تھانہ کلچر کی تبدیلی

جس طرح ہمارے فوجی جوان دفاع وطن کیلئے جام شہادت نوش کرتے ہیں اس طرح ہمارے ہزاروں پولیس اہلکاروں نے بھی شہریوں کی جان اورشہری املاک کی حفاظت کیلئے سردھڑکی بازی لگائی ہے۔ فوج کے شہیدوں کوبڑے بڑے اعزازات سے نوازاجاناخوش آئند ہے مگربدقسمتی سے پولیس کے شہداءکی اس طرح سے پذیرائی نہیں کی جاتی جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں کیونکہ''شہیدکی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے''۔قربانی توقربانی ہے ،کوئی وطن اورکوئی ہم وطنوں کیلئے دیتا ہے ۔مہذب معاشرے میں انسانوں کی ویلفیئر کیلئے ادارے بنائے جاتے ہیں ،ان کی بدولت ہماری زندگی میں امن واستحکام اور ڈسپلن آتا ہے تاہم جس طرح ہر معاشرے میں شرپسندعناصر ہوتے ہیں اس طرح کوئی بھی ادارہ گندی مچھلیوں سے پاک نہیں ہے۔اچھائی کے ساتھ برائی سائے کی طرح ساتھ ساتھ چلتی ہے۔اگرادارے کاسربراہ نیک نیت ،ایماندار اور فرض شناس ہوگا تواس کے ماتحت اہلکاروں کے مزاج میں مثبت تبدیلی ضرورآئے گی اوراگرکوئی چیف بدعنوان اورکام چورہے تواس کے محکمہ میں چندایک کے سوا سبھی اہلکاروں کی رگوں میں کرپشن سرائیت کرجائے گی۔ جہاں ہم انسان اشرف المخلوقات ہیں وہاں ہمیں معاشرتی حیوان بھی کہا جاتا ہے ۔انسان کا غلطی ،گناہ اورجرم سے بہت پرانارشتہ ہے،باباآدم ؑ کے دورسے جب کابیل نے ہابیل کاخون کردیا تھا۔دنیا میں ایساکوئی معاشرہ نہیںجہاں قوانین رائج نہ ہوں اس کے باوجودقانون شکنی کے واقعات بھی ہوتے ہیں اورقانون کی پاسداری بھی کی جاتی ہے۔دنیا میں پہلی بارشہریو ں کی خدمت اورحفاظت کیلئے پولیس کاشعبہ امیرالمومنین حضرت سیّدنافاروق اعظم ؓ کے دورمیں قائم کیا گیا۔

ان دنوں لاہور پولیس کی قیادت ملک احمدرضاطاہرکررہے ہیں ۔وہ اس سے پہلے بھی ایس ایس پی لاہور کی حیثیت سے اچھا پرفارم کرچکے ہیں ،تاہم اُن دنوں شہرلاہورمیں امن وامان کے حوالے سے ِاس قسم کے مسائل نہیں تھے جس طرح کے چیلنجز آج کل درپیش ہیں۔سی سی پی اولاہورملک احمدرضا طاہر بلاشبہ ایک پیشہ وراورانتھک آفیسر ہیں ۔ان کی طرف سے لاہور کے مختلف تھانوں کاسرپرائزوزٹ ایک تعمیری اقدام ہے۔جس طرح اللہ تعالیٰ کے غضب کاڈر اورجہنم کاخوف ہمیں گناہ اورجرم سے بچاتا ہے اس طرح ایک آفیسر کادبدبہ بھی اس کے ماتحت اہلکاروں کواپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران مجرمانہ غفلت سمیت بدنیتی اوربددیانتی سے بچاتا ہے۔ ماضی کی طرح اب بھی ملک احمدرضاطاہر کاڈسپلن اوران کی گورننس مشہور ہے مگر اس بارانہوں نے کئی ایک نئے مگر دوررس تجربات کئے ہیں ۔وہ لاہور کی گلیوں اوراس کے ایک ایک محلے سے بخوبی واقف ہیں ،ان کی اصلاحات اورمانیٹرنگ سے سٹریٹ کرائم میں نمایاں کمی آئی ہے۔انہوں نے محلہ وارامن کمیٹیاں ،تھانہ کمیٹیاں اورمارکیٹ کمیٹیا ں قائم کرتے ہوئے عوام اورپولیس کے درمیان رابطہ اوراعتمادبحال کرنے کی ایک سنجیدہ کوشش کی ہے۔تجارت پیشہ افراد کے مسائل پرفوری قابوپانے کیلئے وہ تاجروں کے ساتھ ہمہ وقت رابطے میں رہتے ہیں۔اگرایک آفیسر کے پاس آنیوالے سائل کو خوش مزاجی کے ساتھ سن لیا جائے تویہ خوش اخلاقی اس پریشان حال کے زخم کیلئے مرہم کاکام کرتی ہے۔ مال روڈ لاہور کامعاشی مرکز ہے ،ملک احمدرضاطاہر نے تجارت پیشہ برادری کاایک دیرینہ ایشوحل کرتے ہوئے مال روڈ پرنناوے فیصد جلسے اورجلوس بندکردیے ہیں۔ ایف آئی آر کے فول پروف اوربروقت اندراج کیلئے رپورٹنگ سنٹرزکاقیام اورانہیں فعال بنانابھی ان کاایک مستحسن اقدام ہے۔ مگرسی سی پی او ملک احمدرضاطاہر کی خوش اخلاقی ان کے ماتحت ایس ایچ اوزکی پبلک ڈیلنگ میں بھرپوراندازسے نظرنہیں آتی۔
وزیراعلیٰ پنجاب اورسی سی پی اوکی طرف سے تھانہ کلچر کی تبدیلی کیلئے اٹھائے گئے اقدامات ابھی ناکافی ہیں۔اس کیلئے تھانوں میں نفری کی کمی اوراہلکاروں کے ڈیوٹی اوقات کاایشوابھی حل طلب ہے۔تھانوں میں تعینات ایس ایچ اوزاوردوسرے اہلکاروں کاکوئی ہفتہ وارڈے آف نہیں ہوتااوران سے راﺅنڈدی کلاک کام لیا جاتا ہے جوایک نارمل انسان کے بس کی بات نہیں۔ایک انسان سے ایک دن سے آٹھ یادس گھنٹوں سے زیادہ کام لیا جاناسخت زیادتی ہے،اس کاانسانی نفسیات پرمنفی اثرپڑتا ہے ۔ایس ایچ اوآپریشن سمیت تھانے کی پوری نفری کووی آئی پی شخصیات کی حفاظت پرلگاکرعوام کوڈاکوﺅں اوررہزنوں کے رحم وکرم پرچھوڑدیاجاتا ہے ۔ضرورت اس امرکی ہے کہ وی آئی پی موومنٹ کیلئے پولیس لائنزمیں تعینات آفیسرزاوراہلکاروں سے ڈیوٹی لی جائے ۔وہ اہلکارجوپولیس لائنزکے ڈیوٹی منشی کی ملی بھگت سے اپنے گھروں میں بیٹھے بیٹھے تنخواہ وصول کرتے ہیں ان کیخلاف کاروائی کی جائے اورجواہلکارتنخواہوں کی تقسیم کے وقت فی اہلکاراوپروالے روپے ادانہیں کرتے اوراس طرح لاکھوں روپے ہڑپ کرتے ہیں ان کامحاسبہ کون کرے گا۔

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف پولیس کلچرکی تبدیلی کے خواہاں ہیں اوریہ ان کادیرینہ خواب ہے جوابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوا۔میاں شہبازشریف نے تھانہ کلچر تبدیل کرنے کیلئے آفیسرزاوراہلکاروں کی ماہانہ تنخواہوں سمیت دوسری مراعات میں گرانقدر اضافہ کیا مگراس کے باوجودانہیں ابھی تک پولیس کی طرف سے تسلی بخش نتائج نہیں ملے ۔پولیس فورس کی تنخواہیں ڈبل ہونے کے باوجودتھانوں میں کرپشن بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے ۔درحقیقت میاں شہبازشریف کواپناخواب شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے ایک منجھی ہوئی ٹیم کی ضرورت تھی ۔ آئی جی پنجاب پولیس جاویداقبال ،سی سی پی اولاہورملک احمدرضاطاہر ،ڈی آئی جی آپریشن غلام محمد ڈوگر،ایس پی سی آئی اے لاہورعمرورک ،ڈی ایس پی سی آئی اے عاطف حیات، ایس پی صدر شعیب خرم جانباز، ایس پی ماڈل ٹاﺅ ن ملک اویس کی صورت میں انہیں منجھے ہوئے آفیسرزملے ہیں۔ایس پی اقبال ٹاﺅن منتظرمہدی کوتبدیل کرکے ایک اہم شخصیت کی سکیورٹی کااانچارج مقررکردیاگیا ہے۔وہ بھی ایک پروفیشنل آفیسر ہیں ان کی پولیس فورس میں زیادہ ضرورت تھی مگروہ ایک قابل اعتماداورفرض شناس آفیسر ہیں ۔ سی آئی اے لاہورکے کپتان عمرورک اوران کے ڈی ایس پی عاطف حیات اپنے دوسرے ٹیم ممبرزکے ہمراہ دہشت گردی کانیٹ ورک توڑنے اورخودکش حملے روکنے کیلئے گرانقدرخدمات انجام دے رہے ہیں۔امریکہ اوربرطانیہ میں بھی سوفیصدجرائم پرقابونہیںپایاجاسکتا۔پولیس آفیسرزاوراہلکاروں کی کارکردگی پرتنقیدکرتے وقت ہم ان کے مسائل سے چشم پوشی کرجاتے ہیں۔ سیاسی مداخلت اورسفارش نے پولیس فورس کی پیشہ ورانہ کارکردگی کوبیحدمتاثرکیا ہے۔

پچھلی کئی دہائیوںسے پولیس اورعوام کے درمیان اعتماد کافقدان تھاتاہم ملک احمدرضاطاہر کی خدمات اوراصلاحات سے صورتحال میں مثبت تبدیلی آئی ہے ۔ سی سی پی اوملک احمدرضاطاہرکافی حدتک اپنے ادارے اورعوام کے درمیان حائل فاصلے مٹانے میں کامیاب رہے ہیںمگرپوری طرح اعتمادبحال ہونے میں ابھی مزید وقت درکار ہے۔ملک احمدرضاطاہرنے فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے مختلف مسلک سے وابستہ علماءکوایک چھت کے نیچے بٹھایاجس کی بدولت اب شہرلاہورمیں مذہبی شدت پسندی ،جنونیت اورفرقہ واریت نہ ہونے کے برابر ہے۔ امن وآشتی کی فضا ملک احمدرضاطاہرکے ویژن،ٹیم ورک اوران کی کمٹمنٹ کانتیجہ ہے۔اگرپنجاب حکومت کولاہورمیں امن وامان کے حوالے سے سی سی پی اوملک احمدرضاظاہرسے رزلٹ چاہئے توپھرانہیں لاہورمیں اپنے بااعتمادایس ایچ اوزلگانے کااختیاراوراستحقاق دیا جائے ورنہ سفارشی ایس ایچ اوحضرات اپنے باس کوبائی پاس کرتے ہوئے اپنے سیاسی آقاﺅں کے احکامات کی پاسداری کریں گے اوریوں لاہورمیں رسہ گیری عام ہوجائے گی۔سی سی پی اولاہور ملک احمدرضاطاہرکے پی آراورائے نذرحیات کاپولیس کی نیک نامی کے سلسلہ میںعوام اورمیڈیا کے ساتھ رویہ انتہائی دوستانہ اورذمہ دارانہ ہے ۔وہ عوام اوراپنے آفیسرز کے درمیان پل کاکرداراداکرتے ہیں۔ وہ میڈیا کے روبرواپنے آفیسرزکی کامیابیاں اور خوبیاں جبکہ اپنے آفیسرزکے سامنے مختلف تھانوں میں پیش آنیوالے پولیس گردی کے واقعات اجاگرکرتے ہیں۔ اپنے آفیسرزکی وکالت کر تے وقت ان کے لہجے کااعتماد متاثرکن ہوتا ہے۔

سی ٹی اوکیپٹن (ر)سیّداحمدمبین نے لاہورمیں ٹریفک کے پیچیدہ مسائل پرکافی حدتک قابوپالیا ہے ۔ان کے ماتحت وارڈن حضرات کی شہریوں کے ساتھ ہاتھاپائی کے واقعات بڑھ رہے تھے جس پرانہوں نے سخت ایکشن لیاہے۔ ماہ محرم میں عزاداری سے چہلم کے جلوسوں تک اوررائیونڈمیں تبلیغی اجتماع سے داتاعلی ہجویری ؒ کے عرس مبارک اورسیاسی ریلیوں اوراوورہیڈبرج کے تعمیر کے موقع پر ٹریفک کورواں دواں رکھنا بلاشبہ معنی رکھتاہے اوراس کاکریڈٹ کیپٹن (ر)سیّد احمدمبین کوجاتا ہے ۔ کیپٹن (ر)سیّدمبین نے فوج کی طرح پولیس میں بھی کئی چیلنجز کاسامنا کیا ہے ،جب سی ٹی اوکی باگ ڈوران کے ہاتھوں میںدی گئی توان دنوں لاہورمیں ٹریفک کانظام درہم برہم اورانتہائی بے ہنگم تھا جس میں اب کافی بہتری آئی ہے۔لاہورمیںنئے ٹریفک سگنل کی تنصیب کیلئے ڈی سی اولاہوراحدچیمہ ،ڈی جی ایل ڈی اے عبدالجبار شاہین،ڈائریکٹرا نجینئر نگ ٹیپا مظہرحسین سیال اوردوسرے ماہرین کاایک وفد ترکی سے جدید ٹیکنالوجی خریدنے کیلئے روانہ ہوچکا ہے۔امید ہے عنقریب لاہورمیںجدیدٹریفک سگنل کانظام جدیدخطوط پراستوارہوجائے گااورٹریفک کی رواں دواں رکھنے میں مزید بہتری آئے گی۔ڈائریکٹرا نجینئر نگ ٹیپا مظہرحسین سیال نے لاہورمیں ڈرین سسٹم کافی حدتک اپ گریڈ کردیا ہے ۔اس سے بارش کے پانی کی نکاسی میں نمایاں بہتری آئے گی۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 139638 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.