فروری کی ہر 14تاریخ کو امریکہ
،کینیڈا، برطانیہ، میکسیکو ، فرانس اور آسٹریلیا میں ویلنٹائن ڈے منایا
جاتا ہے۔ اس دن ٹافیاں ،پھول اور کارڈ زوغیرہ کا تبادلہ دوستوں اور محبت
کرنے والوں کے درمیان کیا جاتاہے،یعنی پیار کرنے والے بھی اس دن ایک دوسرے
کو تحائف دیتے ہیں۔یہ تبادلہ سینٹ ویلنٹائن کے نام پے ہو تاہے، اور اس کی
یاد تازہ کرنے کے لیے یہ دن منایا جاتاہے ۔ مگر یہ تہذیب کہاں سے آئی ہے؟
تو یہ ایک قدیم رومن رسم ہے جو وہ فروری کے مہینے میں ایک دوسرے کو تحائف
دیکر مناتے تھے۔
فروری مہینے کو رومن والے محبت کا مہینہ مانتے تھے اور محبت کے لئے یہ
مہینہ مناتے تھے ۔ اور آج وہی رسم ہمارے سامنے ویلنٹائن ڈے کے نام سے مشہور
ہے یہ قدیم رومیوں اور عیسائیوں کی روایت ہے۔مگر سینٹ ویلنٹائن کو اس دن کے
ساتھ کیوں منسلک کیا جاتا ہے؟کیو نکہ یہ سینٹ ویلنٹائن چپکے سے لوگوں کی
شادیاں کراتا تھا جب اس کی اصلیت کھل گئی تو اسے جیل میں ڈال دیا گیا اور
وہی مرگیا۔تو اس کی یاد میں بھی عیسائی یہ دن مناتے ہیں۔ویلنٹائن اور
ویلنٹوئن عیسائیوں کے ہاں اس نام کے کئی افراد ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ یہ
ایک شخص کے مختلف نام ہیں ۔
کچھ لوگوں کا یہ یقین ہے کہ یہ دن سینٹ ویلنٹائن کے سالگرہ یا برسی کے طور
پر منایا جاتا ہے۔ جو 270 AD کے قریب قریب گزرا ہے اور رومن میں بعضوں کا
یہ یقین تھا کہ یہ دن 14فروری اور 15فروری زراعت کے دیوتا اور روم کے
بانیوں کے لئے مختص تھا۔ یہ تہوار رومن پادریوں نے شروع کیا تھا،وہ ایک جگہ
پر جمع ہوتے ،ان کا یہ عقیدہ تھا کوئی گناہگار ہو تو گناہ دھونے کے لئے ایک
بکری کی قربانی د ے اور طہار ت کے لئے ایک کتے کی قربانی دے، یعنی ان دونوں
کو مصنوعی اور تخیلی خداﺅں کے سامنے ذبح کرتے تھے اور خون کو سڑکوں ،
کھیتوں اور فصلوں میں ڈالتے تھے تاکہ زمین زرخیز اور فصلوں میں اضافہ ہو،
پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہ رسم ختم ہوااور ایک نئی رسم شروع ہوئی جس میں مرد
اور عورت اس دن آپس میں ملتے تھے اور ایک دوسرے کو شادی اور ڈیٹ کے لئے
منتخب کرتے تھے۔
پانچویں صدی کے آخر میں پھر 14فروری کے دن کو محبت کے ساتھ مختص کیا ،قرونِ
وسطیٰ کے دوران یہ عام طور پر فرانس اور انگلینڈ میں یہ خیال کیا جاتا
تھاکہ 14فروری پرندوں کے جفتی کا بہترین دن اور موسم ہے اور ساتھ ساتھ یہ
لو گ یہ خیال بھی کرتے تھے کہ سال میں ایک دن محبت کے لئے بھی ہو نا چاہئے
جس میں لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو دل کی بات کہہ سکیں۔
امریکہ میں ویلنٹائن ڈے سترویں صدی میں مقبول ہوا اور اسی طرح برطانیہ میں
بھی سترویں صدی کے آس پاس مقبول ہوا،اٹھارویں صدی کے وسط میں یہ نوٹوں کے
چھوٹے سے ٹوکنوں کی صورت میں تھا اور اس کا تبادلہ دوستوں اور محبت کرنے
والوں کے درمیان عام تھا ۔ اور انیسویں صدی میںپرنٹ میڈیا کی وجہ سے ٹوکنوں
کی جگہ کارڈ نے لے لی ،یہ ایک آسان راستہ تھا کہ کارڈ بھیج کر ایک دوسرے کو
مبارک باد دیتے تھے ،اور یہ اپنے دل کے احساسات اور پیار کے اظہار کا
بہترین دن ہے۔ ہر سال تقریباً ایک ارب ویلنٹائن کارڈ بھیجے جاتے ہیں۔یہ
کرسمس کے بعد دوسراکار ڈ ہے جو سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ ویلنٹائن ڈے کی مختصر سی تاریخ تھی ،بات دراصل یہ ہے کہ باقی ممالک
مناتے ہیں یہ ان کارواج ہے۔ مگر مسلمان کیوں منا رہاہے؟ اسلام کے اپنے
شعائر ہیں ۔ہمیں دوسروں کے تہذب اور ثقافت کا کیا کرنا۔مگرعیسائیت کے رواج
ہمارے اندر ایسے مل گئے ہیں کہ ان سے چھٹکارا ناممکن ہے۔اس دن ٹی وی چینلز
، موبائل پیغامات ، ریڈیو اور فون کے ذریعے مبارک باد دیتے ہیں۔زرا سوچئے !
کیا یہ ہماری زندگی کا مقصد ہے ۔مسلمانوں کے علاوہ جتنے بھی قومیں ہیں ان
کا تو آخرت سے کوئی واسطہ نہیں ، اس لئے وہ جو کچھ کریں دنیا میں ان کو
کوئی نہیں روک سکتا ، ان کی مرضی جو کچھ کریں۔مگر مسلمان کو اﷲ عزوجل اور
حضرت محمد ﷺ کے احکام کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔ہمیں تو افسوس اس وقت ہوتا
ہے جب ایک مسلمان اس بے بنیاد چیزوں میں اپنی زندگی ضائع کرتا ہے، کیونکہ
مسلمان ایک جسم واحد کی طرح ہے اگر ایک جگہ جسم پے تکلیف ہو تو تمام جسم کو
تکلیف پہنچتی ہے۔
کیا کبھی آپ نے سنا کہ ایک ہندو نے روزہ رکھا ہے؟ کیا کبھی سنا کہ ایک
انگریز نے نماز پڑھی ہو؟ کیا کبھی سنا کہ ایک غیر مسلم نے زکوة وغیرہ دی
ہو؟ تو جواب نہیں میں ہوگا۔مگر اس طرح بہت سنا ہوگا کہ ایک مسلمان نے بسنت
بڑی دہوم دھام سے منائی۔ایک مسلمان نے ویلنٹائن ڈے بڑے شوق سے منایا۔ یہ
کیوں؟ اس وجہ سے کہ ہم اپنے اسلامی شعار کو بھول چکے ہیںاور غیر مسلموں کے
رواج کو اپنا لیا ہے۔خدارا اپنی اصلیت پہچانو،ہم مسلمان ہیں ہمیں ان سب
چیزوں سے دور رہنا ہے جو ہمارے لئے اور ہمارے دین کے لئے مضر ہو۔ |