رشدی کی شرکت کا پروگرام بظاہر حکومت کے دباؤ میں منسوخ کر دیا گیا ہے لیکن پس پردہ ریشہ دوانیوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا جبکہ سلمان رشدی کی آمد کے خلاف امن پسند برادران وطن سمیت مسلم مذہبی تنظیمیں احتجاج کر رہی تھیں۔ ان کا شدیدمطالبہ ہے کہ حکومت سلمان رشدی کو ہندوستان نہ آنے دیا جائے۔جے پور ادبی میلے کی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے پروگرام کے مطابق سلمان رشدی 20 اور 21 جنوری کو خطاب کرنے والے تھے لیکن ویب سائٹ پر نیا شیڈو ل جاری کیا کیا ہے اس میںبظاہر سلمان رشدی کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن ذرائع ابلاغ میں اس کی واضح نفی ہو رہی ہے۔جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مسلم طبقہ کو بیوقوف بنانے کی غرض سے میلے کے منتظم سنجے رائے نے اپنے بیان میں طفلانہ تسلی دی تھی کہ ’سلمان رشدی بیس جنوری کو ہندوستان میں نہیں ہو گا کیونکہ ان کے پروگرام میں تبدیلی ہوئی ہے۔ تاہم جے پور ادبی میلے کی جانب سے وہ اس میں شرکت کیلئے مدعو ہیں۔‘متعدد مسلم تنطیمیں رشدی کی متوقع آمد کے کے بارے ہم سے پو چھ رہی ہیں اور انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر رشدی جے پور لٹریری فیسٹیول میں شریک ہوتاہے تو اس کے خلاف کچھ مسلمانوں کی طرف سے شدیدرد عمل ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس صورتحال پر تشویش ہے۔بعض خبروں میں بتایاگیا ہے کہ راجستھان کی ریاستی حکومت نے ادبی میلے کے منتطمین کو بتایا تھا کہ سلمان رشدی کے آنے سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوگا۔خبروں کے مطابق حکومت سلمان رشدی کی سلامتی کے بارے میں انتظامات سے مطمئن نہیں کر سکی جس کی وجہ سے اس نے بظاہراپنا دورہ منسوخ کر دیاتھا تاہم ابھی تک ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔راجستھان کے وزیرِاعلی اشوک گہلوت کا کہنا ہے کہ سلمان رشدی کی آمد سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا۔’کئی مسلم تنظیمیں اس کی متوقع آمد کے بارے ہم سے پوچھ رہی ہیں اور انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر رشدی جے پور لٹریری فیسٹیول میں شریک ہوتا ہے تو اس کے خلاف کچھ مسلمانوں کی طرف سے رد عمل ہو سکتا ہے۔ ہمیں اس صورتحال پر تشویش ہے۔واضح رہے کہ چند ہفتے قبل جب یہ اعلان ہوا تھا کہ سلمان رشدی جے پور ادبی میلے میں شرکت کرے گا تو اس وقت اتر پردیش کے دارالعلوم دیو بند نے ہی نہیں بلکہ ملک کے ہر گوشے سے امن پسندوں کے ذریعے حکومت سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ مسٹر رشدی کو ملک میں نہ آنے دیا جائے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 126051 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More