امّت کی بیٹیوں کا مثالی کردار

تحریر: ڈاکٹر صلاح الدين سلطان
ترجمہ: اشتیاق عالم فلاحی

ہماری دینی بہنیں ہماری حقیقی بہنوں کی طرح ہیں، وہ مردوں کے لئے مقامِ شرف و عزّت بھی ہیں۔ ہمارے نزدیک ان کا بڑا مقام ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم آج دعوتی پیغام کو لے کر دنیا کے سامنے جائیں تو ان کے تعاون کے بغیر یہ نا ممکن ہے جیسا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا وہ خاتون تھیں جنہوں نے سب سے پہلے اسلام کی طرف سبقت کی، حضرت فاطمہ نے اپنے بھائی عمرسے پہلے اسلام قبول کیا، اور امّ الفضل نے اپنے شوہر عبّاس سے پہلے اسلام قبول کیا۔

سبقت
ہم یہ چاہتے ہیں کہ تم ایمان و عمل کی طرف سبقت کرتی نظر آؤ، مردوں سے پیچھے نہ رہو، تمہارا ایمان مخلصانہ ہے، تقلید کے ہر شبہہ سے پاک ہے، تم اس لئے مسلمان ہو کہ تم وہ انسان ہو جس کے پاس ایک پیغام ہے، جسے خلیفہ بنایا گیا ہے، تم اس لئے مسلمان نہیں ہو کہ تم فلاں کی بیوی، یا فلان کی بیٹی ہو۔

شب و روز
تم سے یہ مطلوب ہے کہ شب میں قیام کرنے والی اور دن میں روزہ رکھنے والی بنو، مسجد میں نماز ادا کرنے والی اور گھر کی دکھ بھال کرنے والی بنو، علم کی مجالس سے وابستہ رہو، اللہ کی خشیت سے لرزاں اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والی بنو، تمہاری گفتگو تمہارے پاکیزگئ اخلاق کی تعبیر ہو، تم اللہ کے ذکر سے رطب اللسان رہو، عفّت کے قلعہ میں محفوظ رہو اور پاکیزہ بنو کہ تمہارے اوپر اللہ تعالیٰ کا یہ قول صادق آئے :" مسلمات مؤمنات قانتات تائبات عابدات سائحات ثيبات وأبكارًا" (التحريم :5)" (التحريم :5) ﴿ترجمہ: سچی مسلمان، با ایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار، اور روزہ دار، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ ﴾۔

تم ایسی بنو
ہماری آرزو ہے کہ دعوت کے میدان میں تم فاطمہ بنت خطّاب کی طرح بنو، انہوں نے اپنے بھائی عمر بن خطاب کو دعوت دی اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام قبول کیا، تم ام شریک اسدیہ کی طرح بنو۔ وہ خاموشی کے ساتھ مکہ کی عورتوں تک دعوتِ دین پہونچاتی رہیں، تم نسیبہ بنت کعب بنو جنہوں نے مدینہ کی خواتین کو اعلانیہ اسلام کی دعوت دی۔ تم اسماء بنت عمیس بنو جو نبی صلى الله عليه وسلم سے اس بات کا مطالبہ کرتی ہیں کہ علم کے حلقوں اور مجالسِ ذکر میں شرکت کا حق عورتوں کو بھی دیا جائے۔ ہم تمہیں ام سلیم کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں جن کا مہر اسلام تھا، شوہر کی موجودگی میں یا عدم موجودگی میں اس کا کیا حق ہے وہ جانتی تھیں، وہ اپنے بچّے کی لاش کو ایک کپڑے میں لپیٹتی ہیں، اپنے شوہر کے لئے تیّار ہوتی ہیں، پھر ان کے لئے بچّے کی وفات کے سانحہ کو ہلکا کرتی ہیں باوجود اس کے کہ وہ خود اپنے لختِ جگر کی جدائی سے غمزدہ ہیں۔

میدانِ عمل اور میدانِ جہاد
ہم میدانِ عمل ، انفاق اور قربانی میں تمہیں عائشہ اور حفصہ کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں جو معرکہٴ احد میں زخمیوں کو پانی پلاتی تھیں اور لوگوں کے منہ میں پانی کے برتن خالی کرتی تھیں، ہم تمہیں ام حرام کی طرح دیکھنا چاہتے ہیں جن کی یہ تمنّا تھی کہ انہیں برّی غزوہ میں نہیں بلکہ بحری غزوہ میں شھادت نصیب ہو کیونکہ وہ زیادہ ثواب اور بلند مرتبہ چاہتی تھیں۔

علم کی مجلسیں
ہماری تمنّا ہے کہ تم علم کی مجلسوں سے وابستہ رہو، اپنی بہنوں سے ایسی علمی گفتگو کرو جو انہیں سیراب بھی کرے اور لطف بھی دے، دل کی گہرائیوں میں اثر کرے، اورعقل کی نگاہوں کو روشن کرے، اس کی مثال ام الخیر الحجازیة ہیں جو مسجدِ عمرو بن العاص میں خواتین کے لئے وعظ و ارشاد کی مجلس پر فائز تھیں۔

راز کی حفاظت
تمہارا کردار ایسا ہونا چاہئے کہ تم دعوتی رازوں کی حفاظت کرو، ان رازوں کے لئے تمہارا وجود قلعہ بن جائے، – دعوت کے ابتدائی ایّام میں– امّ جمیل اس حد تک محتاط تھیں کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے سامنے بھی رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلّم کے بارے میں محتاط ہو کر گفتگو کرتی تھیں۔ اسماء بنت ابو بکر کو ابو جہل نے ہجرت کے موقع پر صرف اس لئے مارا تھا کہ ان سے وہ نبي صلى الله عليه وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے متعلّق تفصیلات معلوم کرنا چاہتا تھا لیکن انہوں نے نہ تو ایک لفظ کہا اور نہ ہی اسلام کے راز کو فاش کیا۔

شوہر کی اطاعت شعار بیوی
ہم تم سے یہ چاہتے ہیں کہ تم اپنے شوہر کی اطاعت شعار بیوی بنو، اس کے بچوں کو اچھے انداز سے تیّار کرو، تم فاطمہ زہراء رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی مثال اپنے سامنے رکھو کہ وہ اپنے شوہر علی اور ان کے بچوں حسن اور حسین کے لئے کیسی تھیں، حضرت عفراء رضی اللہ تعالیٰ عنھا اپنے بچّوں کے لئے کیسی تھیں کہ انہوں نے اپنے بچّوں کو میدانِ جنگ میں اس لئے نہیں بھیجا تھا کہ وہ اپنے ہی جیسے کسی بچّے کو قتل کریں بلکہ انہوں نے اس لئے بھیجا تھا کہ وہ کفر کے سرغنہ "ابو جهل" کو قتل کریں، ان دونوں نے اسے ایسی ضرب لگائی کہ اس کے قدم اکھڑ گئے اور ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا کام تمام کیا۔

پرسوز دل
تم سے یہ بھی امّید ہے کہ تم ایسے دل کی مالک بنو کہ تمہارا دل اپنی امّت کی تکلیف پر کڑھے، وہ امّت جو منتشر ہے، جسے دشمن نے نرم چارہ سمجھ لیا ہے، اس کے بہت سے حکمراں خائن ہیں، تمہیں اس وقت تک سکون و قرار نہ ملے جب تک کہ اللہ کی شریعت کو تم حکمراں نہ دیکھو، جب تک کہ اللہ کا کلمہ غالب نہ آ جائے، ہر طرف اللہ کی رحمت کی بہار نہ ہو جائے، خواتین کی ناموس کو تحفّظ نہ مل جائے، اور دلوں میں مقدّس مقامات کی ھیبت نہ بیٹھ جائے۔ تم ایسی ڈگر پر چلو کہ تمہاری ذات سے ملّت کی دوسری بیٹیاں خیر کی راہ پر چلنے لگیں، تم نیکی کے بیج بوتی چلو۔

محبت کی خوشبوپھیلاؤ
تم بہنوں کے آپسی تعلّقات کی اصلاح کرو، ان کی شخصیت کے ارتقاء کی فکر کرو، ان کے درمیان محبّت کی خوشبو پھیلاؤ، جو بیمار بہنیں ہیں ان کے درد میں شریک رہو، جو گناہ میں مبتلا ہیں ان کے لئے دعا کرو، جو کفر کے راستے پر چل رہیں ہیں انہیں دعوت دو، تمہاری زبانِ حال ہمیشہ شاعر کے اس قول کی طرح رہے:
من يفعل الخير لايعدم جوازيه
لايذهب العرف بين الله والناس
﴿جو خیر کے کام کرتا ہے وہ اس کے انعام سے محروم نہیں ہوتا، اللہ کے لئے کی جانے والی انسانوں کی کوئی نیکی رائیگاں نہیں جاتی﴾

بااعتماد بنو، تواضع سیکھو
میری بہن ہم تمہیں اس حال میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ تمہیں اپنی صلاحیتوں پر پورا اعتماد ہو، اپنی لیاقتوں کے سلسلہ میں تمہارے اندر انکساری پائی جائے، تم حق بات کہو اور اس سلسلہ میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہ ڈرو، حیا کو تم ایسا زیور بنالو کہ یہ تمہیں گری حرکتوں سے باز رکھے، تمہارا اعتماد اور تمہاری شجاعت تمہیں بلندی کے راستے پر گامزن رکھے۔

تم شاعر کے یہ اشعار گنگناؤ :
أبارك في الناس أهل الطموح
ومن يستلذ ركوب الخطر
﴿لوگوں میں حوصلہ مند ہیں انہیں میں مبارک سمجھتا ہوں، یہ وہ لوگ ہیں کہ خطرات میں الجھ کر بھی مسکراتے ہیں،
ومن لا يحب صعود الجبـال
يعش أبد الدهر بين الحفر
﴿جو کوہ پیمائی کا حوصلہ نہیں رکھتا وہ ہمیشہ گڑھوں کے درمیان رہتا ہے﴾

صبر کرنے والی، اللہ کی رضا چاہنے والی
ہم تم سے یہ بھی چاہتے ہیں کہ تم صبر کرنے والی اور اللہ کی رضا کو ہی اپنا مقصود سمجھنے والی بنو، اگر کوئی سخت گھڑی آجائے تو صبر جمیل کو اپنا شعار بناؤ، کسی چیخ پکار کے بغیر تکلیفوں کو برداشت کرنے والی بنو، اکتانے اور گھبرانے کے بجائے ان سے نکلنے کے اسباب تلاش کرو، دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کے اس قول کو اپنی زبان پر جاری رکھو :" وَمَا لَنَا أَلَّا نَتَوَكَّلَ عَلَى اللَّـهِ وَقَدْ هَدَانَا سُبُلَنَا ۚ وَلَنَصْبِرَ‌نَّ عَلَىٰ مَا آذَيْتُمُونَا ۚ وَعَلَى اللَّـهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ" (إبراهيم : 12) ﴿اور ہم کیوں نہ اللہ پر بھروسہ کریں جبکہ ہماری زندگی کی راہوں میں اس نے ہماری رہنمائی کی ہے؟ جو اذیتیں تم لوگ ہمیں دے رہے ہو اُن پر ہم صبر کریں گے اور بھروسا کرنے والوں کا بھروسا اللہ ہی پر ہونا چاہیے" ﴾۔

روحِ صبر
باپ، دادا، بھائی، بیٹے سب تم سے صبر اور بہادری کی روح سیکھیں تاکہ دنیا یہ جان لے کہ امتِ مسلمہ کی عورتیں صبر میں بڑے بڑے مردوں سے کم نہیں اور بہادری میں بھی بہادروں، کوئی غبار ان کے حوصلے کو دھندلاتا نہیں، کوئی نیزہ ان کے ولولے کو نرم نہیں کرتا، ہوائیں ان کے قدم نہیں اکھار سکتیں بلکہ یہ تو ان مضبوط پہاروں کی طرح ہیں جن سے زمین اپنی بقاء اور توازن کے لئے مدد لیتی ہے۔

اشکبار آنکھیں
ہم تمہیں اس حال میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ موت، قبر، حشر، کتاب، میزان، اور پل صراط کے ذکر کے ساتھ تمہای آنکھیں نَم ہو جائیں۔ اور اگر شہادت، قبر کی روشنی، حوض، میدانِ حشر کے سایوں اور جنّت کے فردوسِ اعلیٰ کا تذکرہ ہو تو تمہارا دل خوشی سے سرشار ہو جائے۔ منزلِ مقصود تیری نگاہوں میں رہے، امید و بیم کے پروں کے سہارے تم افلاکِ عالم کی سیر کرو، یہاں تک کہ انبیاء، صدّیقین، شہداء، اور صالحین کی صحبت میں تمہیں جگہ مل جائے۔

نیک نمونہ
ہم تمہارا کردار ایسا دیکھنا چاہتے ہیں کہ نفسانی خواہشات کے سامنے تم سختی سے ڈٹنے والی بنو، اور فرمانبرداری کے راستے پر تیز گامی سے چلنے والی بنو، گناہوں سے فرار اختیار کرو، مال کے معاملہ میں قناعت پسند بنو، علم کی پیاسی بنو، دنیا کی عورتیں تمہیں دیکھیں کہ تم چمکتی روشنی، صاف شفّاف چشمہ، اور الیٰ اخلاق کی مظہر ہو، تمہارا بیٹا تمہیں ایک مہربان ماں اور نچھاور ہونے والے سینہ کی شکل میں دیکھے۔ تمہارا شوہر تمہیں پاکیزہ اور خوش نما پھول، ترقّی کی راہ پر گامزن خاتون ، محبت کرنے والے دل کی مالک، کشادہ ظرف، ماہرانہ صلاحیتوں سے متصف، اللہ کے لئے جاگنے والی، اور حکمت والی عقلمند خاتون سمجھے۔

میری بہن!!! ہم تمہارا یہ کردار چاہتے ہیں!!! کیا تم ایسا بن کر دکھاؤگی؟؟!!
دل و زبان سے کھل کر کہو: ہاں .... آدمی کی اچھی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہوتی ہے۔
Ishteyaque Alam Falahi
About the Author: Ishteyaque Alam Falahi Read More Articles by Ishteyaque Alam Falahi: 32 Articles with 35135 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.