تجھ سے سیکھے گا زمانہ تیرے انداز کبھی

آج پوری دنیا ایک نئے نظام کی تلاش میں ہے،دنیا نے ہر نظام کو آزمالیا،کل کو کمیونزم کا جادو سر چڑھ کر بول رہا تھا،اس نے زمانے میں ایک عرصے تک اپنا جادو جگایا،لیکن پھر اُسے بھی زوال نے آگھیرا،پھر اُس کے لیے ماسکو سے بیجنگ تک سر چھپانامشکل ہوگیا،بالآخر74سالوں تک حکمرانی کرنے بعد دسمبر 1991کو سوویت یونین کے ساتھ اس کا بت بھی پاش پاش ہوگیا،اشتراکیت(socialism)بھی ایک لمبے عرصے تک دنیا کی حاکم بنی رہی،تاہم آج اس کا نام لینے والا کوئی نہیں، درمیان میں اطالوی فسطائیت (italian fascism)کود پڑی ،اسے بھی منہ کی کھانی پڑی،اسی طرح ہٹلر کی نازیت(nazism)نے دنیا کو اپنے سحر میں جکڑ ا،تاہم اس کا انجام بھی دیگر نظاموں سے مختلف نہیں رہا، زمانے نے سرمایہ دارانہ نظام (capitalism) کو بھی ایک عرصے تک جھیلا،آج اسرائیل کے تل ابیب سے لیکر امریکا کے نیو یارک اوریونان کے ایتھنز تک دنیا کے بے شمار بڑے شہروں میں پوری دنیا اس نظام کے خلاف سراپا احتجاج ہے،اربوں لوگوں کے ان احتجاجی سلسلوں سے پوری دنیا متحیر ہے لیکن یہ سچ ہے کہ آج نہیں تو کل کو یہ نظام بھی خس و خاشاک کی طرح تباہی کے سیلاب میں بہہ جائے گا،دوسری طرف رہ گئی عرب شہنشاہیت!آپ دیکھ لیں!مصر، تیونس اور لیبیا کی کیسی درگت بنی،شام کی صورتحال بھی اس سے مختلف نہیں،پوری عالمی برادری اس کے خلاف کھڑی ہے۔یہ شاہانہ نظام بھی عنقریب پیوندِ خاک ہونے کو ہے۔

ان نظاموں نے جہاں دنیا کو بے شمار فوائد اور کامیابیوں سے ہمکنار کیا،وہیں اسی وجہ سے آج امریکا ، برطانیہ اور فرانس سمیت پورے یورپ اورمتحدہ عرب امارات سمیت پورے عرب دنیا کی معیشت تباہی کی دہلیز پر آکھڑی ہوئی،دنیا بھر کے یہودی و فرنگی ادارے تباہ وبرباد ہورہے ہیں ،عالمی بینک دیوالیہ ہورہے ہیں،عرب ممالک اپنے مادی ذخائر اور تیل کی دولت سے منفعت حاصل کرنے میں ناکام ہورہے ہیں، آج بھی دنیا کی 7ارب سے زائد آبادی کا 90فیصد سے زائد حصہ غربت کی لکیر تلے زندگی گزاررہا ہے،یہ لوگ آج کسی مسیحا کے منتظر ہیں ۔

لیکن ہمیں یہ معلوم ہوناچاہیے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب(standard religion)ہے اور ہمارا ایمان ہونا چاہئے کہ دنیا کے تمام مسائل کاحل صرف اور صرف شریعت ِمحمدیہ میں ہی ہے، وہ نظام جو آج سے چودہ صدی قبل نبی کریم ﷺنے مدینہ کی پاک سرزمین پر نافذ کیا تھا،اس نظام نے دنیا پر ثابت کیا کہ اسلا م ایک مکمل ضابطہءحیات اور فطری اصولوں اور تقاضوں کے عین مطابق ہے ، اس نظام نے زندگی کے ہر شعبے میں سیاست سے میدانِ کارزار تک اور عدالت سے معیشت تک ہر چھوٹے سے بڑے مسائل پر زندگی کے اصول ،ضابطے اور قاعدے مقرر کیے ،تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ دنیا آج تک اس نظام کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے ۔

ہمارے رسولِ پاکﷺخدا کے بندے اور رسول ہونے کے ساتھ ساتھ ایک قابل ِ فخر طالب ِعلم، ایک بہترین معلمِ اخلاق، بہترین شوہر،ایک بہترین معیشت دان اور ماہرِتجارت،ایک بہترین حکمران اور میدانِ جہاد کے مایہ ناز شہسوار تھے۔محمدمصطفی ﷺ کی سیرت ایک ایسی پاکیزہ شخصی زندگی ہے جو انسانوں کی ہر جماعت،ہر گروہ اور ہر قبیلہ کے مختلف حالات ،ہر قسم کے جذبات اورکامل اخلاق کا مجموعہ ہے۔ ا گرآپ یتیم ہیں تو آمنہ و عبداللہ کے جگر گوشہ کو ہرگز مت بھولیں۔ اگر بچے ہیں تو حلیمہ سعدیہ کی گودمیں درِیتیم کا جائزہ لیں۔ اگرآپ جوان ہیں تو مکے کے چرواہے کی سیرت پڑھیں۔ اگرآپ دولت مند ہیں تو مکے کے تاجر اوربحرین کے خزینہ دار کی تقلید کریں۔ اگر غریب ہیں تو شعب ابی طالب کے قیدی اور مدینے کے مہمان کی کیفیت دیکھیں۔ اگر بادشاہ ہیں تو سلطانِ ِعرب کی سوانح کا مطالعہ کریں۔اگر رعیت ہیں تو قریش کے محکوم قوم پر ایک نظر ڈالیں۔ اگر فاتح ہیں تو بدرو حنین کے سپہ سالار پر نگاہ ڈالیں۔ اگر آپ گھائل ہوئے ہیں تو معرکہ احد سے عبرت حاصل کریں۔ اگر آپ استاد اور معلم ہیں تو صفہ کی درس گاہ کے معلم کا طرز دیکھیں۔ اگر شاگرد ہیں تو جبرئیل ِامین کے سامنے بیٹھنے والے کی شان دیکھیں۔ اگر آپ واعظ، ناصح یا مقرر ہیں تو مسجدِ نبوی کے منبر پر کھڑے ہونے والے کی آواز پر کان دھریں۔ اگر تنہائی اور بے کسی کے عالم میں حق کے اعلان کا فرض انجام دینا چاہتے ہیں تومکہ کے بے یارومددگار نبی ﷺ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے ہے۔ اگر اپنے کاروبار اور دنیاوی جدوجہد کا نظم و نسق درست کرنا اور ترتیب دینا چاہتے ہیں تو بنی نضیر، خیبر اور فدک کی زمینوں کے مالک کے کاروبار اور نظم ونسق کوچیک کریں۔ اگر سفرِ کاروبار میں ہیں تو بصری(شام)کے سالارِکارواں کی مثالیں ڈھونڈیں۔ا گر عدالت کے قاضی اور پنچایتوں کے ثالث ہیں تو کعبہ میں نورِ ِآفتاب سے پہلے داخل ہونے والے ثالث کو دیکھیں جو حجرِ اسود کو کعبہ کے ایک گوشے میں نصب کررہے ہیں ۔ مدینے کی کچی مسجد کے صحن میں بیٹھنے والے منصف کو دیکھیں، جن کی نظر میں شاہ و گدا ،امیر وغریب اورکالے اور گورے سب برابر تھے۔اگرآپ شوہر ہیںتو خدیجہ ؓ اور عائشہ ؓ کے مقدس شوہر کی حیاتِ پاک کا مطالعہ کریں۔ اگراولاد والے ہیں تو فاطمہ ؓ کے باپ اور حسن و حسین ؓ کے ناناکا رویہ معلوم کریں۔

سیاست،معیشت،نوکری،کاروبار،معاشرت،خاندانی زندگی،عالمی تعلقات ،ان سب کے بارے میں نبی پاک ﷺ کافکر، فلسفہ اور تعلیمات میں ذرا غور کیجیے!ان سارے شعبوں میں ہمارے لیے سیر حاصل مواداور رہنمائی موجود ہے۔اگر ہم نے ان پر غور و فکر اور تدبر کرلیا تو بخدا ہمیں دنیا کے کسی لیڈر،ہیرو اور کسی رہنما کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

آپ جوکوئی بھی ہوں ،کسی بھی مسلک،مذہب یا ملک سے تعلق رکھتے ہوں،آپ کسی بھی حال میں ہوں تو محمد رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں آپ کی زندگی کے ایک ایک پل اور ایک ایک لمحہ کے لیے مثال، اعمال کی درستی ، اصلاح کے لیے سامان ، اپنے ظلمت خانہ کے لیے ہدایت کا چراغ اور راہنمائی کا نور ہر وقت ،ہر لمحہ اور ہر دم مل سکتا ہے۔یہ کسی خاص زمانہ،موسم یا وقت کے ساتھ مختص نہیں،بنی نوع انسان کے ہر طالبِ فلاح اور نورِ ایمانی کے ہر متلاشی کے لیے صرف حضرت محمدﷺ ہی کی سیرت ہدایت کا نمونہ اور نجات کا ذریعہ ہے ، محمد ﷺ کی سیرت ،اخلاق اور اعمال دنیا کی سب سے بڑی ایسی مارکیٹ ہے جہاں ہر جنس کے خریدار،ہر صنف کے متلاشی اور ہر شے کے طلب گار کے لیے بہترین سامان موجود ہے۔نبی پاک ﷺ کی حیاتِ مبارکہ ہمارے لیے زندگی کے ہر شعبے،ہر فیلڈ اور ہر میدان میں ایک بہترین نمونہ،روشنی کا مینار اور سنگِ میل ہے۔نبی مکرم ﷺاخلاق کے سب سے بلند ترین مقام پر فائز تھے،جنہوں نے اپنے اخلاقِ حسنہ کے ذریعے پرایوں کو بھی اپناگرویدہ بنالیا تھا،ان کی باتیں، ان کے اعمال اوران کاکردار ہمارے لیے راہِ عمل ہیں،جن پر عمل کرکے ہم نہ صرف دنیامیں ایک خوشحال ، پُروقار اور کامیاب زندگی گزارسکتے ہیں بلکہ اُخروی حیاتِ جاوداں بھی ہمارا نصیب ہوسکتی ہے۔

آج جب پوری دنیاہی طرح طرح کے مصائب و مسائل اور آلام کاشکار ہے ،پوری انسانیت مشکلات کے انبار تلے سسک سسک کر جی رہی ہے، ایسے موقع پرضرورت اس بات کی ہے کہ نبی پاک ﷺکی سیرت کا گہری سوچ و فکر کے ساتھ مطالعہ اور پھر اس پر عمل کریں،ان کی تعلیمات کوعام کریں، ان کے وضع کردہ نظام پر غورکرکے عملی نفاذ کے لیے اپنی تمام تر سعی بروئے کار لائیںکیونکہ دنیا کے تمام مسائل کا واحد حل نظام ِمصطفی ، سیرتِ پاک اور حیات ِ طیبہ میں مضمر ہے،ا سی میں انسانیت کی فلاح اور حیاتِ جاوداں کا راز پنہا ں ہے ۔
تنگ آجائے گی خود اپنے چلن سے دنیا
تجھ سے سیکھے گا زمانہ ترے انداز کبھی
Muhammad Zahir Noorul Bashar
About the Author: Muhammad Zahir Noorul Bashar Read More Articles by Muhammad Zahir Noorul Bashar: 27 Articles with 28927 views I'm a Student media science .....
as a Student I write articles on current affairs in various websites and papers.
.. View More